Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پاک-بھارت حالیہ کشیدگی: علاقائی امن کی تلاش

Articles , Snippets , / Friday, May 16th, 2025

rki.news

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے ہی نازک اور پیچیدہ رہے ہیں۔ 1947 کی تقسیم کے بعد سے ان دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان تین بڑی جنگیں (1948، 1965، 1971) ہو چکی ہیں جبکہ 1999 کی کارگل جنگ اور 2001، 2016 اور 2019 میں کشیدگی کے شدید واقعات بھی اس تلخ تاریخ کا حصہ ہیں۔ ان تمام تنازعات کی بنیادی جڑ مسئلہ کشمیر رہا ہے، جسے اقوام متحدہ کے قراردادوں کے تحت حل کیا جانا تھا، مگر بھارت نے اس مسئلے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کی کوشش کی، خاص طور پر 5 اگست 2019 کو آئینی حیثیت کی تبدیلی کے ذریعے بھارت نے غیر قانونی اقدام کیا ہے۔
2025 کے اوائل میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک المناک واقعہ پیش آیا جس کے فوراً بعد بھارتی میڈیا اور سرکاری بیانیے نے حسبِ معمول پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔ بھارتی پروپیگنڈے کے مطابق پاکستان کی سرزمین سے کارروائی ہوئی، جس کا مقصد سکھ برادری کو اشتعال دلانا تھا۔ اس کے بعد جھوٹے دعوے کیے گئے کہ پاکستان نے ڈرونز کے ذریعے دراندازی کی اور 15 مختلف مقامات پر حملے کیے گئے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ میں اپنے بیان میں نہایت واضح اور جامع انداز میں پاکستان کے مؤقف کو پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں اور دنیا کو حقائق سے آگاہ کر کے بھارتی جھوٹ کو بے نقاب کیا گیا۔ پاکستان نے نہ صرف سفارتی سطح پر فعال کردار ادا کیا بلکہ عالمی میڈیا اور اداروں کو بھی قائل کیا کہ بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے۔
6 اور 7 مئی کی درمیانی رات کو بھارت نے پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش کی اور مبینہ طور پر 75 سے 80 طیارے استعمال کرتے ہوئے 24 “پے لوڈز” گرائے۔ ان حملوں میں عام شہریوں کے مکانات اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کے جواب میں، پاکستان نے دفاعی کارروائی کی اور “آپریشن فیز 1” کا آغاز کیا جس کے تحت مخصوص بھارتی عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ ایک مؤثر اور طاقتور پیغام تھا کہ پاکستان اب محض صبر پر نہیں بلکہ مؤثر دفاع پر یقین رکھتا ہے۔ بھارتی افواج کی پسپائی اور بعض چوکیوں پر سفید جھنڈے لہرا دینا اس مؤقف کی کامیابی کا ثبوت تھا۔
10 مئی کو پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان گفتگو میں 12 مئی تک سیزفائر پر اتفاق ہوا، جسے بعد ازاں 14 اور پھر 18 مئی تک بڑھا دیا گیا۔ اس پیش رفت کو عالمی سطح پر سراہا گیا، خاص طور پر امریکی وزیر خارجہ نے خود رابطہ کر کے بتایا کہ بھارت سیزفائر کا خواہاں ہے۔
اسحاق ڈار کے مطابق اب معاملات سیاسی مذاکرات کی طرف بڑھیں گے، جن میں سندھ طاس معاہدہ، کشمیر اور دیگر باہمی تنازعات شامل ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان امن کو عزت و وقار کے ساتھ چاہتا ہے، نہ کہ دباؤ یا بالادستی کے تحت امن کا خواہاں ہے۔
اس تمام صورتحال میں سب سے اہم پہلو عالمی برادری کا رویہ ہے۔ پہلی بار ایسا ہوا کہ عالمی میڈیا اور مقتدر حلقوں نے بھارت کی یکطرفہ الزام تراشی کو تسلیم نہ کیا، بلکہ پاکستان کے مؤقف کو وزن دیا۔ امریکہ جیسے ملک نے بھی تصدیق کی کہ کوئی پاکستانی ایف 16 بھارت کی حدود میں نہیں گیا، جس سے بھارتی جھوٹ واضح ہو گیا۔
حالیہ کشیدگی کے تناظر میں چند اہم نکات ابھر کر سامنے آتے ہیں جن میں سرفہرست بھارت کا اسٹریٹیجک جھوٹ بھی شامل ہے۔ پہلگام واقعے سے لے کر ڈرون حملوں تک، بھارت کا بیانیہ پراپیگنڈے پر مبنی رہا۔ پاکستان نے ہر موقع پر تدبر، سنجیدگی اور شفافیت سے کام لیا، جس سے عالمی ساکھ میں اضافہ ہوا۔پاکستان نے پہلی بار عسکری جواب اور سفارتی پیش رفت کو متوازن انداز میں استعمال کیا، جو ایک نئی پالیسی اپروچ کا مظہر ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کا دفاع صرف سرحدوں کی نہیں بلکہ سچائی، اخلاقیات اور امن کی بھی حفاظت کرتا ہے۔
یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن کی راہ صرف اس صورت میں ممکن ہے جب بھارت اپنی جارحانہ پالیسی ترک کر کے سنجیدہ مذاکرات کی میز پر آئے۔ اگر بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو پاکستان ہر ممکن دفاعی اقدام کے لیے تیار ہے۔ لیکن اگر امن کی طرف قدم بڑھایا گیا تو پاکستان، عزت و وقار کے ساتھ، سفارتی حل کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔
اسحاق ڈار کا سینیٹ میں بیان صرف ایک حکومتی مؤقف ہی نہیں بلکہ ایک نیا قومی بیانیہ بھی ہے جو جارحیت کے مقابلے میں مدبرانہ دفاع اور جھوٹ کے مقابلے میں سچائی پر مبنی ہے۔ اس بیانیے کا تسلسل ہی پاکستان کو نہ صرف داخلی طور پر مضبوط کرے گا بلکہ عالمی سطح پر باوقار مقام بھی دے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International