از قلم مریم خضر
یہ جو مغموم دل ہے
جو رنج کا عالم ہے
اور
وقت کی تیز رفتار ہے
زندگی کے کئی ادوار ہیں
ان سب میں
وہ کہیں دور صحرا بوس ہو چکی ہے
کہ زندگی
تو چل کہ
اب نہ سانس آوئے ہے
کہ سانس پر کیف ہے
اور منزل بعید ہے
کہ راستے ضعیف ہیں
اورمسافر کثیر ہیں
اور میں مضطرب ہوں
راحتیں عذاب ہیں
ویرانیاں مزید ہیں
اور لمحے اصطبل میں بندھے گھوڑوں کی
رکاوٹ میں لیتی سانسوں کی مانند ہیں
دل
تپتے صحرا کی مانند
دہک رہا ہے
رنجشیں مزید ہیں
کہ ظاہراً
سب ٹھیک ہے
زندگی
کے لمحات کسی بھاگتی ٹرین کہ چلے
جانے کے بعد فضا میں
اٹھنے والی دھول کی مانند
تحلیل ہو رہی ہے
زندگی تیری آغوش میں
ہم
مٹی ہوئے جاتے ہیں
ہم فانی ہیں
اور
فنا ہونے والے ہیں!!!!!!!
Leave a Reply