Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پاکستان میں بڑھتی بےروزگاری

Articles , Snippets , / Monday, June 30th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

پاکستان جن مسائل میں پھنسا ہوا ہے ان میں ایک اہم مسئلہ بے روزگاری بھی ہے۔بڑھتی بےروزگاری کئی قسم کے مسائل کو جنم دے رہی ہے۔پاکستان میں بےروزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے اور اس کو روکنے کے لیے خاص اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔روزگار پیدا کرنے کے لیےحکومت کو سنجیدگی اختیار کرنی ہوگی۔روزگار کے مواقع کم ہونے کی وجہ سےنوجوانوں کی بڑی تعداد فرسٹریشن کا شکار ہو چکی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بےروزگاری ختم کرنے کے لیے تقریبا ہر سال 15 لاکھ سے زیادہ نوکریوں کی ضرورت ہے،لیکن نوکریوں میں اضافہ کی بجائےکمی کی جا رہی ہے۔کئی برسر روزگار افراد نوکریوں سے فارغ ہوکرگھر بیٹھ گئے ہیں۔حکومت کو چاہیے تھاکہ نوکریوں میں اضافہ کرتی،لیکن کمی کی جا رہی ہے۔قرضوں کا دباؤ پاکستان کو بے تحاشہ نقصان پہنچا رہا ہےاور حاصل کیے گئے قرضےکرپشن کی نظر ہو جاتے ہیں۔قرضوں سے اگرروزگار کے مواقع پیدا کیے جاتے تو پاکستان میں بےروزگاری کی شرح بہت ہی کم ہو جاتی،لیکن روزگار کے مواقع پیدا نہیں کیے جاتے۔سیاسی عدم استحکام بھی روزگار کو متاثر کر رہا ہے۔کئی قسم کی سرکاری نوکریاں من پسند افراد میں میرٹ کا خیال کیے بغیر تقسیم کر دی جاتی ہیں۔اگر ایک قابل فرد کو نظر انداز کر کےنالائق فرد کی تقرری کر دی جائے تو وہ نالائق فرد ادارےیا حکومت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔پاکستان میں بہت سے ادارےخسارے کا شکار ہو رہے ہیں۔جن اداروں نےمزید روزگار کہا بندوبست کرنا تھا وہ خسارے کا شکار ہورہےہیں۔اب تو اداروں کو پرائیویٹ کیا جا رہا ہے۔پتہ نہیں حکومت کی پالیسیاں کس قسم کی ہوتی ہیں کہ روزگار میں اضافےکرنے کی بجائے بے روزگاری میں اضافہ کرتی ہیں۔معاشی ماہرین کے مطابق کاروبار کا نہ ہونا بھی بےروزگاری میں اضافہ کرتا ہے۔اگر پاکستان میں حکومت کی سرپرستی میں کاروبار کے مواقع پیدا کیے جائیں تو بہت حد تک بےروزگاری میں کمی ہو سکتی ہے۔پرائیویٹ ادارے بھی کافی فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں،اگر ان کو میرٹ کے مطابق کام کرنے دیا جائے۔مزید صنعتیں بنانی ہوں گی اور جو بند ہو چکی ہیں،ان کو دوبارہ چالوکرناہوگا۔کئی انڈسٹریز مہنگی بجلی،مہنگی گیس اوربھاری ٹیکس کی وجہ سےبند ہو چکی ہیں۔اگر بجلی،گیس اورںٹیکسز میں کمی کی جائےتو وہ انڈسٹریز بےروزگاری کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔انڈسٹریز کے علاوہ دیگر شعبےمثلا زراعت،معدنیات وغیرہ پر بھی توجہ دی جائے تو بےروزگاری کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔زراعت کا شعبہ بھی زبوں حالی کا شکار ہو چکا ہے۔زراعت کاشعبہ پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہا تھا لیکن اس شعبے کو بھی تنزلی کا شکار کر دیا گیا ہے۔پاکستان میں زراعت کے شعبے کو توجہ دی جائے تو اب بھی بہت سا فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔زراعت اور انڈسٹریز کے علاوہ تمام شعبہ جات کو اگر بہترین توجہ دی جائے تو پاکستان میں مہنگائی کو آسانی سے کنٹرول کیاجاسکتاہے۔
پاکستان میں کم تعلیم یافتہ یا ان پڑھ افرادسخت قسم کی محنت مزدوری کرتے ہیں اور ان کوبدلےمیں قلیل معاوضہ حاصل ہوتا ہے۔اب تو پڑھے لکھے افراد بھی سخت قسم کےکام کر رہے ہیں۔کئی تعلیم یافتہ افراد بھی بےروزگاری کا عذاب جھیل رہے ہیں۔میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والےکافی افراد بھی بےروزگاری کا شکار ہیں۔پاکستان سےہر سال ہنر مند اور غیر ہنر مند افراد لاکھوں کی تعداد میں بیرون ممالک روزگار کے لیے جاتے ہیں۔ڈاکٹرز اور انجینئرز بھی ہزاروں کی تعداد میں دوسرے ممالک کی طرف روزگار کے لیے ہجرت کر رہے ہیں۔قیمتی ٹیلنٹ ناقص پالیسیوں کی وجہ سےبیرون ممالک منتقل ہو رہا ہے اور اس کا نقصان پاکستان کو بہت زیادہ پہنچ رہا ہے۔بیرون ممالک جانے والے افراد مجبورا جاتے ہیں،کیونکہ یہاں ان کو اپنی محنت کے مطابق معاوضہ نہیں ملتا۔دوسرے ممالک میں معاوضہ بھی بہتر ملتا ہے اور دیگر سہولیات بھی ہوتی ہیں۔جو افراد دوسرے ممالک جا رہے ہیں،وہ بےروزگاری میں کمی کا سبب بھی بن رہے ہیں، کیونکہ اگر وہ یہاں رہتے تومزید بے روزگاری میں اضافے کا سبب بنتے۔بیرون ملک جانے والے افراد کی محنت کی کمائی سے ملک کا بہت حد تک نظام بھی چل رہاہے۔پاکستان میں سرکاری نوکریوں کی تعداد بھی بہت کم ہےاور پرائیویٹ اداروں میں نوکریاں بھی بہت کم ملتی ہیں۔کاروبار کا رجحان بھی پاکستان میں کم پایا جاتا ہے۔بہت سے نوجوانوں کو اگر مشورہ دیا جائے کہ سبزی بیچنے کا ٹھیلا لگا لیں یادیگر کوئی ہلکا پھلکا کام کر لیں تو ان کی طرف سے جواب آتا ہے کہ ہمیں شرم آتی ہے۔ہر نوجوان چاہتا ہے کہ اس کو نوکری اچھے خاصے پیکج والی ملے اور سہولیات بھی بہت زیادہ ہوں،لیکن تب ان کو اپنی خواہشات کے مطابق نوکری نہیں ملتی تو فرسٹریشن کا شکار ہو کر مایوس ہو جاتے ہیں۔چھوٹا موٹا کام کو عار سمجھنے والےنوجوان ملک اور خاندان کے لیے پریشانی کا سبب بن جاتے ہیں۔بہت سے افراد ہمارے اردگرد پائے جاتے ہیں جنہوں نےمعمولی کام سے ابتدا کی اور محنت کرتے کرتےایک عظیم الشان ادارہ بنانے میں کامیاب ہو گئے۔بےروزگاری پر قابو پانے کے لیے نوجوانوں کو محنت مزدوری بھی کرنی چاہیےاور چھوٹے موٹے کاروباروں کی طرف بھی توجہ دینی ہوگی۔
پاکستان میں تعلیمی نظام بھی عملی تربیت دینے میں ناکام نظرآتا ہے۔اگرتعلیمی اداروں میں ٹیکنیکل تربیت بھی دی جائےتو تعلیم کی فراغت کے بعد مارکیٹ میں آسانی سے جگہ بنائی جا سکتی ہے۔حکومت اور عوام مل کر ہی بےروزگاری کو ختم کر سکتے ہیں۔تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بلا سود قرضے دیے جائیں تووہ آسانی سےاپنا کاروبار کر سکتے ہیں۔قرض کے حصول کے لیےآسان شرائط ہونی چاہیے تاکہ قابل افراد بھی قرض حاصل کر سکیں،کیونکہ بعض اوقات قرض دیتے وقت بہت سی شرائط طے کی جاتی ہیں اور ان شرائط کو پورا کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی۔مثال کے طور پر ہر سکیم میں قرض کی گارنٹی مانگی جاتی ہے یا کوئی سرکاری ملازم کی ضمانت طلب کی جاتی ہے،لیکن کون ہوگا جو کسی دوسرے کی ضمانت دے۔اس لیے بھی ضمانت نہیں دی جاتی کہ ضمانت دینے والا سمجھتاہےکہ جس کی ضمانت دی جا رہی ہے اگر اس کا کاروبار ناکام ہو گیا یا اس نے فراڈ کر لیا تو میں پھنس جاؤں گا۔اس لیے ضروری ہے کہ اگر سب کو قرض بغیر ضمانت کے نہیں دیے جا سکتا توکم از کم کچھ افراد کو قرض بغیر ضمانت کے دیاجائے۔پاکستان میں بہت سے وسائل ہیں اور ان وسائل کو اگر مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو بے روزگاری میں انتہائی کمی ہو سکتی ہے۔کسی ملک کی روزگار پیدا کرنے کی صلاحیت اس کے دستیاب وسائل، تکنیکی بنیادی ترقی اور ادارہ جاتی حکمت عملی پر منحصر ہے۔پاکستان میں بےروزگاری کو ختم کرنے کے لیے گھریلو صنعتوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔پاکستان میں ایک اور المیہ بھی ہے کہ جوائنٹ فیملی سسٹم کی وجہ سےکمانے والے افراد کم ہوتے ہیں اور کھانے والے افراد زیادہ ہوتے ہیں۔خواتین کی اکثریت بھی کام نہیں کرتی۔ایک چھوٹی سی فیملی کوتو ایک فرد آسانی سےمینج کر سکتا ہےلیکن بڑے خاندان کو مینج کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ضروری ہے کہ ہر فرد اپنےحصے کا کام کرے تاکہ بے روزگاری میں کمی ہو سکے۔بےروزگاری کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف شعبہ جات کے ماہرین کی زیر نگرانی منصوبہ جات شروع کیے جا سکتے ہیں۔ماہرین کی مشاورت سے ایسی پالیسیاں ترتیب دی جائیں جن سے بے روزگاری میں بہت حد تک کمی ہو سکے۔اگر بےروزگاری کی شرح اس طرح بڑھتی رہی توپاکستان چند سالوں میں بہت ہی پیچیدہ مسائل میں پھنس جائے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International