Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ٹھنڈی چائے

Literature - جہانِ ادب , / Tuesday, July 15th, 2025

rki.news

اویس اور یاسمین آج پھر ریستوران میں ایک دوجے کے آمنے سامنے سوالیہ نشان بنے بیٹھے تھے خاموشی کا قفل ٹوٹا۔
“دکھ یہ ہے کہ ہم دونوں ایک دوجے کو پا ہی نہیں سکتے۔” اویس کا لہجہ مایوس کن تھا۔
“اس سے بھی بڑھ کر دکھ یہ ہے کہ ہم دونوں اک دوجے کو کھو کر بھی تو جی نہیں سکتے۔” یاسمین کے انداز میں بےبسی تھی محبت میں نارسائی کا دکھ بول رہا تھا۔
پا لینے اور کھو دینے کے مابین کوئی راستہ ڈھونڈو اور ہاں دیکھو ریستوران کی لمبی میز کے دونوں کونوں پر اپنے آگے ٹھنڈی ہوتی چائے رکھے یوں ہم دونوں آخر کب تک بیٹھے رہیں گے؟
اویس ساگر کے پاس یاسمین کی باتوں کا جواب صرف خاموشی تھی، چائے کی طرح اویس ساگر کی ٹھنڈی خاموشی میں اسے اپنی باتوں کا جواب مل گیا تھا وہ سمجھ گئی تھی کہ ریستوران کی اس لمبی میز پر وہ اس کے ساتھ گرم چائے کبھی نہیں پیئے گی۔
یاسمین نے ویٹر کو آواز دی اور ٹھنڈی چائے کا بل ادا کر دیا۔

✍سُباس گُل
رحیم یار خان


One response to “ٹھنڈی چائے”

  1. Subas Gull says:

    ❤️❤️

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International