تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

نکاح اسلام کی رو سے

Articles , / Friday, August 30th, 2024

گلشن اختر میو
ننکانہ صاحب
اسلام میں نکاح کی بہت اہمیت ہے قرآن پاک میں انبیاء کرام کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے ”
اور ہم نے انکے لئے ازواج مطہرات اور اولاد بنائیں ”
(سورہ الرعد)
آج ہمارے بچے علم کی لاعلمی اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے طور پر اپنی دنیا و آخرت کو خراب کر رہے ہیں…. میسجزز.. قسمیں,,عہد کی وفاداری جسکا آپکی ذات سے لین دین نا ہو ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں ایک دوسرے کو 3 بار قبول کا قول و قرار کر کے زندگی کو داؤ پر لگایا جارہا ہے…زبانی کلامی قول و قرار کر کے جسمانی فعل سر انجام دیئے جا رہے ہیں جنکا نہ کوئی رستہ ہے اور نا ہی منزل اور نا مسافر ہیں آپ خود کو فریب دے کر محبت کو فروغ دے کر خود کو خوش کر رہے ہیں یہ نکاح نہیں ہوتا ہے قول ؤ قرار سے آپ میاں بیوی کا درجہ نہی رکھ سکتے..نکاح میں گواہوں کا ہونا ضروری ہے… لیکن گواہ کے لئے شرط نہیں وہ مسلمان ہی ہو…
اسلامی فقہ کی کتاب میں نکاح کی بہت سی قسمیں بتائی گئی ہیں.کنایہ وغیرہ ..”نکاح کا معنی ہے ملانا اور حقیقی جماع کرنا ہے ” نکاح کو قرآن پاک میں ”حصن ” یعنی قلعہ سے تعبیر کیا گیا ہے اس سے مراد زوجین کی عفت و عصمت کا تحفظ ہے امام شافعی رحمۃ اللہ کی دلیل حضرت عائشہ صدیقہ سے مروی ہے رسول اللہ علیہ والہ واسلم کی حدیث ہے جو عورت بغیر ولی کے نکاح کرے اسکا نکاح باطل ہے باطل ہے باطل ہے
ملا علی قاری لکھتے ہیں:..
فذھبوا جمعیا الی انه لا یجوز تزویج البالغة العاقلة دون اذنها.
’’علماء اس طرح گئے ہیں کہ عاقل بالغ لڑکی کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر جائز نہیں۔‘‘
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی نے رسول پاک ﷺ کی خدمت میں عرض کی کہ میرے باپ نے میری ناپسندیدگی کے باوجود میرا نکاح کر دیا:

فخیرها النبي (ﷺ)

سو رسول اللہ ﷺ نے اس لڑکی کو (قبول یا رد کرنے کا اختیار دے دیا) (ابوداؤد)
ایسا ہی واقعہ خنساء بنت خذام سے پیش آیا اور رسول اللہ ﷺ نے اس کا نکاح رد کردیا۔ (بخاری)
اب یہ بات واضح ہو گئی کہ عاقل بالغ لڑکا لڑکی خود مختار ہیں اور اپنی مرضی سے نکاح کر سکتے ہیں اور کوئی ان پر جبر نہیں کر سکتا
عاقل بالغ عورت اپنا نکاح خود کرسکتی ہے اور قرآن و حدیث کے تمام دلائل اس کی تائید کرتے ہیں۔ وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ ولی کی اجازت کے بغیر کیا ہوا نکاح باطل ہے، ان کی دلیل یہ حدیث مبارک ہے:
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
ایما امراة نکحت نفسها بغیر اذن ولیها فنکاحها باطل فنکاحها باطل فنکاحها باطل فان دخل بها فلها المهر لما استحل من فرجها فان اشتجر وا فالسلطان ولی من لاولی له.
’’جو عورت اپنے ولی (سرپرست) کی اجازت کے بغیر نکاح کرے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے۔ اب اگر اس نے اس سے صحبت کرلی تو اس عورت کو مہر ملے گا کیونکہ اس نے اس کی شرمگاہ حلال کی ہے۔ پھر اگر (سرپرست) اختلاف کریں تو حاکم ولی ہے جس کا کوئی ولی نہیں۔‘‘
(احمد، ترمذی، ابو داؤد، ابن ماجه، دارمی)
یہ مذکورہ حدیث ان حضرات کی سب سے مضبوط دلیل ہے مگر غور کریں تو اس سے ان کا مدعا ثابت نہیں ہوتا۔ اس کا نکاح باطل ہے، یہ زجر و توبیخ کے طور پر فرمایا گیا ہے جس کے ہم قائل ہیں مگر نکاح ولی کی اجازت کے بغیر بھی ہوجاتا ہے، اسی لئے فرمایا کہ اگر ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کر کے قربت کرلی تو مہر پورا دینا ہوگا۔ اگر نکاح حقیقتاً باطل ہوتا یعنی منعقد ہی نہ ہوتا تو نہ عورت حلال ہوتی، نہ نکاح ہوتا، نہ حق مہر لازم ہوتا۔
ہمارے نزدیک ۔ بلکہ کامن سینس کی بات ہے کہ “نہی ، عدم وقوع پر دلالت نہیں کرتی”
یعنی شریعت میں کسی چیز کے نا کرنے کا حکم اس حکم کو واقع ہونے سے نہیں روک سکتا ۔
مثلاً کسی آدمی کو تلوار سے قتل کرنے سے روکا گیا ہے تو کیا اگلا بندہ تلوار سے قتل ہی نہیں ہوتا ؟ ہو جاتا ہے
تین طلاق ایک ساتھ دینے سے منع کیا گیا ہے ، اگر کوئی دے دے تو واقع ہی نہیں ہوتیں ؟ ہو جاتی ہیں ۔
اسی طرح
ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرنے سے روکا گیا ہے مگر اگر کر لیا جائے تو نکاح ہو جائے گا۔
(یہ تحریر نکاح سے پہلے ناجائز تعلقات کی حوصلہ افزائی کے لیے نہیں بلکہ ناگزیر صورت حال اور مجبوری کی حالت میں کیے جانے والے نکاح کے متعلق ہے)
والسلام


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International