rki.news
تحریر: تمثیلہ لطیف، سیالکوٹ، پاکستان
ادب کا وہ چراغ جو دہلی کی روشن بزموں سے ہوتا ہوا کراچی کی فضا میں جگمگایا، آج بھی علم و فن کے ایوان میں فروزاں ہے۔ اشعر عالم عماد اسی چراغ کے امین اور اسی قبیلے کے فرد ہیں جن کا خانوادہ دابستانِ دہلی سے کراچی تک علم و ادب کا مرکز رہا ہے۔
22 مئی 1976 کو کراچی میں پیدا ہونے والے اشعر عالم ایک ایسے علمی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں علم و حکمت کی روشنی نسل در نسل منتقل ہوتی آئی ہے۔ ان کے والد نہ صرف درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے بلکہ ایک کہنہ مشق شاعر و ادیب بھی تھے، جب کہ ان کے چچا صاحبِ کتاب شاعر تھے جن کی تحریریں علمی حلقوں میں وقعت رکھتی ہیں۔
اشعر عالم عماد نے اپنی تحقیقی صلاحیتوں کو ایک انوکھے انداز میں پیش کیا ہے۔ انہوں نے یکم جنوری سے 31 دسمبر تک، سال بھر میں پیدا یا وفات پانے والی شخصیات پر تحقیقی مضامین تحریر کیے ہیں۔ یہ شخصیات فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھتی ہیں — جن میں شاعر، ادیب، اداکار، موسیقار، گلوکار اور نمایاں سماجی کردار شامل ہیں۔ ان کے یہ تحقیقی مضامین نہ صرف معلوماتی ہیں بلکہ فن و فکر کے کئی در وا کرتے ہیں۔
اشعر عالم صرف محقق ہی نہیں، بلکہ ایک کہنہ مشق ادیب بھی ہیں۔ انہوں نے ناول، افسانے، خاکے اور ڈرامے بھی تحریر کیے ہیں، جنہیں کتابی شکل دینے کا عمل جاری ہے۔ ان کی تحریروں میں عصری شعور، تہذیبی رمز، اور زبان و بیان کی لطافت نمایاں ہے۔
ادب سے اُن کا تعلق صرف نثر یا تحقیق تک محدود نہیں — وہ مترنم شاعر بھی ہیں۔ مشاعروں میں ان کا لب و لہجہ، ان کی پیشکش، اور ان کی غزلوں کا ترنم سامعین کو اپنے سحر میں لے لیتا ہے۔
فی الوقت اُن کی شعری کتاب ”کبھی کبھی کی کسک“ تکمیل کے مراحل میں ہے — ایک ایسی تخلیق جس کا انتظار جدید اردو ادب کے قارئین شدت سے کر رہے ہیں۔ یہ کتاب اُن کے دل کی گہرائیوں سے نکلی کیفیات کا آئینہ ہوگی، جس میں جذبوں کا تسلسل، وقت کی ستم ظریفی، اور لمحوں کی کسک لفظوں کی لَے میں ڈھل کر قاری کے دل کو چھوئے گی۔
اشعر عالم عماد کا سفرِ ادب ایک ہمہ گیر جہت رکھتا ہے — وہ بیک وقت محقق، شاعر، افسانہ نگار، اور تخلیقی نثرنگار ہیں۔ ان کا وجود ہمارے علمی و ادبی منظرنامے میں ایک روشن ستارے کی مانند ہے جو آنے والے وقت میں اور بھی درخشاں ہوگا۔
Leave a Reply