کتنی عجیب بات ہے کہ کوئی شخص بذات خود نہ تو ادیب ہے ، نہ شاعر ۔۔۔۔ نہ کالم نگار ہے نہ ہی نہ ہی تنقید نگار ، نہ محقق ہے اور نہ کوئی صحافی ، لیکن وہ اہل قلم کی آنکھوں کا تارا ہے اور ادبی حلقوں کی جان ہے ۔ وہ اعلی ادب کا ذوق رکھتے ہیں اور اچھی شاعری کا شوق ۔۔۔۔۔۔لیکن پڑھنے اور شیئر کرنے کی حد تک ، میرا ذاتی خیال ہے کہ ان کا مطالعہ اتنا وسیع ہے کہ اگر وہ چاہیں تو بہت اچھی نثر نگاری کر سکتے ہیں لیکن پھر وہی بات کہ اچھے ادبی ذوق وشوق رکھنے والے سبھی قدر دان بھی اگر لکھنا شروع کر دیں تو پھر اہل قلم کو پڑھے گا کون ؟؟ یہ ہیں میرے سلیم بھائی ۔۔۔۔۔ سلیم بھائی سے میرا تعلق کوئی بہت پرانا نہیں ہے یہی کوئی دو تین سال کا ۔۔۔۔ لیکن مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں انہیں برسوں سے جانتی ہوں ۔کہتے ہیں انسان اسی سے تعلق نبھاتا ہے جس سے مزاج ملتا ہے ، مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے ۔ میرا سلیم بھائی سے تعلق ادبی گروپس کے حوالے سے ہے جہاں وہ مجھے ٹکر گئے تھے اور ایسے ٹکرے کہ آج تک پیچھا نہ چھوڑا ۔۔۔۔ ایک میری فطرت اور دوسرے میری مصروفیت ۔۔۔۔یہ کبھی مجھے تعلق نبھانے نہیں دیتیں ہیں ، اس حوالے سے میں اپنے احباب میں کافی بدنام بھی ہوں ، میں بیسیوں مرتبہ ادبی گروپس سے بھاگی ہوں مگر یہ مجھے کسی نہ کسی طرح گھسیٹ کر واپس لے ہی آئے لیکن ہم بھی فطری بھگوڑے کی طرح ہر بار ڈاج دے جاتے اور یہ ہر بار گردن سے پکڑ کر واپس لے آتے ۔ کبھی ہم گروپس میں کسی نک چڑھے کھڑوس ایڈمن سے اپنے مزاج کے مطابق بھڑ جاتے تو یہ ایک ثالثی کا کردار بھی ادا کرتے ۔ انہیں الگ سمجھاتے ، مجھے الگ ، کبھی پیار سے کبھی دھونس سے ، منا کر لے ہی آتے ہیں ۔ سلیم بھائی کے مزاج میں غالب کی طرح ، مزاح کی حس بہت تیز ہے اور اتفاق کی بات ہے کہ میری فطرت میں بھی یہ جراثیم پائے جاتے ہیں لہذا ہم جب کبھی فون پر بات کرتے ہیں تو بات کم ہوتی ہے قہقہے زیادہ ۔۔۔۔ وہ شگفتہ جملوں کا لطف لیتے ہیں لیکن طنز اور مزاح کا فرق بھی جانتے ہیں وہ ادب شناس بھی بہت ہیں اردو زبان سے ان کا ایک گہرا لگاؤ ہے اور اس سے زیادہ ان کا ادبی تحریروں کا انتخاب بھی زبر دست ہے یہ ادبی نثرپارے وہ مختلف ادبی گروپس میں شیئر کرتے رہتے ہیں بڑے کمال کی تحریروں کا انتخاب لے آتے ہیں ، یادگار تحریروں کے یہ شہ پارے وہی شخص منتخب کرتا ہے جسے خود اردو زبان پر عبور حاصل ہو ۔ میں کسی بھی گروپ میں جب کبھی کوئی خوبصورت منتخب تحریر پڑھتی ہوں تو مجھے اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ تحریر کس کا انتخاب ہے اور وہ اندازہ ہمیشہ درست ثابت ہوتا ہے تحریر کےآخر میں ان ہی کا نام لکھا ہوتا ہے ۔ وہ بذات خود شاعر تو نہیں ہیں لیکن غضب کا شعری شعور اور ذوق رکھتے ہیں اسی لیے بہترین شاعری کا انتخاب گروپس میں شیئر کرتے ہیں ۔ ادبی گروپس میں جس مستقل مزاجی سے وہ اپنا کردار نبھا رہے ہیں اسی وجہ سے انہیں ادبی حلقوں میں ایک خاص وقار اور مقام حاصل ہے اور انہیں مختلف ایوارڈز اور شیلڈ سے بھی نوازا جا تا ہے ۔ سلیم بھائی کا اخلاق بہت بلند ، مزاج شگفتہ اور طبیعت غرور و تکبر سے مبراہے ۔ ایک اور خاص بات ، ذاتی طور پر کہنا چاہوں گی کہ ایک عورت ہونے کے ناتے اللہ تعالیٰ نے عورت کو ایک خاص حس سے نوازا ہے کہ عورت مرد سے پہلی ملاقات یا گفتگو میں جان جاتی ہے کہ اس مرد کی نیت کیا ہے ؟ اس حوالے سے میں جانتی ہوں کہ سلیم بھائی کی نیچر بہت صاف شفاف ہے میں نے ہزاروں مرتبہ ان سے اکیلے میں بات کی اور ہر موضوع پر کی ، لیکن انہوں نے کبھی بھی اخلاقی حدود کو پار نہیں کیا ، مجھے ان پر اس قدر اعتماد ہے کہ ان سے بات کرتے وقت میرے فون کا سپیکر کھلا رہتا ہے ، کئی بار انہوں نے میرے شوہر سے بھی بڑی شگفتگی سے بات کی ، میرا بچہ بچہ ان سے غائبانہ متعارف ہے ایسا لگتا ہے جیسے وہ میری فیملی کا ایک حصہ ہیں اور یہ مقام کسی کو ایسے نہیں ملتا اس کے لیے اعتبار کی کھری کسوٹی پر اترنا پڑتا ہے اور سلیم بھائی ہمیشہ سے سچے اور کھرے ہیں ، میری اس بات کی گواہی ، گروپس کی میری وہ تمام خواتین ساتھی دیں گی جو ان کو اچھی طرح جانتی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ وہ خواتین میں بھی اتنے ہی ہر دلعزیز ہیں جتنے کہ مردوں میں ۔ میرا یہ پیارا بھائی ، اپنی زوجہ سے دیوانگی کی حد تک محبت کرتا تھا ان کی بیوی اس وقت اس دنیا میں نہیں ہے لیکن ان کی محبت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے کیوں کہ انسان مر جاتے ہیں محبت نہیں مرتی ، کیوں کہ محبت کا تعلق مرنے جینے سے نہیں ہوتا یہ روح کا تعلق ہوتا ہے اور روح کبھی نہیں مرتی ۔۔۔۔۔۔۔ سلیم بھائی نے اپنی زوجہ کی بات ہمیشہ اس طرح محبت سے کی ہے کہ کیا کوئی عاشق اپنی محبوبہ کی کرتا ہوگا ورنہ اس دور میں تو شاعر حضرات ، بیوی پر صرف مزاحیہ شعر کہتے ہیں اور سامعین ٹھٹھے لگا کر ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ ۔۔سلیم بھائی ! مجھے آپ کی محبت پر رشک آتا ہے ۔ کیا کوئی اس قدر بھی محبت کر سکتا ہے ؟ اگر کوئی واقعی اپنے محبوب کے جانے کے بعد بھی اس سے اتنی محبت کرتا ہے تو وہ اس کی زندگی میں اس سے کتنی محبت کرتا ہوگا ، میں تو شاید اندازہ بھی نہ لگا سکوں ۔ یقینا پروین بہت خوش نصیب تھی کہ اس نے اپنی زندگی میں ایک سچی محبت پائی مجھے پورا یقین ہے کہ وہ اس لازوال محبت کے پھولوں سے اپنا دامن بھر کے بہت سکون سے اس دنیا سے رخصت ہوئی ہوگی ۔ آپ دونوں کی محبت سے ہی محبت کا وقار سلامت ہے ورنہ آج کا دور دیکھا جائے تو محبت کا اعلی و ارفع جذبہ بھی اک تجارت بن گیا ہے دھوکہ ، فریب ،خوغرضی ، نفرت،کدورت اور مصلحتوں میں لپٹی محبتوں کے جنازے اس طرح سر عام نکلتے دیکھے ہیں کہ محبت سے اعتبار ہی اٹھ گیا ہے اور کیوں کر اعتبار کیا جائے یہاں خون کے رشتے بھی دھوکہ دے جاتے ہیں لیکن آپ جیسے ہی لوگ بتاتے ہیں کہ محبت ، خدا کی وہ توفیق ہے جو کسی کسی کو ملتی ہے یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر نہیں گایا جاتا ، اللہ تعالیٰ ایسی محبتوں کے لیے کچھ مخصوص دل منتخب کرتے ہیں ان میں سے ایک دل آپ کا ہے ۔ یہ محبت آپ کی رگ رگ میں لہو بن کر دوڑ رہی ہے اور آپ کے مزاج کا حصہ بن گئی ہے یہ اسی محبت کی تاثیر ہے کہ آپ جس سے تعلق رکھتے ہیں دل سے رکھتے ہیں اور آخر تک نبھاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ، عورت ہو یا مرد ہر جگہ ہر دلعزیز ہیں صرف یہی نہیں لوگ آپ پر اعتبار کرتے ہیں ، بلکہ لوگ آپ سے بہت پیار کرتے ہیں اور دل سے کرتے ہیں کیوں کہ آپ اعتبار کا بھرم رکھتے ہیں ، آپ رشتوں کو اور دوستی کو نبھانا جانتے ہیں اور یہ ساری خوبیاں آپ کی شریک حیات کی محبت نے آپ کی شخصیت میں کوٹ کوٹ کر بھر دیں ہیں ، یہ محبت خدا کی طرف سے آپ کو ایک گفٹ ہے کیوں کہ محبت کا بدلہ محبت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔ اور آخر میں یہ پڑھ کر شاید آپ کو حیرت ہوکہ میں آج تک سلیم بھائی سے نہیں ملی حالانکہ ہم دونوں کا تعلق کراچی شہر سے ہے میں کئی مرتبہ قطر سے کراچی گئی اور ان سے ملنا بھی چاہا مگر ہر دفعہ کوئی نہ کوئی ایسی بات ہوجاتی کہ ہم مل ہی نہ پائے ، خدا جانے اس میں خدا کی کیا حکمت ہے ؟ ہم عاجز بندے اس کی حکمتوں کا ادراک نہیں رکھتے ، وہ بے نیاز ہے ۔ البتہ تمنا ہے کہ زندگی میں ان سے ایک ملاقات ضرور ہو اب تو وہ امریکہ میں جاکر بس گئے ہیں مجھے نہیں پتہ کہ کیسے ملاقات ہوگی ؟ لیکن امید پر دنیا قائم ہے انشا اللہ ، اللہ نے چاہا تو کبھی نہ کبھی ملیں گے ۔ اللہ تعالی ان کو آباد رکھے ، دل کا سکون بخشے، صحت والی ذندگی سے نوازے اور ہمیشہ سلامت رکھے آمین ۔ یہ ایک بہن کے دل سے نکلی دعا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول کرے آمین۔
۔ فرزانہ صفدر ۔ ٹورنٹو
Leave a Reply