Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

Articles , Snippets , / Tuesday, July 1st, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

حکومت نے ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر کےغریب عوام پرمہنگائی کا مزید بوجھ ڈال دیا ہے۔حالانکہ پندرہ دن قبل بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔15 جون کو پٹرول چار روپے اسی پیسےاور ڈیزل کی قیمت میں سات روپے پچانوے پیسے فی لیٹر اضافہ کیا تھا۔اب ڈیزل دس روپےانتالیس پیسےاور پٹرول آٹھ روپےچھتیس پیسے فی لیٹرمہنگاکر دیا ہے۔ڈیزل کی نئی قیمت 272 روپے 98 پیسےاور پٹرول کی نئی قیمت 266روپے79پیسےکردی گئی ہے۔اس کے علاوہ گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔عام آدمی مہنگائی سے پہلے ہی پریشان ہےاور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے مزید پریشان ہو گیا ہے۔دو وقت کے لیے روٹی کا بندوبست کرنا پہلے ہی مشکل ہےاور اب تو مشکل ترین ہو گیا ہے۔حکمران صرف یہ بتاتےہیں کہ آئی ایم ایف کا حکم ہےکہ مہنگائی کی جائے۔پتہ نہیں آئی ایم ایف سےکب چھٹکارا ملے گا؟شایدآئی ایم ایف سےہم خود چھٹکارا لینا ہی نہیں چاہتے،کیونکہ چھٹکارا لینا اگر آسان نہیں تو مشکل بھی نہیں۔بھاری قرضے بھاری سود پر حاصل کیے جاتے ہیں اور وہ قرضےکرپشن کی نظر بھی ہو جاتے ہیں۔اگر قرض کےذریعےحاصل کی گئی رقم کومناسب طریقے سےخرچ کیا جائے توآسانی سےقرض ادا کیا جا سکتا ہے۔حکمران اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ تو کرتےرہتے ہیں لیکن غریب عوام کے لیےکچھ نہیں کیا جاتا۔تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے لیکن اپنی مراعات میں کمی نہیں کی جاتی۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کی نئی لہرآچکی ہے۔عام آدمی پر معاشی بوجھ بڑھ رہا ہے۔پہلے بھی کئی قسم کے مسائل ہیں اور قیمتوں میں اضافہ کر کے نئے مسائل پیدا کیے جا رہے ہیں۔حالیہ دو تین سالوں میں مہنگائی نےسابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا مطلب ہے کہ دیگربہت سی اشیاء بھی مہنگی ہو گئی ہیں۔ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھ جاتے ہیں۔ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھنے سےبہت سی اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔مثال کے طور پرایک چیزکی قیمت بڑھتی ہے تو اس کے پیچھےٹرانسپورٹ کا بڑھتا کرایہ بھی ہوتا ہے۔بعض انڈسٹریز بھی مجبورا اپنی پیداوار کی قیمت میں اضافہ کر دیتی ہیں کیونکہ ان کو گیس اور پٹرولیم مصنوعات مہنگے داموں مل رہی ہوتی ہیں۔تیل کی قیمتیں زراعت اور دیگر تمام شعبوں کو متاثر کرتی ہیں۔زراعت کے لیےاستعمال ہونے والی مشینری تیل کی مرہون منت ہوتی ہے، اس لیےکاشتکاری کرنےکے کئی گنا اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔بڑھتے اخراجات زراعت کونقصان پہنچا رہے ہیں۔انڈسٹریز کے لیے بھی تیل یا گیس کی ضرورت ہوتی ہےاور جب تیل یا گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تومہنگائی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔اس وقت تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں کم ہیں،لیکن پاکستان میں زیادہ وصول کی جا رہی ہیں۔ٹیکسز کی شرح بہت بڑھ چکی ہےاور زیادہ ٹیکسزسے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہوئی ہیں۔
پاکستان مہنگائی کا مقابلہ کر سکتا ہے اور تیل کی قیمتیں بھی انتہائی کم ہو سکتی ہیں اگراس مارکیٹ سے خریدا جائے جہاں سستے داموں دستیاب ہے۔سستی خریداری کے لیے بین الاقوامی دباؤ برداشت کرنا پڑے گا،لیکن اگر دباؤ برداشت کر لیا جائے تو اس کا فائدہ بہت ہی زیادہ ہے۔کوئی بھی ملک خریداری کرتے وقت اپنی عوام کا خیال رکھتا ہے،اس لیےوہاں خریداری کی جائےجہاں فائدہ ہو۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اگر اس طرح بڑھتی رہیں تو مستقبل میں حالات اس سے بھی زیادہ خراب ہو جائیں گے۔حکومت کو ایسی پالیسیاں بنانی ہوں گی جس سے ملک خوشحال ہو۔عام آدمی بھی کم از کم اتنی سہولیات حاصل کر سکے کہ وہ خودکشی پر مجبور نہ ہو۔ایلیٹ کلاس کو تو پرواہ نہیں لیکن عام عوام بہت ہی بدترین حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کر کے عوام کو اچھا ریلیف دیا جا سکتا ہے۔ایسی مارکیٹ سے خریدداری نہ کی جائے جہاں مہنگی قیمت پرتیل دستیاب ہوتا ہے بلکہ وہاں خریداری کی جائے جہاں کم قیمت پر تیل فروخت ہوتا ہے۔حکمرانوں کو اپنی مراعات میں بھی کمی کرنی ہوگی۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوام کی برداشت سے باہر ہو رہا ہے،لہذا قیمتیں کم کی جائیں۔سستے داموں تیل خرید کر اور ٹیکسزمیں کمی کر کےعوام کو سکھ پہنچایا جا سکتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International