تازہ ترین / Latest
  Sunday, December 22nd 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

مکافات عمل کی چکی

Articles , Snippets , / Thursday, August 8th, 2024

مجھے اپنی ہی ایک نظم یاد آ رہی ہے.
مکافات عمل کی چکی
سنو یہ کارواں سی ہے
نصیحت کے جہاں سی ہے
کسی پھیکی مٹھای سی
کسی اونچی دوکاں سی ہے
کءی فرعون لے ڈوبی
کءی نمرود جاں ہارے
بہت ہم کو ستاتی ہے
بہت ہم کو رلاتی ہے
نتیجہ جو بھی دیتی ہے
بڑا بے مول دیتی ہے
بڑی اپنی سی لگتی ہے
بڑی بھولی سی لگتی ہے
خوشی بھی خوب دیتی ہے
جھٹک بھی خوب دیتی یے
سبق بھی خوب دیتی ہے
نتیجہ جوبھی دیتی ہے
بڑا بے مول دیتی ہے
اور پانچ اگست 2024 کو جب بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ شیخ اپنے تقریباً پندرہ سالہ دور حکومت کے بعد خالی ہاتھ ملک بدر کر دی گییں تو دیکھنے والوں نے دیکھا کہ وزیراعظم کے گھر سے لوگ اینٹیں بھی اکھاڑ کے لے گیے، برتن، کپڑے، فرنیچر، گملے اور پودے جو جس کے ہاتھ آیا اس نے اڑا لیا. اسی کو کہتے ہیں مال مفت دل بے رحم. اس
میں بھی کوئی شک نہیں کہ حسینہ نے بھی ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے میں کچھ کمی نہ چھوڑی ہو گی کسی جابر اور کٹھور دل حکمران کی طرح عوام کو بالکل اسی طرح دیوار سے لگا دیا ہو گا جیسے آج عوام نے حسینہ واجد کو یوں کھڈے لاین لگا دیا ہے کہ اس کا نام نشان نہیں ملتا بیچاری جان بچا کے کسی گمنام گلی میں پناہ لے کے چھپی بیٹھی ہو گی اور کسی بڑے ملک میں سیاسی پناہ کے لیے تگ و دو میں مصروف ہو گی. اسی کو مکافات عمل کی چکی کہتے ہیں جو چلتی تو آہستہ آہستہ ہے مگر ہمیں ہمارے برے اعمال سمیت پیس کے پاوڈر جیسا باریک کر دیتی ہے. ہسٹری اس طرح کے واقعات سے بھری پڑی ہے مگر ہم انسان نصیحت کم پکڑتے ہیں اور نشانہ عبرت بننے کو ترجیح زیادہ دیتے ہیں اپنے گردونواح میں نگاہ ڈال کے دیکھیں تو کلیجہ منہ کو آتا ہے اپنی سر زمین سے بے وفائی کرنے والے اپنے لوگوں سے بے وفائی کرنے والے ہڈ حرام، کام چور، نا اہل اور نکمے حکمرانوں کا ایک جتھا ہی تھا جو خواہ مخواہ ہی سلطنت پہ قبضہ کر کے خواہ مخواہ کے اللے تللے کرتے رہے.
ایک ڈاکٹر صاحب نے ایک بڑا ہسپتال بنا کے کافی بڑے ہاتھ مار کےجایز اور ناجائز ہر دو طریقوں سے مال و دولت کے وہ انبار لگاے کہ اللہ کی پناہ ہاں اس ساری لوٹ مار میں وہ یہ بھول بیٹھے کہ حلال اور حرام کا فرق کیا ہے حلال اور حرام کے لقمے پہ پلنے والی اولاد میں کیا فرق ہوتا ہے تربیت کیا ہوتی ہے اور والدین کی تربیت کن بچوں پہ اثر چھوڑتی ہے اور کن بچوں کے پاس سے صحرای ہوائی کی طرح گزر جاتی ہے ہاں اللہ پاک کبھی کبھی نیکو کاروں کو بھی آزمائش کے شکنجے میں جکڑ لیتا ہے مگر بیٹے کے ہاتھوں قتل ہونے والے کھرب پتی باپ نے ایک پل یا اپنے آخری پل یہ تو ضرور سوچا ہو گا ناں کہ پیٹ تو ایک روٹی سے بھی بھر جانا تھا میں خواہ مخواہ ہی مریضوں کے ساتھ جھوٹ سچ بول بول کے اپنے لیے عذاب دوزخ و قبر جمع کرتا رہا. مگر کاش ہم وقت پہ اپنے سود و زیاں کا حساب رکھنے جوگے ہو ں. تو یہ ندامت، ملال ہمارا ساتھ ہمیشہ کے لیے چھوڑ جائیں.
مان لیجیے کہ جو جس جگہ اور جس حال میں بیٹھا ہوا ہے ایک امتحانی پرچے کو حل کر رہا ہے بھلے کوئی غریب ہے یا امیر، جھگی واسی ہے یا تخت نشین ہر شخص اپنی اپنی کرنی کے لیے لوگوں کو تو جواب دہ ہے ہی مگر مالک کاینات سب سے زیادہ اور سب سے بڑا پر جلال حاکم ہر کسی کی طنابیں اپنے ہاتھ میں لے کے بیٹھا ہوا ہے اور جب چاہتا ہے اور جس وقت چاہتا ہے اور جس کی چاہتا ہے رسیاں کھینچ لیتا ہے اور پھر غافل انسان کی چیخیں نکلتی ہیں، بد حواس ہو تا اور اچانک اس کی نیم خوابیدہ آنکھیں کھل جاتی ہیں مگر سو باتوں کی ایک ہی بات کہ خدارا رب کی کاینات پہ اپنے اپنے داءیروں میں رہیے اور کبھی بھی اپنی اوقات سے باہر مت آءیے اور جب آپ اپنے اوقات سے باہر آتے ہیں اور ایک لمبے عرصے تک اس حد سے باہر رہ کے انسانی حقوق کی پامالی کرتے ہی نہیں بلکہ ان حقوق کی پامالی کا تماشہ بھی دیکھتے ہیں تو پھر ایک وقت آ ہی جاتا ہے جب رحمت خداوندی جوش میں آتی ہے آپ کو بے رحمی سے پیس ڈالتی ہے اور تمام دنیا کے لوگ آپ کا تماشہ دیکھتے ہیں.
اور سچ ہی سچ ہے کہ مکافات عمل کی چکی جھٹک بھی خوب دیتی ہے، سبق بھی خوب دیتی ہے، پٹخ بھی خوب دیتی ہے.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendrpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International