Today ePaper
Rahbar e Kisan International

میری کھوی ہوی چیزیں

Articles , Snippets , / Friday, February 21st, 2025

میری دوسری کتاب خواب ٹوٹ جاتے ہیں میں سے ایک خوبصورت نظم آپ سب پہلے پڑھ لیجیے پھر آج کے موضوع پہ سیر حاصل گفتگو ہو گی.
بہت ہی یاد آتی ہیں
بہت ہی یاد آتی ہیں مجھے کھوی ہوی چیزیں
میرا وہ پرس جس پر تم نے اپنا نام لکھا تھا
میرے بندے جو بابا نے میرے کانوں میں ڈالے تھے
میری گڑیا جو غم میں بھی سدا ہی مسکراتی تھی
مجھے لوری سناتی تھی، مجھے چندا بلاتی تھی.
میری لینہ کی ساری فیس جس نے بھی اڑای تھی
میری بینا کا آی پیڈ جس نے بھی چرایا تھا.
علی کا پارکر کا پین وہ جس کے ہاتھ آیا تھا
بہت مجھ کو رلایا تھابہت مجھ کو ستایا تھا
بہت ہی یاد آتی ہیں مجھے کھوی ہویں چیزیں
بہت ہی ڈھونڈتی ہوں میں
مگر ملتی نہیں مجھ کو
میری گم گشتہ چیزوں میں
ہو سب سے قیمتی شے تم
تمہاری یاد کے گھنگھرو سدا آواز دیتے ہیں
سدا ہی روتے رہتے ہیں
ہمیں کھوی ہویں چیزیں دوبارہ کیوں نہیں ملتیں
بہت ہی یاد آتی ہیں مجھے کھوی ہوی چیزیں
تو یہ نظم کھوی ہوی چیزوں اور کھوے ہوے رشتوں کو وآپس بلانے کے لیے کہی گءی لیکن آپ اور میں اس تلخ حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ
لوٹ آتے نہیں جانے والے
بھلے جتنا بھی پکارو پونم
میں شروع ہی سے اپنی معمولی معمولی چیزوں کی قدردان، انھیں سمبھالنے والی پونم نورین مگر جب اس شاطر دنیا کے ہتھے چڑھے اور دنیا کی سجی دکھا کے کھبی مارنے والی ادا کاشکار ہوے تو آٹے دال کا بھاو خوب پتا چلا.
ویسے تو ملازمین نامی اس مخلوق نے ہم سے ہمارا بہت کچھ چھین لیا بلکہ یوں کہنا مناسب ہوگا کہ گن پوائنٹ پہ
کءی کءی مرتبہ ڈاکہ زنی کرتے رہے مگر آج ان گھریلو ملازمین کی کچھ ایسی چوریوں کی نشاندہی کرنی مقصود ہے جو یہ ملازمین اپ اپنا پیدایشی حق سمجھ کر کرتے ہیں، نعمت خانے اور فرءج میں سے من پسند کھانوں کی چوری ایک طرف اللہ وسای تو کچا گوشت، چاول، آٹا، چینی، پتی اور دودھ سے ہوتی ہوتی دالوں پر بھی ہاتھ صاف کرنے کی ماہر تھی اور سوٹ جو اسے پسندآجاتا پھر اس سوٹ کی خیر نہ ہوتی یا وہ چوری کر کے لے جاتی یا اسے دھوتے ہوے یا استری کرتے ہوے اس سوٹ کی ایسی درگت بنا دیتی کہ سوٹ پہننے والا ہی نہ رہتا اور چاروناچار وہ سوٹ
اللہ وسای ہی کو دے کر جان چھڑای جاتی.
مجھے بسمہ یاد آ گءی سترہ اٹھارہ سالہ بسمہ دکھنے میں انتہائی بھولی بھالی اور کم گو تھی اسے بھی چند سال قبل گھر کے کام کاج کے لیے رکھا گیا تھا، اس کا باپ دیہاڑی دار مزدور تھا کبھی دیہاڑی لگ گءی اور کبھی نہ لگی چھ بچے اور چھ بچوں کو جنم دینے والی ٹی بی کی مریضہ بسمہ کی ماں، سوچیے گھر میں غربت اتنی کہ دو کیا ایک وقت کا کھانا بھی مشکل سے میسر ہوتا تھا ایسے میں بسمہ کو بڑی سفارشوں سے ایک کوٹھی میں میڈ کی نوکری تو مل گءی اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بسمہ صبر شکر کر کے یہ نوکری کرتی رہتی اور اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتی مگر برا ہو لالچ کا مالکوں کی بیٹی کی شادی میں بسمہ نے مخبر کا کردار ادا کیا اور شادی کے گھر میں ڈاکہ پڑوا دیا بات ڈاکہ زنی تک ہی ٹل جاتی تو اچھا تھا مگر دولہن کے چھوٹے بھائی نے جب اپنی بہن کے زیورات جاتے دیکھے تو اس نے ڈاکوؤں پہ حملہ کر دیا ڈاکوؤں نے آو دیکھا نہ تاو اور کءی گولیاں چلا دیں دو لڑکے گولیوں کی زد میں آ کر جان کی بازی ہار گیے، بسمہ کو تحقیقات کے بعد ڈاکہ زنی کی واردات کروانے اور دو بے گناہ لوگوں کے قتل میں عمر قید کی سزا سنا دی گءی، ہو گءی نہ ملازمہ کے لالچ میں قتل و غارت کی انتہا. چھوٹی چھوٹی اشیاء اور کپڑے چوری کرنا تو ان ملازمین کے باییں ہاتھ کا کھیل ہے ہی اور جو نقصان یہ چھوٹے بچوں اور بستر مرگ پر علیل بزرگوں کو پہنچاتے ہیں وہ آپ کی سوچ سے باہر ہیں لہذا اگر آپ کا ملازم رکھے بنا کوی چارہ نہیں ہے تو آپ اپنی سکیورٹی کو یقینی بنائیں کیمرے وغیرہ لگوا کر انھیں اپنے موبائل فونز کے ساتھ جوڑ دیں تاکہ ملازمین بھی ہو شیار رہیں اور آپ کے کام کاج میں بھی رکاوٹ نہ ہو اور نہ ہی آپ کو اپنی پیاری چیزوں کی گمشدگی کے لیے خواہ مخواہ در بدر ہونا پڑے.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendrpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International