Today ePaper
Rahbar e Kisan International

وقت پر بیدار کرنے والی کتاب

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Monday, December 1st, 2025

rki.news

(سوشل میڈیا ” ندیم ماہر” کےحوالے سے)

اسلم چشتی پونے (انڈیا ) 9422006327

اکیسویں صدی میں سائنسی ترقّی اپنے عروج پر ہے جس کا تصوّر نہیں کیا جاسکتا تھا وہ سامنے آ رہا ہے بظاہر یہ سب انسان کی فلاح اور سہولت کے لیے ہے کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کرنے کے لیے ہے – نئی نئی ایجادات حیران کن ہیں آج کا انسان سمجھ نہیں پا رہا ہے کہ یہ اس کی بھلائی کے لیے ہے کہ تباہی کے لیے گو سوچ پر پہرے لگے ہوئے ہیں ساری دنیا سائنس کے راج کے شکنجے میں ہے – اس ترقّی پذیر دور میں ہمارا وطنِ عزیز بھی پیچھے نہیں ہے اچھّی بات ہے کہ چند بڑے ممالک میں ہندوستان کا بھی شمار ہونے لگا ہے – ناچیز یہاں اپنی کم علمی کا اعتراف کرتے ہوئے یہ کہنا چاہے گا کہ دیگر سائنسی ترقیوں کے مقابل ان دنوں سوشل میڈیا کا بول بالا ہے اس کی کئی شاخیں ہیں کئی رُخ ہیں جس کی معلومات ناچیز کو نہیں کے برابر ہے – ہاں ایک تاجر ہونے کے ناطے ایک سے زائد موبائل میرے استعمال میں رہتے ہیں اور پھر بحیثیت شاعر اور رائٹر ناچیز کی تھوڑی بہت شہرت بھی ہے جس کی وجہ سے موبائل کا تجرِبہ ضرور ہے فاصل اوقات میں موبائل کا استعمال عام لوگوں کی طرح میری بھی عادت ہے کافی عرصے سے کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا تھا اب تھوڑی سی کامیابی ملی ہے یہ کامیابی مستقل رہے گی اس کا یقین مُجھے خود نہیں ہے ایسے حالات میں ایک کتاب
” سوشل میڈیا فوائد اور نقصانات” میرے پاس تبصرے کے لیے آئی 80 صفحات کی اس کتاب کو مَیں نے اپنا قیمتی وقت نکال کر پڑھا اور میرے دل سے” واہ ” نکلی اور ذہن میں یہ جملہ گونجا ” وقت پر بیدار کرنے والی کتاب “

زیرِ مطالعہ تصنیف بعنوان (سوشل میڈیا فوائد اور نقصانات ) معروف شاعر و مُصنّف ( ندیم ماہر ) کی علمی کاوش کا نتیجہ ہے جسے (نومبر 2023.ء ) میں نہایت اہتمام کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔ اس کی موجودہ (تعداد پانچ سو) ہے جو قارئین کے لیے معلوماتی تصنیف ہے جب کہ اس کی قیمت (مبلغ 300 روپے ہندوستانی اور 5 امریکی ڈالر ) مقرّر کی گئی ہے۔ کتاب کے حصول کے لیے

(1)ندیم ماہر پوسٹ باکس نمبر 47284 دوحہ، قطر

(2) ایجوکیشنل بُک ہاؤس انوپ شہر روڈ، شمشاد مارکیٹ علی گڑھ (یو پی)

(3) مدرسہ منبع العلوم جامع مسجد قصبہ گلاؤٹھی ضلع بلند شہر ( یو پی)

(4) عظیم بُک ڈپو دیوبند( یو پی) انڈیا

سے رجوع کیا جا سکتا ہے –

یہ کتاب دوحہ قطر میں مقیم ندیم ماہر نے لکھی ہے ندیم ماہر شاعر بھی ہیں اور ادیب بھی آبائی وطن قصبہ گلاؤٹھی ضلع بلند شہر یو-پی ( انڈیا ) ہے تاریخ و سن پیدائش 10 جنوری 1970 ہے دارالعلوم دیوبند سے فاضل کی ڈگری پانے کے بعد انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم اے دینیات کی ڈگری حاصل کی خاندانی تربیت اور تعلیم ایسے ماحول میں ہوئی کہ ان کی اندرونی شخصیت دین و ایمان کے نور سے پُر ہو گئی اسی کی روشنی ان کی تحریروں میں جا بجا نظر آتی ہے – یہ حال مقیم تو دوحہ قطر میں ہیں لیکن اپنی دینی تعلیم کے ساتھ ہیں ان کا ہر عمل اس کی گواہی دیتا ہے جس کا عکس زیرِ تبصرہ اس کتاب میں دیکھا جا سکتا ہے – 27 صفحات پر اہلِ علم و ہُنر شخصیات کے پُر مغز مضامین کے لیے مختص کیے گئے ہیں لکھنے والے پروفیسر اختر الواسع، ندیم صدیقی ، ڈاکٹر مہتاب عالم ، مولانا نعمان مکّی اور مولانا ابوالحسن علی ہیں – ان حضرات نے کھُلے دل سے اس کتاب کے مفاد کی تعریف کی ہے – داد بھی دی ہے اور دعا بھی – اب ان کے زرّیں خیالات پر ناچیز بھلا کیا کہے گا!؟ یہاں ایک اقتباس پر اکتفا کرنا مناسب ہے – اس اقتباس سے ناچیز کی گفتگو سے سلسلہ آگے دراز ہوگا – ملاحظہ فرمائیں اقتباس –

” سوشل میڈیا : فوائد اور نقصانات” کے حوالے سے ندیم ماہر نے نہ صرف مسلم سماج بلکہ ہندوستان کے پسماندہ سماج کی دکھتی نبض پر ہاتھ رکھنے کی کوشش کی ہے بلکہ انہوں نے مسائل کے ساتھ اس کا حل بھی پیش کیا ہے – ان کی کوشش کا محور اس بات پر ہے کہ امت مسلمہ اپنی فکر کا محور بدلے – اس کے ایک ہاتھ میں قرآن مقدس کی تعلیم ہو تو دوسرے ہاتھ میں سائنسی تجرِبات و ایجادات کا بیش بہا خزانہ اور سر پر کلمہء طیبہ کا تاج نمایاں ہو – جس قوم سے ان کا تعلق ہے اس کا ذکر سائنسی ایجادات کے یوزر میں نہیں بلکہ ایجادات کرنے والوں میں سر فہرست ہو “

( ڈاکٹر مہتاب عالم ص 12 کتاب ہذا )

ڈاکٹر مہتاب عالم نے پُر زور طریقے سے مُصنّف کی حمایت بلکہ وکالت کی ہے اور اس کتاب کے مقصد کو بھی اچھّی طرح واضح کیا ہے اس کے بعد ناچیز کے پاس کہنے کے لیے بہت ہی کم رہ گیا ہے – اس کتاب کا قاری 27 صفحات پر بشمول ڈاکٹر مہتاب عالم کے خیالات پڑھ لے تو مشمولات کو سمجھنے میں اور اپنے اندرون میں اتارنے میں آسانی ہو – بحیثیت قاری مَیں نے ایسا ہی کیا اب ملاحظہ فرمائیں مُصنّف کے مقدمے کی کچھ سطریں جو بے حد اہم ہیں –

” زیرِ نظر صفحات میں اسی موضوع پر خامہ فرسائی کی کوشش کی گئی ہے کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ اس مادی اور ترقیاتی دوڑ میں کہیں اس (Copy, Paste) نقل اور چسپاں کلچر کے چکّر میں ہم کسی کا آلہء کار تو نہیں بن رہے ہیں – کیا سوشل میڈیا کے اس اندھے استعمال میں ہمارے والدین، عزیز و اقارب، دوست احباب پیچھے تو نہیں چھوٹ گئے، کہیں ہم نے ان مستطیل اسکرین کی چمک میں کسی اندھیرے کنویں کا سفر تو اختیار نہیں کر لیا – اسکرین کی دھندلی روشنی نے کائنات میں پھیلی ہوئی قدرتی روشنی سے غافل تو نہیں کر دیا ، ہم انہی رینگتے اور متحرک مناظر میں سکون تلاشتے ہیں لیکن اللہ کی بنائی ہوئی سینکڑوں تخلیقات سے کنارہ کیے ہوئے ہیں – ایک بندہء مومن کے لیے سکون و اطمینان اللہ نے عبادت، حقوق اللہ اور حقوق العباد ( خاص طور پر والدین،عزیز و اقارب) میں رکھا ہے، اور اس نعمت کو اس موبائل ( انٹرنیٹ ) نے کسی حد تک ہم سے چھین لیا ہے “

( مقدمہ ندیم ماہر ص 26 کتاب ہذا )

اس اقتباس سے اس کتاب کے بارے میں مُصنّف کے خیالات قاری پر روشن ہوتے ہیں اور قاری صفحہ 28 سے صفحہ 80 تک پڑھنے کے لیے بیچیں رہتا ہے اور روانی کے ساتھ ساری کتاب پڑھ لیتا ہے بحیثیت قاری میرے ساتھ بھی یہی ہُوا، کاروباری مصروفیات بیچ میں کوئی پانچ دس منٹ حائل رہیں تو مَیں نے دوسری قرآت توجہ سے کی اور اسے اپنی ہوم لائبریری میں محفوظ کر لیا تاکہ وقتِ ضرورت کام آئے –

یہ کتاب مختلف عنوانات کے تحت 42 چھوٹے چھوٹے مضامین پر مشتمل ہے سب سے پہلے انٹرنیٹ کا تعارف کروایا گیا اس کے بعد ہر عنوان کے تحت مؤثر طریقے سے گفتگو کی گئی ہے زبان آسان رکھی گئی ہے تاکہ سبھی کو سمجھ میں آ جائے، اور سمجھانے کا طریقہ ایسا کہ قارئین کو یاد رہ جائے سمجھاتے وقت اخلاقیات ، صحت عامہ، نفسیات اور مذہب کا سہارا لے کر مُصنّف نے اپنی بات کو مکمّل کرنے کی کوشش کی ہے قرآن پاک کے حوالے خاص مواقع میں بے حد متاثر کرتے ہیں، سماجیات کی گرفت بھی مُصنّف نے کی ہے – موبائل کے مضر اثرات میں رشتوں کی دوری کا احساس دلایا ہے طبی لحاظ سے جو جسمانی نقصانات ہوتے ہیں وہ بھی بتایا ہے ” خلاصہء کلام اور ہدایات ” کے عنوان کے تحت مُصنّف نے جہاں مسائل پیش کیے ہیں وہاں مسائل کا حل بھی پیش کیا ہے جو ہدایت بھی ہے نصیحت بھی آگہی بھی ہے اور موبائل نام کی بیماری کے علاج کے مفت اور آسان نسخے بھی –

جی تو چاہتا ہے کہ جو مفید ہدایات ہیں انہیں نوٹ کر دی جائیں لیکن اس تبصراتی تحریر میں یہ ممکن بھی نہیں بہرحال پھر ایک بار مَیں اپنی رائے اپنی بات کو دہرانا چاہوں گا کہ یہ وقت پر بیدار کرنے والی کتاب ہے، جس سے فائدہ نہ اٹھانا بد نصیبی ہے آخر میں اس کتاب کے مُصنّف ندیم ماہر کے خلاصہء کلام اور ہدایات سے کچھ ابتدائی سطروں پر مَیں اپنی گفتگو ختم کرتا ہوں ملاحظہ فرمائیں –

” بیشک سوشل میڈیا کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا – فرد یا معاشرے کو بگاڑنے اور سنوارنے میں اس کا بنیادی کردار ہے – بذاتہ سوشل میڈیا اچھّا ہے نہ بُرا ہے، بلکہ اس کا استعمال اسے اچھّا یا بُرا بناتا ہے – اس کے درست استعمال کے لیے اسے با قاعدہ سیکھنا اور تربیت لے کر با ہدف بنانا ضروری ہے – اس کا درست استعمال ہو تو بہت مفید چیز ہے “

( ص 77 کتاب ہذا )

Aslam Chishti flat no 604 Kwality sapphire NIBM Road near Kubera Garden Kondwa pune 411048 Maharashtra aslamchishti01@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International