rki.news
عید آنے والی ہے مگر
میرے ہاں کوئی خوشی نہیں
چاند کی ہلالی دستک پر
کان تو دھرے ہیں
مگر دل کی دہلیز سونی پڑی ہے۔
بازاروں کی چہل پہل
رنگ برنگے ملبوس کی دکانیں
مٹھائیوں کی بھینی خوشبو
سب کچھ تو ہے
مگر میری روح کے اندر
ایک خاموش ویرانی کا راج ہے۔
وہ قہقہے جو گونجتے تھے کبھی
اس صحن میں
اب سناٹا ان کی جگہ لیتا ہے۔
وہ ہاتھ جو عیدی دیا کرتے تھے
اب خالی ہیں
یا مٹی کی اوٹ میں جا چکے ہیں۔
کس کے لیے سجوں میں؟
کس کے گلے لگ کر
عید کی مبارکباد دوں؟
یہ عید تو بس
کیلنڈر کا ایک ورق پلٹے گی۔
تاریخ بدلے گی
موسم بدلے گا
مگر میرے اندر کا موسم
تو وہیں ٹھہرا رہے گا
غم کی اس ابدی رت میں۔
شاید وقت مرہم ہو
شاید یادوں کی دھند چھٹ جائے
شاید اگلی عید پر
دل پھر سے دھڑک اٹھے
کسی نئی امید کے ساتھ۔
مگر اس بار تو
عید آنے والی ہے مگر
میرے ہاں کوئی خوشی نہیں۔
بس ایک بجھی ہوئی لو ہے
جو ٹمٹما رہی ہے
ماضی کے کسی طاقچے میں۔
وقاص علی وکاس
Leave a Reply