تنگ بازی کی وجہ سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی خبریں عرصہ دراز سے سُنی جا رہی ہیں لیکن اِن افسوسناک واقعات کے ذمہ داران کا سُراغ لگانا اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک اِن کے گواہان یا شواہد نہ مل جائیں. اگر ذمہ داران کا سراغ مل بھی جاتا ہے تو شاید ہی اُن کو کبھی قرار واقعی سزا دی گئی ہو. پتنگ بازی کا آغاز جاپان سے ہوا جسے کنٹرول کرنے کے لئے سخت قوانین کا نفاذ کیا گیا تاکہ عوام کی توجہ ملک کی ترقی پر مرکوز کی جائے. اس لئے جاپان آج ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہے. پتنگ بازی کا مشغلہ کب اور کیسے مشرق بعید سے برصغیر پہنچا اس کے بارے میں تاریخ کوئی واضح اشارہ نہیں دیتی. امریکہ میں بیسویں صدی کے آغاز تک پتنگوں کا استعمال تفریح کی بجائے صرف موسمیاتی تحقیق اور جنگی جاسوسی کے لئے ہوتا تھا. یورپ اور امریکہ میں اب پتنگ بازی صرف تفریح کے لئے کی جاتی ہے. پاکستان میں جب تک پتنگ بازی کے لئے دھاگہ استعمال ہوتا تھا اس وقت تک پتنگ بازی رنگینیوں کا کھیل تھا اور اب دھاتی تاروں اور کانچ کا مانجھا لگی ڈور نے اسے خون کا کھیل بنا دیا ہے. اس خونی کھیل کی بھینٹ چڑھنے والوں کی دلخراش داستانیں ایسی ہیں کہ اِن کو لکھنے کا حوصلہ بھی نہیں ہو رہا. افسوسناک ہلاکتوں اور زخمیوں کی وجوہات چھتوں سے گرنا بجلی کے تاروں سے کرنٹ لگنا، پتنگ لوٹتے یا اُڑاتے ہوئے حادثے کا شکار ہونا، جیت کی خوشی میں فائرنگ کرنے والوں کے فائر کا نشانہ بننا اور ہارنے والوں کی انتقامی کاروائی کا نشانہ بن کر ہلاک یا زخمی ہونا ہے. مندرجہ بالا حقائق اور واقعات کی روشنی میں حکومت کو چاہیے کہ پورے ملک میں پتنگ بازی پر مکمل پابندی لگائیں اور قانون شکنی کرنے والوں کے لئے سخت سے سخت سزائیں مقرر کریں
شہزادہ ریاض
Leave a Reply