rki.news
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا قیام 1944ء میں عمل میں لایا گیا جس کا مقصد رکن ممالک کو مالی بحران سے نکالنے، کرنسی کے استحکام کو فروغ دینے اور عالمی اقتصادی توازن قائم رکھنے میں معاونت فراہم کرنا تھا۔ پاکستان اور نائیجیریا جیسے ترقی پذیر ممالک نے وقتاً فوقتاً آئی ایم ایف سے قرضے حاصل کیے تاکہ معاشی بحرانوں، مالی خسارے اور زرِ مبادلہ کے دباؤ سے نمٹا جا سکے۔
پاکستان نے پہلی بار 1958ء میں آئی ایم ایف سے قرض حاصل کیا۔ اس کے بعد سے ملک نے کئی بار اس ادارے سے مالی معاونت حاصل کی۔ 1988ء کے بعد آئی ایم ایف پروگرامز کی رفتار میں اضافہ ہوا، جن کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا، سبسڈی کم کرنا، کرپشن روکنا اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا تھا۔ پاکستان کا آئی ایم ایف پر انحصار وقت کے ساتھ بڑھتا چلا گیا۔ 2019ء میں پاکستان نے 6 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) کے تحت معاہدہ کیا، جس کے بعد بھی کئی اقساط جاری ہوئیں۔
نائیجیریا نے 1986ء میں پہلی بار آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدہ کیا، جس کا مقصد تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنا تھا۔ نائیجیریا نے متعدد مواقع پر آئی ایم ایف سے فنانسنگ حاصل کی، خاص طور پر COVID-19 وبا کے دوران جب اس نے تقریباً 3.4 ارب ڈالر کا ہنگامی قرض حاصل کیا۔ تاہم نائیجیریا کی حکمت عملی پاکستان سے مختلف رہی۔ اس نے ہمیشہ قرض کے ساتھ مالیاتی خودمختاری کو مدِنظر رکھا۔
نائیجیریا نے آئی ایم ایف سے حاصل کردہ قرض کی مکمل قبل از وقت ادائیگی کر دی ہے اور اب وہ صرف (ایس ڈی آر) یعنی اسپیشل ڈرائنگ رائٹس چارجز کی معمولی ادائیگیاں کر رہا ہے۔ یہ اقدام محض علامتی نہیں بلکہ عملی طور پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ نائیجیریا اپنی مالیاتی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔
آئی ایم ایف کے تازہ ترین رجسٹر سے نائیجیریا کا نام خارج کیا جا چکا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اب ان 91 ممالک کی فہرست میں شامل نہیں رہا جو آئی ایم ایف کے مقروض ہیں۔ اس فہرست میں شامل ممالک پر مجموعی طور پر 117.8 ارب ڈالر کے بقایاجات تھے۔ اس اخراج نے نائیجیریا کو مالیاتی آزادی کی علامت کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔
پاکستان اس وقت بھی آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے معاہدے کی اقساط مکمل کر رہا ہے۔ قرض کے بدلے میں آئی ایم ایف کی طرف سے عائد کردہ شرائط، جیسے سبسڈی میں کمی، بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکس اصلاحات، ملک میں مہنگائی اور بے چینی کا باعث بنی ہیں۔ پاکستان کی معیشت بارہا بیرونی قرضوں پر انحصار کرتی رہی ہے، جس سے مالی خودمختاری اور پالیسی سازی پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔
نائیجیریا کا آئی ایم ایف قرض کی مکمل اور قبل از وقت ادائیگی کا اقدام، ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک مثال بن کر ابھرا ہے۔ یہ ایک مالیاتی اور علامتی فتح ہے، جس سے نائیجیریا نے نہ صرف اپنی عالمی ساکھ کو بہتر بنایا بلکہ آنے والے وقتوں میں عالمی اداروں سے مذاکرات میں زیادہ مؤثر کردار بھی حاصل کیا۔
پاکستان کو بھی اس مثال سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ قرض کے جال سے نکلنے کے لیے محض آئی ایم ایف پر انحصار کے بجائے سخت اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری، اخراجات میں کفایت شعاری اور برآمدات کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ صرف اسی صورت میں پاکستان ایک خودمختار، مستحکم اور ترقی یافتہ معیشت کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ حالات حاضرہ، علم ادب، لسانیات اور تحقیق و تنقیدی موضوعات پر لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
Leave a Reply