rki.news
میانوالی(اللہ نوازخان) میانوالی میں خٹک بیلٹ کے علاقہ گلاخیل میں طوفانی بارشوں اور پہاڑ سے آنے والے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی۔ایک درجن سےزائد گھرمکمل تباہ اوردیگر کئی گھروں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔گندم،جیولری اورکئی جانورسیلابی ریلے میں بہہ گئے۔
تفصیلات کے مطابق بارشوں اور سیلابوں نےملک کے کئی علاقہ جات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔گزشتہ روز ہونے والی طوفانی بارش نےمیانوالی میں خٹک بیلٹ کے علاقہ گلاخیل کوبھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔طوفانی بارش کے علاوہ پہاڑسےآنے والا پانی بھی علاقے کو شدید متاثر کر چکا ہے۔درجن سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔اول گل جو متاثرین میں سےہیں،انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ طوفانی بارش اورآنے والے سیلابی ریلے نےپورے گھروں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔پانی کا ریلا اتنا شدید تھا کہ ہمیں سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا۔اول گل کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی زیور(جیولری) اور نقد رقم کے علاوہ خوراک کے لیے ذخیرہ کی گئی گندم بھی بہا کر لے گیا۔اول گل کا مزید کہنا تھا کہ پانچ بکریاں اور پانچ عددگائیں بھی پانی میں بہہ کرگم ہو گئی ہیں۔پانی گھروں کی بنیادوں میں داخل ہوگیا،جس کی وجہ سے مکانات گرنے شروع ہو گئے۔ایک دوسرے شہری محمد اختر نےبھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شدید طوفانی بارش اور پہاڑی علاقے سےآنے والا سیلابی ریلہ اتنا اچانک آیا کہ سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا۔محمد اختر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے خاندان کے پورے گھر سیلابی پانی کی وجہ سے تباہ ہو گئے ہیں۔ان کے مطابق سیلابی پانی نےچندہی لمحوں میں پورے پورے گھر صفحہ ہستی سے مٹا دیے۔ایک بیوہ خاتون خیال بیگم کا کل ترکہ ایک کچا مکان بھی طوفانی بارش کی نذر ہو گیا۔اس بیوہ خاتون کا کہنا تھا کہ اللہ کے کرم سے جان بچی،ورنہ بچنامشکل تھا۔اس کا کچی چھت اورگارے مٹی سے بنائی گئی دیواروں والا کچامکان گر چکاہے۔بیوہ خاتون کےمکان کی چھت گرنے سےچارپائیاں بھی ٹوٹ گئیں اور برتن وغیرہ بھی ٹوٹ گئےنیزخوراک کے لیے زخیرہ کی گئی گندم بھی خراب ہو گئی۔اسی طرح دیگر متاثرین نے بھی اپنی اپنی تباہیوں کی داستان سنائی کہ کس طرح لمحوں میں سب کچھ تباہ ہو گیا۔متاثرین میں بادشاہ گل،حضرت گل،پرویز خان،نجیب اللہ،سخی جان،اسحاق خان،زرخان،محمد اشرف،اکرم،ظفر اللہ،توحید اکرم اور وزیراں بی بی وغیرہ کےخاندان شامل ہیں۔علاقہ پہلے بھی غربت زدہ ہے اور سیلاب کے علاوہ طوفانی بارشوں نےبہت سے گھروں کو متاثر کر دیا ہے۔متاثرین کھلے آسمان تلے پڑے ہیں اور کئی خاندانوں نےگورنمنٹ ایلیمنٹری سکول گلاخیل میں پناہ لے لی ہے۔تحصیل اورضلعی انتظامیہ کی طرف سےمتاثرین کوامداد دی جا رہی ہےاور گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول میں میڈیکل کیمپ بھی لگا دیا گیا ہے۔کچھ مخیر حضرات بھی متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔متاثرین کے لیےحکومت فوری طور پر راشن مہیا کرےاور گھروں کو تعمیر کرنے کے لیے بھی نقد رقم بھی دے۔واضح رہے کہ مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے،اس کےلیےبہتر یہی ہےکہ پہلےہی مناسب بندوبست کر لیا جائے تاکہ زیادہ نقصان سے بچا جا سکے۔پہاڑی علاقہ سے آنے والےپانی کا رخ بھی موڑنا ضروری ہے ورنہ مستقبل میں بہت بڑی آبادی متاثر ہو سکتی ہے۔متاثرہ خاندان شدید تکلیف کا شکار ہو چکے ہیں اور چھوٹے بچےدودھ نہ ملنے کی وجہ سے بیمار ہو رہے ہیں۔اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ علاقہ کی اکثریت دیہاڑی دار مزدور ہےاور شدیدطوفانی بارشوں کی وجہ سے ان کا روزگار بھی متاثر ہو گیا ہے۔متاثرین کی جتنی جلدی ممکن ہو سکے،مدد کرنی چاہیےتاکہ وہ دوبارہ بحالی آغاز کر سکیں۔ڈپٹی کمشنرمیانوالی کے احکامات کے پیش نظر محمد منیر پٹواری کی نگرانی میں ایک ٹیم متاثرین کا ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہے۔اہل علاقہ ان سے تعاون کریں،تاکہ وہ فوری طور پرمتاثرین کا ڈیٹا حکومت کو دے سکیں۔
Leave a Reply