تازہ ترین / Latest
  Sunday, March 9th 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

Articles , Snippets , / Sunday, March 9th, 2025

تحریر: طارق خان یوسفزئی

“وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں”
اس شعر میں شاعر مشرق علامہ اقبال نے عورت کے مقام اور اس کے لازمی کردار کو انتہائی خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے،یہ شعر اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ عورت کائنات کی خوبصورتی اور زندگی کی روح ہے۔ اگر عورت نہ ہو تو دنیا بے رنگ اور بے کیف ہو جائے۔ عورت ہی محبت، قربانی، احساس، اور جذبات کی ترجمان ہے، جو زندگی کو حقیقی معنوں میں رنگین اور دلکش بناتی ہے۔
عورت اللہ تعالیٰ کی حسین ترین تخلیق اور مرد کے لیے ایک نایاب تحفہ ہے۔ وہ انسانی معاشرے کا وہ لازمی جزو ہے جس کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں۔ قدرت نے عورت کو محبت، احساس، قربانی، اور صبر جیسے عظیم اوصاف سے نوازا ہے، جو اسے مرد کا بہترین رفیق اور سماج کا اہم ترین ستون بناتے ہیں۔عورت مختلف حیثیتوں میں معاشرے کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔ وہ ماں کے روپ میں محبت و شفقت کا پیکر، بہن کے طور پر خیرخواہ، بیوی کے طور پر وفادار ساتھی، اور بیٹی کے طور پر رحمت کا استعارہ ہے۔ یہی نہیں، بلکہ جدید دور میں وہ تعلیم، سیاست، معیشت، سائنس اور دیگر شعبوں میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔اسلام نے عورت کو بے پناہ عزت و وقار عطا کیا اور اس کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے۔” (ترمذی)۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت کا احترام اور اس کے حقوق کی پاسداری نہ صرف انسانی اخلاقیات بلکہ اسلامی تعلیمات کا بھی بنیادی حصہ ہے۔تاہم، آج بھی دنیا کے کئی حصوں میں عورت کو مختلف چیلنجز اور مشکلات کا سامنا ہے، جن میں صنفی امتیاز، گھریلو تشدد، تعلیم و روزگار میں رکاوٹیں اور دیگر سماجی مسائل شامل ہیں۔ ان رکاوٹوں کو دور کرنا اور عورت کو اس کا جائز مقام دینا پوری انسانیت کی ذمہ داری ہے۔حقیقی ترقی اور خوشحال معاشرے کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ عورت کو برابر کے حقوق اور مواقع فراہم کیے جائیں۔ جب عورت بااختیار ہوگی، تو خاندان مضبوط ہوگا، نسلیں سنوریں گی اور دنیا حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہوگی۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں خواتین کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے خواتین معاشرے اور ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے سے قاصر رہی ہیں ۔خواتین کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جن کا سری تزکرہ کرنا ہم کچھ یوں کر سکتے ہیں ۔خواتین کسی بھی معاشرے کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں، مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں انہیں مختلف سماجی، اقتصادی، تعلیمی اور قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مشکلات کی بنیادی وجہ روایتی سوچ، صنفی امتیاز، اور معاشرتی رویے ہیں جو خواتین کی ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہمارے ہاں اب بھی بہت سے علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ غربت، فرسودہ روایات، اور بعض خاندانوں کی دقیانوسی سوچ کی وجہ سے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے یکساں مواقع نہیں ملتے، جس کی وجہ سے وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔بہت سی خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہیں، مگر بدنامی کے خوف، قانونی پیچیدگیوں، یا مالی انحصار کی وجہ سے خاموش رہتی ہیں۔ گھریلو تشدد جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پر خواتین کی زندگی کو متاثر کرتا ہے اور ان کے اعتماد کو ختم کر دیتا ہے۔اگرچہ خواتین ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو منوا رہی ہیں، مگر آج بھی انہیں مردوں کے مقابلے میں کم مواقع دیے جاتے ہیں۔ کام کی جگہوں پر خواتین کو کم تنخواہ، ہراسانی اور ترقی کے محدود مواقع جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے، جو ان کی پیشہ ورانہ ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں۔کئی علاقوں میں بچیوں کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی ہے، جس سے وہ تعلیم اور بہتر مستقبل سے محروم ہو جاتی ہیں۔ جبری شادیوں کی وجہ سے خواتین ذہنی اور جسمانی طور پر متاثر ہوتی ہیں اور ان کی خودمختاری سلب ہو جاتی ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق خواتین کو وراثت میں حق حاصل ہے، لیکن عملی طور پر بہت سی خواتین کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ قانونی نظام میں پیچیدگیوں اور عدم آگاہی کی وجہ سے خواتین اکثر اپنے بنیادی حقوق حاصل نہیں کر پاتیں۔خواتین کو عوامی مقامات، دفاتر، تعلیمی اداروں اور ٹرانسپورٹ میں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ، ان جرائم کے خلاف قانونی کارروائی میں تاخیر اور مجرموں کو سزا نہ ملنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔خواتین کی تعلیم کو فروغ دیا جائے تاکہ وہ اپنے حقوق سے آگاہ ہو سکیں اور خودمختار بن سکیں۔گھریلو تشدد اور ہراسانی کے خلاف سخت قوانین نافذ کیے جائیں اور ان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
خواتین کے لیے ملازمت کے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں اور کام کی جگہوں پر محفوظ ماحول پیدا کیا جائے۔کم عمری کی شادی اور جبری شادی کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں۔وراثت اور دیگر قانونی حقوق کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جائے اور خواتین کو ان کے حقوق دلانے کے لیے اقدامات کیے جائیں ہمارے معاشرے میں خواتین کو جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک اور نفرت کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جو ایک سنگین سماجی مسئلہ ہے۔ انہیں مردوں کے برابر حقوق اور مواقع فراہم نہیں کیے جاتے، بلکہ اکثر صنفی تعصب، دقیانوسی روایات، اور فرسودہ سوچ کی وجہ سے پیچھے رکھا جاتا ہے۔خواتین کو تعلیم، ملازمت، وراثت، اور فیصلہ سازی جیسے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ کئی جگہوں پر بیٹے کو بیٹی پر ترجیح دی جاتی ہے، جس کی وجہ سے لڑکیوں کو کمزور سمجھا جاتا ہے۔ گھریلو تشدد، کم عمری کی شادی، ہراسانی، اور معاشی استحصال بھی اسی صنفی تفریق کا نتیجہ ہیں۔اس مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہے کہ تعلیم، قانون، اور شعور کے ذریعے خواتین کے ساتھ برابری اور احترام کا رویہ اختیار کیا جائے۔ ایک مہذب اور ترقی یافتہ معاشرے کے لیے خواتین کو ان کے جائز حقوق دینا اور صنفی برابری کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔اسی عرض سے ہر سال دنیا میں 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جس کا مقصد خواتین کے حقوق، مساوات، اور ان کی معاشرتی، اقتصادی، ثقافتی اور سیاسی کامیابیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1908 میں نیویارک میں خواتین کے ایک مظاہرے سے ہوا، جس میں انہوں نے بہتر کام کے حالات، کم اوقاتِ کار اور ووٹ کے حق کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں، 1910 میں کلاہرا زیتکن نامی ایک جرمن خاتون نے اسے بین الاقوامی سطح پر منانے کی تجویز دی، جو 1911 میں پہلی بار چند ممالک میں منایا گیا اور 1977 میں اقوام متحدہ نے اسے باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا۔یہ دن دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ خواتین کے حقوق انسانی حقوق کا لازمی حصہ ہیں۔ آج بھی خواتین کو کئی شعبوں میں عدم مساوات، صنفی امتیاز اور تشدد جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ اس موقع پر مختلف ممالک میں سیمینارز، ریلیاں، ورکشاپس اور آگاہی مہمات کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ خواتین کو درپیش چیلنجز پر بات کی جا سکے اور ان کے حقوق کے لیے مؤثر حکمت عملی بنائی جا سکے۔ہر سال خواتین کے عالمی دن کا ایک خاص موضوع (Theme) ہوتا ہے جو خواتین کے کسی مخصوص مسئلے یا جدوجہد کو نمایاں کرتا ہے۔ اس دن کا بنیادی مقصد دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ خواتین کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ حقیقی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب خواتین کو مساوی مواقع، احترام اور آزادی حاصل ہو۔عورت کو اس کا جائز مقام دینا اور اس کے وجود کی قدر کرنا نہ صرف اخلاقی بلکہ فطری تقاضا بھی ہے۔ جب تک عورت کو عزت، محبت اور مساوی حقوق نہیں دیے جائیں گے، معاشرہ حقیقی ترقی اور خوشحالی کی منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International