Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پاکستان میں ویلنٹائین ڈے محبت کی روایت یا ثقافت کا سبوتاژ

Articles , Snippets , / Wednesday, February 12th, 2025

کالم : عشرت معین سیما

‎ویلنٹائن ڈے دنیائے مغرب سے آیا ہوا ایک
‎تہوار ہے جسے باقی دنیا یوم محبت کے نام سے بھی مناتی ہے۔اس دن کو جب دنیا بھر میں منایا جاتا ہے تو پاکستان بھلا کیسے محبت کا پیغام دینے میں دنیا سے پیچھے رہے ۔گرچہ اس ملک میں بے تحاشا مسائل ہیں اور وسائل کی کمی کے ساتھ ساتھ مہنگائی بھی عروج پر ہے مگر محبت کے نام پر شروع ہونے والے اس دن کی صبح وہاں بہت خاص ہوتی ہے اور شام اس سے بھی زیادہ رنگین ۔ کیونکہ صبح کے تمام اخبارات” ویلنٹائن ڈے“ کی خبروں سے بھرے پڑے ہوتے ہیں اور کچھ زرائع ابلاغ اپنی صبح کی نشریات اور مارننگ شو وغیرہ میں ہی اپنے خصوصی پروگرام پیش کرتے ہیں اور شہر کی بیشتر ادبی و سماجی تنظیمیں مشاعرے سے یوم محبت کی شامیں سجا ڈالتی ہیں۔ شہر کی رونق
‎ ویسے تو اس روز صبح ہی سے ہوٹلزاور ریسٹورینٹس میں اظہار محبت کرنے والوں کے دم سے بڑھ جاتی ہے لیکن شام ہوتے ہی شہر کے تمام ہوٹلز ، ریسٹورینٹس ، پارکس، آئس کریم پارلرز، ساحلوں اور دیگر پکنک پوائنٹس پر نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کا رش نظر آنے لگتا ہے۔ شاپنگ مالز پر خصوصی رعایت اور خاص تحائف جس میں سرخ رنگ کے ’دل‘، ویلنٹائن کارڈز ، سرخ پھولوں کا گلدستہ اور سرخ و سفید رنگ کے ٹیڈی بیئر فروخت کئے جاتے ہیں۔
‎محبت کرنے والے دلوں کے درمیان دن بھر ایس ایم ایس اور ٹیلی فون کالز پر بھی ویلنائن ڈے کے پیغامات کا خوب تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔ شہر کے بے شمار ہوٹلز نے خصوصی ڈنر کا اہتمام بھی کرتے ہیں جہاں اکثر جوڑے اپنی شامیں یادگار کرتے ہیں۔ کراچی کے ساحلی مقامات پر آتش بازی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔اور کچھ اسکول کالجز میں طلبہ و طالبات کی حاضری کچھ کم رہتی ہے جبکہ دفاتر کا حال بھی اس سے کچھ مختلف نہیں ہوتا ہے۔لیکن یہ تمام صورتحال کیا پاکستان میں واقعی اس روز نفرت کے خاتمے اور محبت کے فروغ کے لیے اپنا کوئی موثر کردار ادا کرتی ہے یا صرف مغرب کی تقلید میں ہم اپنی تہذیب اور روایات کا بھی گلا گھونٹ رہے ہیں یا غیر ارادہ ہم اُن صارفین میں شامل ہوچکے ہیں جو معیشت کی دوڑ میں نہایت چالاکی سے غریب اور کمزور عوام کی جیب کھنگال رہے ہیں اور انہیں اس تنگ دستی میں بھی فضول خرچی کی جانب گمراہ کر رہے ہیں ۔ اگر آپ ویلنٹائین ڈے منارہے ہیں تو اس سوال کا جواب ضرور سوچئیے گا لیکن ساتھ ہی محبت اور امن کو دنیا کی طاقت بنانے کے لیے اس جذبے کو کسی ایک شخص کے ساتھ وابستہ کرکے محدود نہ کیجئے گا بلکہ اس جذبے کو تحفظ انسانیت اور خدمت خلق تک وسیع رکھئے گا۔ کیونکہ ایک مسلمان اور باشعور انسان اس جذبے کی قدر و اہمیت سے آگاہ ہے نہ کہ کسی مغربی چال اور جال میں پھنسنے والا کمزور انسان۔
اُن کا جو کام ہے وہ اہل سیاست جانیں
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International