پھر سے آنے کی بات کرتے ہو کیوں ڈرانے کی بات کرتے ہو
قرضہ ادا کرنے کی بات ہوتی ہے “چھوڑ جانے کی بات کرتے ہو”
میں جلاتی ہوں جب بجلی کے بلب تم بجھانے کی بات کرتے ہو
رونا مہنگائی کا ہے چاروں طرف مسکرانے کی بات کرتے ہو
الٹا پاجامہ تو پہلے سیدھا پہن لو چاند لانے کی بات کرتے ہو
دوستی بھی محال ہے اب تو گھر بسانے کی بات کرتے ہو
تیری اماں نے پھر دیے کوسنے مجھ کو آزمانے کی بات کرتے ہو شاعرہ : فرزانہ صفدر دوحہ قطر
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.
© 2024 Rahbar International
Leave a Reply