Today ePaper
Rahbar e Kisan International

*پاکستان اور ترکی کی جامعات کے درمیان دو طرفہ تعلیمی معاہدے*

Articles , Snippets , / Friday, February 14th, 2025

(تحریر احسن انصاری)

پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلیمی تعاون وقت کے ساتھ مضبوط ہوا ہے، جہاں دونوں ممالک تعلیمی تبادلے، وظائف اور تحقیقی تعاون میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کے فروغ نے ثقافتی تعلقات کو مستحکم کیا ہے اور طلبہ کو بین الاقوامی سطح پر تجربہ حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، جس سے طویل المدتی عوامی روابط کو فروغ ملا ہے۔

ترکی پاکستانی طلبہ کو مختلف پروگراموں کے ذریعے وظائف فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ ترکی کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔ ان میں سب سے نمایاں “ترکیہ بورسلالری” (Türkiye Bursları) اسکالرشپ ہے، جو مکمل فنڈڈ پروگرام ہے اور پاکستانی طلبہ کو انڈرگریجویٹ، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگریوں کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ یہ اسکالرشپ ٹیوشن فیس، رہائش، ماہانہ وظیفہ اور صحت بیمہ کو شامل کرتی ہے، جو اسے پاکستانی طلبہ کے لیے ایک انتہائی پرکشش موقع بناتا ہے۔ ایک اور اہم اقدام کونسل آف ہائر ایجوکیشن (YÖK) اسکالرشپ ہے، جس کے تحت ترک یونیورسٹیاں بین الاقوامی طلبہ، بشمول پاکستانی طلبہ، کو انجینئرنگ، طب، سماجی علوم اور بزنس اسٹڈیز جیسے شعبوں میں خصوصی وظائف فراہم کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ، ترک معارف فاؤنڈیشن (TMF) پاکستان میں کئی اسکول اور تعلیمی ادارے چلاتی ہے، جو باصلاحیت پاکستانی طلبہ کو وظائف اور تبادلہ پروگرام فراہم کرتی ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلیمی تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔

اسی طرح، پاکستان بھی ترک طلبہ کو محدود پیمانے پر وظائف فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کی ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) ترک یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر تبادلہ پروگرامز کو فروغ دیتا ہے، خاص طور پر اسلامی علوم، برصغیر کی تاریخ اور اردو زبان کے مطالعات کے شعبوں میں۔ ان پروگراموں کے ذریعے ترک طلبہ کو پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی و ثقافتی روابط کو فروغ ملتا ہے۔

پاکستان اور ترکی کی متعدد یونیورسٹیوں نے تحقیقی تعاون، طلبہ کے تبادلے اور فیکلٹی وزٹس کو فروغ دینے کے لیے شراکت داری قائم کی ہے۔ قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد نے ترک یونیورسٹیوں کے ساتھ سماجی علوم، بین الاقوامی تعلقات اور اسلامی علوم کے میدان میں طلبہ کے تبادلے اور مشترکہ تحقیقی منصوبوں کے لیے معاہدے کیے ہیں۔ اسی طرح، مڈل ایسٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی (METU) ترکی اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) پاکستان کے درمیان ایک اہم شراکت داری قائم ہے، جہاں دونوں ادارے انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کی تحقیق پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) اور سبانجی یونیورسٹی ترکی نے کاروباری تعلیم، معاشیات اور انتظامی علوم میں تعلیمی تعاون قائم کیا ہے، جس سے پاکستانی طلبہ کو ترک تعلیمی اداروں تک رسائی حاصل ہو رہی ہے اور ترک طلبہ کو پاکستان میں تعلیمی مواقع میسر آ رہے ہیں۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلیمی تبادلوں کے نتیجے میں دونوں ممالک پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے طلبہ مختلف ثقافتوں، زبانوں اور تعلیمی طریقہ کار کا تجربہ حاصل کرتے ہیں، جس سے باہمی افہام و تفہیم اور احترام کو فروغ ملتا ہے۔ یہ تعلیمی اور ثقافتی افزودگی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرتی ہے۔ مزید برآں، ترکی میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلبہ جدید ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور طبی علوم میں مہارت حاصل کرتے ہیں، جو پاکستان میں ہنر مند پیشہ ور افراد کی ترقی میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ تعلیمی تعاون سفارتی اور اقتصادی تعلقات کو بھی مستحکم کرتا ہے، کیونکہ ترک یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل افراد مختلف شعبوں میں پاکستان-ترکی تعاون کو فروغ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اردو اور ترک زبان کے مطالعات کے فروغ سے ثقافتی تعلقات مزید گہرے ہو رہے ہیں، اور ترک طلبہ پاکستان کی تاریخ میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں، جبکہ پاکستانی طلبہ ترکی کی ثقافت اور زبان کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اگرچہ تعلیمی تعاون کا رجحان مثبت سمت میں جا رہا ہے، لیکن اب بھی کچھ چیلنجز موجود ہیں۔ پاکستان اور ترکی میں کئی طلبہ ان اسکالرشپ مواقع اور تبادلہ پروگراموں سے ناواقف ہوتے ہیں، جس کے باعث ان پروگراموں میں شرکت محدود رہتی ہے۔ ایک اور چیلنج زبان کی رکاوٹ ہے، کیونکہ زیادہ تر ترک یونیورسٹیاں ترکی زبان میں تعلیم فراہم کرتی ہیں، جس سے وہ پاکستانی طلبہ جو ترکی زبان نہیں جانتے، مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ تاہم، انگریزی زبان میں پروگراموں کی تعداد بتدریج بڑھ رہی ہے۔ مزید برآں، پاکستان اور ترکی کی بعض ڈگریوں کو ایک دوسرے کے ممالک میں تسلیم کرنے اور مساوی حیثیت دینے میں مسائل کا سامنا ہے، جس کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بہتر منظوری کے عمل کی ضرورت ہے تاکہ تعلیمی منتقلی آسان ہو سکے۔

تعلیمی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے دونوں ممالک کو کچھ عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ طلبہ کے لیے مزید اسکالرشپس فراہم کرنا ان تبادلہ پروگراموں میں زیادہ شرکت کی حوصلہ افزائی کر سکتا ہے۔ پاکستانی اور ترک یونیورسٹیوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ دوہری ڈگری پروگرام قائم کرنے سے طلبہ کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تعلیمی مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ سائنسی اور تکنیکی تحقیق میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی کانفرنسوں اور تحقیقی منصوبوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ مزید برآں، طلبہ اور فیکلٹی کے تبادلے کو فروغ دینے سے متنوع تعلیمی تجربات میسر آئیں گے اور طویل المدتی تعلیمی شراکت داری کو تقویت ملے گی۔

آخر میں، پاکستان اور ترکی کے درمیان اعلیٰ تعلیمی تبادلہ پروگرام دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ مستقل کوششوں کے ساتھ، دونوں ممالک ایک مضبوط تعلیمی شراکت داری سے مستفید ہو سکتے ہیں، جو سفارتی، اقتصادی اور تکنیکی ترقی میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ تعلیمی تعاون نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرتا ہے بلکہ آنے والی نسلوں کو پاکستان اور ترکی کے تاریخی روابط کو برقرار رکھنے اور مزید فروغ دینے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International