(تحریر: احسن انصاری)
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کا سیاسی منظرنامہ ہمیشہ متحرک رہا ہے، اور یہاں وقتاً فوقتاً احتجاج اور ہڑتالیں دیکھنے کو ملتی ہیں، جو عموماً سیاسی عدم استحکام، انتخابی تنازعات یا پالیسی اصلاحات کے مطالبات کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اگرچہ یہ احتجاج جمہوری اظہار کا ایک بنیادی حصہ رہے ہیں، لیکن ان کے معاشی اور اقتصادی اثرات سنگین ہوتے ہیں جو کاروباری سرگرمیوں، صنعتوں اور روزمرہ کی زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔
ہڑتالوں کی وجہ سے مختلف شعبوں میں پیداوار کی رفتار رک جاتی ہے۔ فیکٹریاں بند ہو جاتی ہیں، سپلائی چینز متاثر ہوتی ہیں اور برآمدات میں تاخیر آتی ہے۔ 2022 میں پاکستان کی مجموعی پیداوار میں 2.1% کی کمی آئی، اور ہڑتالوں نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کی معیشت کی ایک اہم صنعت، ٹیکسٹائل، خاص طور پر متاثر ہوتی ہے، کیونکہ ہر دن کی غیر فعالیت لاکھوں ڈالر کا نقصان کرتی ہے جو مقامی کاروباروں اور بین الاقوامی تجارتی معاہدوں کو متاثر کرتی ہے۔ خاص طور پر 2020 میں جب ملک میں سیاسی عدم استحکام اور ہڑتالیں بڑھ گئیں، ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 15% تک کمی آئی، جو پاکستان کی معیشت کے لیے سنگین نقصان تھا۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار جو پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ہڑتالوں کے دوران بہت زیادہ نقصان اٹھاتے ہیں، کیونکہ بازاروں اور شاپنگ سینٹرز میں کام بند ہونے سے روزانہ کی آمدنی ضائع ہو جاتی ہے، جو بہت سے افراد کی روز مرہ کی زندگی کا انحصار ہوتی ہے۔ 2019 میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ سیاسی ہڑتالوں اور احتجاجوں کی وجہ سے ملک کے چھوٹے کاروباروں کو روزانہ 10 ارب روپے تک کا نقصان ہوتا ہے۔ طویل عرصے تک جاری رہنے والی ہڑتالوں سے روزگار میں کمی آرہی ہے، جس سے بے روزگاری اور غربت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 2021 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 6.2% تھی، جو 2019 کے 5.8% سے بڑھ کر مزید بتر ہوگئی۔
پاکستان کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو بھی ہڑتالوں کی وجہ سے شدید نقصان پہنچ رہا ہے، جو ملک بھر میں زرعی پیداوار، سامان اور خام مال کی ترسیل کے لیے ضروری ہے۔ بند راستوں اور معطل ٹرین سروسز سے ترسیل میں تاخیر ہوتی ہے، جس سے اشیاء کا بہت نقصان ہوتا ہے، اور کاروباروں کے لیے لاگت بڑھ جاتی ہے، جس کے نتیجے میں افراط زر بڑھتا ہے کیونکہ ضروری اشیاء کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔ پاکستان کے ٹرانسپورٹ سیکٹر کا جی ڈی پی میں 12% حصہ ہے، اور ہڑتالوں کی وجہ سے اس شعبے کو ہر سال 30 ارب روپے تک کا نقصان ہوتا ہے۔
سیاسی ہڑتالیں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی مجروح کر رہی ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاری پر برا اثر ڈال رہی ہیں۔ پاکستان پہلے ہی مہنگائی، کرنسی کی قدر میں کمی اور مالیاتی مشکلات سے نمٹ رہا ہے، اور ہڑتالیں ان مسائل کو مزید بگاڑ دیتی ہیں، جس سے ملک سرمایہ کاروں کے لیے کم پرکشش ہو جاتا ہے۔ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری 2018 سے 2022 تک 18% کم ہو گئی تھی، جو سیاسی عدم استحکام اور ہڑتالوں کے باعث ایک بڑا اثر تھا۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں، خصوصاً اپوزیشن، کا ملک کی اقتصادی مستقبل میں اہم کردار ہے۔ اگرچہ ان کے لیے اپنی شکایات کا اظہار کرنا ضروری ہے، ان کے طریقے ملک کی اقتصادی استحکام کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ احتجاج اور ہڑتالیں شہروں کو مفلوج کر رہی ہیں، کاروباروں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اقتصادی ترقی اور قومی خوشحالی کے لیے تعمیری بات چیت اور تعاون ضروری ہے، نہ کہ تخریبی اقدامات۔
اپنی شکایات یا پالیسی تبدیلیوں کا مطالبہ کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کو کم نقصان دہ ذرائع اختیار کرنے چاہئیں، جیسے میڈیا چینلز، سوشل میڈیا یا مخصوص پرامن مظاہروں کے لیے عوامی جگہیں۔ یہ طریقے بغیر اقتصادی نقصان پہنچائے سیاسی پیغامات کو عوام تک پہنچانے کا بہترین ذرایع ہیں ۔
پاکستان کی معیشت کو سیاسی ہڑتالوں کی وجہ سے سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ یہ ہڑتالیں نہ صرف روزمرہ کے کاروبار کو متاثر کرتی ہیں، بلکہ ملک کے طویل مدتی اقتصادی استحکام کے لیے بھی سنگین چیلنج ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ملکی مفاد کے لیے تخریبی اقدامات کے بجائے تعمیری اقدامات کی ضرورت ہے۔ جب سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات کو پرامن طریقوں سے حل کریں گی، تو اس سے نہ صرف معیشت مستحکم ہوگی بلکہ پاکستان کی جمہوری روایات بھی مزید مستحکم ہوں گی۔
—
Leave a Reply