Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پوچھ مت حال میری ہستی کا

Articles , / Friday, November 7th, 2025

rki.news

تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
بھلے میں شاہ، بھلے میں گدا، بھلے شہنشاہ بھلے بھکاری بھلے میں جھگی واسی، بھلے محل نشین،بھلے میں ایک روٹی کھا کے پیٹ پوجا کر لوں یا پھر روزانہ دعوت شیراز کے مزے اڑاتا پھروں،
میں پیوند لگے کپڑے سے اپنے تن بدن کو ڈھانپوں یا پھر ریشم و اطلس کے مہنگے ملبوسات پہنوں، بھلے میں کھل کھل ٹھٹھے مارتا پھروں یا پھر رو رو کے سمندروں کے پیٹ بھر دوں، ہاے ہاے ہاے میں بھرے پیٹ اور خوشیوں کے ہالے میں بھی دکھی اور خالی پیٹ اور دکھوں کی سنگت میں بھی پریشان حال. مجھے نہیں پتا میں ایسا کیوں ہوں؟؟ مجھے خود بھی نہیں معلوم، مجھے خود بھی نہیں خبر، کہ میں اتنا ناشکرا، اتنا احسان فراموش، اتنا جلد باز، اتنا رو ندو کیوں ہوں؟؟ لیکن ایک بات تو طے ہے، میں جیسا بھی ہوں، جس حال میں بھی ہوں، میرے اندر میں کی حکمرانی اتنی زیادہ ہے کہ میں کبھی بھی کسی کو بھی اپنے آپ سے برتر نہ ہی سمجھتا ہوں اور نہ ہی سمجھ سکتا ہوں.بھلے میں ٹاٹ پہ. کیوں نہ بیٹھا ہوا ہوں
مجھے محسوس ایسا ہی ہوتا ہے کہ. میں ہی اس دنیا کا سب سے بڑا چوہدری ہوں، شاید اس میں کا تڑکا مجھے اسی لیے لگا رہتا ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے اپنی فطرت پہ پیدا کیا ہے، پھر بھلے میں آبادکاری میں لگ جاوں یا تباہ کاری میں، مجھے روک کوئی نہیں سکتا.
لیکن میں اتنا احمق اعظم کہ اس حقیقت کو جان کر بھی کہ میری ہستی کا نظام اس ایک ہستی کے کنٹرول میں ہے، میں اپنی طاقت کے زمانے میں اپنی طاقت کے بے جااستعمال سے باز نہیں آتا، کیا کروں میرے بس میں نہیں کہ میں اپنی طاقت کا بے جا استعمال نہ کروں بھلے میں قابیل تھا، بھلے سکندر اعظم، بھلے ہلاکو خان، بھلے چنگیز خان، بھلے ہٹلر یا نپولین بونا پارٹ، بھلے نمرود یا فرعون اللہ پاک نے ہر نمرود اور ہر فرعون کا زوال رکھ چھوڑا ہے، اپنے دور عروج میں ان نمرودوں اور فرعونوں کو کچھ سمجھ نہیں آتی اور یہ طاقت کے زعم میں ہر کس و ناکس کو نشانہ ستم بنانے سے نہیں چوکتے لیکن پھر اپنے دور زوال میں ان کی حالت دیکھنے والی ہوتی ہے، اگر دنیا کے تمام لوگ مل بیٹھ کے امن سکون سے رہنا شروع کر دیں، مل بیٹھ کے کھانا اور پہننا شروع کر دیں تو دنیا سے غربت یوں غایب ہو جاے گی جیسے گدھے کے سر سے سینگ، لیکن انسان اتنا حاسد، اتنا کم ظرف اور اتنا تھوڑ دلا ہے کہ نہ اس کے لالچ کی آگ ٹھنڈی ہوتی ہے نہ اس کے حسد کو سکون ملتا ہے اور وہ پھر گناہ در گناہ کرتا ہی چلا جاتا ہے، اور اسی گھن چکر میں پستے پستے اسے موت آن لیتی ہے اور وہ اپنی ہستی کی آکڑفوں میں ہی یہاں سے وہاں ہو جاتا ہے اور بس گھسیا ہٹ مٹانے کو یہی کہہ کے اپنی ہستی کو تسلی دے لیتا ہے کہ پوچھ مت حال میری ہستی کا. ایک ٹھکرای ہوی بستی کا.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International