rki.news
جنوبی ایشیا کی سیاست میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ ایک مرکزِ نگاہ رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کئی جنگیں ہو چکی ہیں، اور ان کے مابین پائی جانے والی کشیدگی نے نہ صرف ان کے باہمی تعلقات کو نقصان پہنچایا بلکہ خطے کے عوام کو بھی غربت، جہالت، اور خوف کی فضا میں مبتلا رکھا۔ ایسے حالات میں جب دونوں ممالک جنگ بندی کا اعلان کرتے ہیں، تو یہ قدم صرف سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے اہم نہیں بلکہ یہ کروڑوں انسانوں کے بہتر مستقبل کی ایک نئی امید بھی ہوتا ہے۔
جنگ بندی کو اکثر صرف عسکری یا سفارتی سطح پر دیکھا جاتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ سب سے زیادہ اثر عوام پر ڈالتی ہے۔ جنگ کے نتیجے میں ہونے والی تباہی، سرحدی علاقوں میں بسنے والے خاندانوں کی بربادی، تعلیم کا نقصان، اور خوف کی فضا عام انسان کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔ جب فائر بندی ہوتی ہے تو سرحدوں کے دونوں جانب بچوں کو اسکول جانے کی آزادی، کسانوں کو کھیتوں میں کام کرنے کا موقع، اور شہریوں کو سکون سے جینے کا حق میسر آتا ہے پاکستان اور بھارت دونوں ایسے ممالک ہیں جہاں تعلیم، صحت، اور روزگار جیسے شعبے ابھی بھی خاطر خواہ ترقی کے منتظر ہیں۔ اگر دونوں ممالک اپنی توانائی اور وسائل کو اسلحے کی دوڑ کی بجائے انسانی ترقی پر صرف کریں تو نہ صرف خطہ ترقی کرے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کی ساکھ بہتر ہو گی۔ دفاعی بجٹ میں معمولی کمی کر کے بھی لاکھوں بچوں کو تعلیم، اور ہزاروں مریضوں کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں۔
جنگ بندی کا اعلان تو ایک آغاز ہے، لیکن اصل کامیابی اس وقت ممکن ہے جب اس امن کو پائیدار بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں جن دونوں ممالک کو سیاسی، ثقافتی، اور عوامی سطح پر روابط بڑھانے چاہئیں تاکہ غلط فہمیوں کی فضا ختم ہو جبکہ تجارت دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کا محتاج اور قریب کرتی ہے، اس سے نہ صرف معیشت کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ دیرپا امن بھی ممکن ہوتا ہے
طلبہ، فنکاروں، اور صحافیوں کے درمیان تبادلے امن کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں اس سلسلے میں انڈوپاک مشاعرے منعقد ہوں مشترکہ تھیٹر اور فلمیں بنائی جائیں کھیل کے میدان میں برصغیر کو ممتاز رکھنے کے لیئے باہمی کوچنگ کا تبادلہ ہونا چاہیئے ایسی صورتحال میں سب سے اہم دو طرفہ میڈیا کے منفی کردار کو ختم کرنے کی ضرورت ہے میڈیا کا کردار ناصرف مثبت ہونا چاہیئے بلکہ میڈیا کو اشتعال انگیز بیانیے کے بجائے امن، مشترکہ تاریخ اور مسائل کی حقیقی تصویر دکھانی چاہیے۔
اس کے علاوہ سب سے اہم کردار دونوں طرف کی عوام کا ہے کیونکہ امن کا خواب صرف حکمران یا افواج کی کوشش سے پورا نہیں ہو سکتا، اس میں عوام کا بھی کلیدی کردار ہے۔ جب لوگ جنگ کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں، امن کی بات کرتے ہیں، تو حکومتوں پر بھی دباؤ بڑھتا ہے کہ وہ کشیدگی کو کم کریں۔ اس لیے عوامی سطح پر مکالمہ، باہمی احترام اور ایک دوسرے کی ثقافت کو جاننا بہت ضروری ہے، پاکستان اور بھارت اگر ماضی کی تلخیوں کو پسِ پشت ڈال کر ایک نئے آغاز کی جانب بڑھیں تو نہ صرف ان کے اپنے عوام خوشحال ہوں گے بلکہ پورا جنوبی ایشیا امن، ترقی، اور خوشی کی نئی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ جنگ بندی محض ایک عارضی قدم نہ رہے بلکہ مستقل امن کی بنیاد بنے یہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
بنتِ پاکستان کے قلم سے
شازیہ عالم شازی
Leave a Reply