Today ePaper
Rahbar e Kisan International

نومبر 25 خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن

Articles , Snippets , / Monday, November 24th, 2025

rki.news

تحریر : شازیہ عالم شازی
دنیا بھر میں 25 نومبر خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ دن محض رسمی تقاریب یا علامتی بیانات کا محتاج نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی صدائے احتجاج ہے جو ہر اس معاشرے کے دروازے پر دستک دیتی ہے جہاں عورت آج بھی ظلم، جبر، خاموشی اور خوف کے سائے میں سانس لے رہی ہے۔ جنوبی ایشیا خصوصاً پاکستان، بھارت اور خطے کے کئی دیگر ممالک میں عورت پر تشدد کے کئی روپ ہیں جیسے گھریلو تشدد، کاری ونی، غیرت کے نام پر قتل، تیزاب گردی، جنسی ہراسانی، وراثت سے محرومی وغیرہ شامل ہیں،تشدد کو صرف جسمانی تعریف میں محدود کر دینا درست نہیں؛ ذہنی اذیت، مالی جبر، کردار کشی، تعلیم سے محرومی اور جبری رسومات بھی خواتین پر تشدد ہی کی شکلیں ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے سماج میں اس تشدد کو اکثر ثقافت، روایات اور سماجی دباؤ کے نام پر جائز قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہی رویہ اصل ظلم ہے۔
اسلام کی روشن تعلیمات میں عورت کی عزت، تحفظ اور احترام کو خصوصی فوقیت دی گئی ہے اسلام وہ دین ہے جس نے سب سے پہلے عورت کی عظمت، وقار، حقوق اور تحفظ کو الٰہی سطح پر تسلیم کیا۔ قرآن نے عورت اور مرد دونوں کو ایک دوسرے کا “لباس” قرار دیا ایک دوسرے کا تحفظ، پردہ، سہارا اور رحمت کا باعث بنایا
رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا: “تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنی عورتوں کے ساتھ بہترین سلوک کرے”۔
یہ حدیث اسلامی معاشرت کی بنیاد ہے، مگر افسوس کہ ہمارے معاشروں نے اس تعلیم کو پس پشت ڈال دیا اور رسم و رواج نے اسلام کے اصل پیغام کو نگل لیا۔
اسلام نے عورت کو مہر کی صورت میں مالی تحفظ،وراثت کا حق،جائیداد میں حصہ،شادی میں رضامندی،طلاق میں اختیار،تعلیم اور معاشی سرگرمیوں کا حق اور عزت و تکریم کا واضح مقام عطا کیا ہے۔
جو مسلم معاشرہ عورت پر ہاتھ اٹھاتا ہے، اسے اسلام کی بُنیادی اخلاقیات کو یاد کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے تشدد کو جہالت اور ظلم قرار دیا۔ قرآن کہتا ہے: “اور عورتوں کے ساتھ بھلائی کے ساتھ زندگی بسر کرو”۔ اس سے زیادہ واضح اور کیا ہو سکتا ہے؟
خواتین پر تشدد جنوبی ایشیا کی تلخ و تاریخی حقیقت ہے،جنوبی ایشیا میں عورت پر تشدد ایک ذاتی المیہ نہیں بلکہ یہ ایک سماجی بیماری ہے۔
پاکستان اور بھارت میں میں گھریلو تشدد کے ہزاروں کیس رپورٹ تک نہیں ہوتے،بھارت میں جہیز کے نام پر قتل، ہراسانی اور عصمت دری کے واقعات معمول کی خبروں کا حصہ ہیں۔
اور بلعموم کم عمر بچیوں کی شادی،تعلیم سے محرومی،کام کی جگہوں پر ہراسانی جیسے مسائل خطے میں گہرے سماجی بحران کی علامت ہیں۔یہ وہ ظلم ہے جس کے خلاف ریاست، معاشرہ، قانون، میڈیا، تعلیمی ادارے، اور سب سے بڑھ کر مزاج کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ عورت کی معاشرتی حیثیت کو تبدیل کیے بغیر کوئی ترقی ممکن نہیں جس معاشرے نے عورت کو کمزور سمجھ لیا، اس نے اپنی نسلوں کے مستقبل کو کمزور بنا دیا خواتین کے تشدد کے عالمی دن کا اصل مقصد صرف شعور بیدار کرنا نہیں، ظلم کی جڑوں کو کاٹنا ہے اسلام نے عورت کی عزت کو ایمان کی شرط قرار دیا؛ اس پیغام کو عملی شکل دینے ہی میں ہمارے گھروں، معاشروں اور ریاستوں کی بہتری ہے وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے رویوں کا محاسبہ کریں اور اس عالمی دن کو محض ایک یادداشت نہیں بلکہ عملی جدوجہد کا نقطۂ آغاز بنائیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International