Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پھلوں کا بادشاہ: آم ذائقۂ فطرت اور ممکنہ مدافعِ سرطان (کینسر)!

Articles , Snippets , / Monday, July 7th, 2025

rki.news

تحریر: ڈاکٹر منور احمد کنڈے۔ ٹیلفورڈ۔ انگلینڈ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب گرمیوں کی چلچلاتی دھوپ میں سورج کی کرنیں دھرتی کو جھلسا رہی ہوتی ہیں، ایسے میں اگر کسی پھل کا تصور لبوں پر رس گھول دیتا ہے تو وہ آم ہے۔ آم محض ایک موسمی پھل نہیں، بلکہ ایک تہذیبی احساس، ایک ذائقہ دار یاد، اور ایک فطری مسکراہٹ ہے جو مشرقی دنیا کے دستر خوان پر کئی نسلوں سے راج کرتا آ رہا ہے۔ اس کا مٹھاس بھرا گودا، خوشبو سے معمور بدن، اور رس کی روانی گویا فطرت کی طرف سے ایک شاعرانہ تحفہ ہے جو گرمی کے موسم کو سہل بناتا ہے۔ آم نہ صرف ذائقے کا بادشاہ ہے بلکہ اب سائنسی تحقیق کی روشنی میں یہ بات بھی واضح ہونے لگی ہے کہ یہ انسانی صحت، بالخصوص کینسر جیسے جان لیوا مرض کے خلاف، خاموش مگر طاقتور کردار ادا کر سکتا ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق آم میں کئی ایسے قدرتی اجزاء پائے جاتے ہیں جنہیں عام طور پر “اینٹی آکسیڈنٹس” کہا جاتا ہے۔ ان میں بیٹا کیروٹین، وٹامن C، پولی فینولز، اور دیگر حیاتیاتی مرکبات شامل ہیں جو جسم میں پیدا ہونے والے “فری ریڈیکلز” کو غیر مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ فری ریڈیکلز وہ بےقابو اجزاء ہیں جو انسانی خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کے تسلسل میں کینسر جیسی پیچیدہ بیماریوں کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ آم، اپنی فطری ترکیب میں ان فری ریڈیکلز کے خلاف ایک قدرتی محافظ بن کر ابھرتا ہے، جو خلیات کی سطح پر ایسے تغیرات کو روکنے میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے جو سرطان کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
ان ہی قدرتی اجزاء میں ایک خاص مرکب میجفرین (Mangiferin) بھی شامل ہے، جو آم کی گٹھلی، چھلکے اور گودے میں پایا جاتا ہے۔ یہ مرکب سوزش کو کم کرنے، جسمانی دفاعی نظام کو فعال کرنے، اور کینسر کے خلیات کی غیر معمولی افزائش کو روکنے میں تجرباتی سطح پر ممکنہ فوائد رکھتا ہے۔ سن 2008 میں کی جانے والی ایک تحقیق (Wilkinson et al.) میں یہ بات سامنے آئی کہ میجفرین نے کولن اور بریسٹ کینسر کے خلیات پر نمایاں اثرات ڈالے اور ان کی نشوونما کو محدود کیا۔ اسی طرح 2010 کی ایک اور تحقیق (Noratto et al.) میں آم کے پولی فینولز نے چھاتی کے سرطان کے خلیات کی افزائش کو سست کر دیا۔ یہ شواہد اگرچہ ابھی ابتدائی نوعیت کے ہیں، مگر یہ امید دلاتے ہیں کہ قدرتی غذا کی مدد سے خطرناک بیماریوں کے خلاف ایک نئی حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکتی ہے۔
آم نہ صرف اندرونی سطح پر خلیاتی جنگ لڑنے والا ایک خاموش سپاہی ہے بلکہ اس کی ساخت میں موجود غذائی ریشہ (فائبر) نظامِ انہضام کو بھی بہتر بناتا ہے۔ جب معدہ اور آنتیں فعال اور صحت مند ہوں، تو فاسد مادے بروقت خارج ہوتے ہیں اور جسم اندرونی طور پر صاف اور محفوظ رہتا ہے۔ اسی صفائی کا تعلق آنتوں کے سرطان کی روک تھام سے بھی ہے۔ آم، اپنی مٹھاس کے ساتھ، جسم میں یہ اندرونی صفائی خاموشی سے انجام دیتا ہے، جیسے کوئی ماں بچے کے چہرے سے مٹی صاف کر کے مسکرا دے۔
قوتِ مدافعت ہی کسی بھی بیماری کے خلاف پہلی اور آخری فصیل ہوتی ہے۔ آم اس حوالے سے ایک خزانہ ہے جو وٹامن A، C، E، اور دیگر معدنیات سے بھرپور ہے۔ یہ اجزاء نہ صرف جسمانی دفاع کو مضبوط بناتے ہیں بلکہ نئے خلیات کی صحت مند نشوونما میں بھی مددگار ہوتے ہیں۔ آم کو اگر ایک مکمل مدافعتی مشروب قرار دیا جائے تو یہ مبالغہ نہیں ہوگا، کیونکہ یہ جسم کو نہ صرف تازگی دیتا ہے بلکہ بیماریوں سے لڑنے کا حوصلہ بھی عطا کرتا ہے۔
تاہم یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ آم بذاتِ خود کینسر کا علاج نہیں، بلکہ یہ ایک ممکنہ مدافع غذا ہے، جو کینسر کے خلاف جنگ میں ایک ضمنی، مگر اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جو سرطان کے علاج کے مرحلے میں ہیں، جیسے کیموتھراپی یا ریڈی ایشن، انہیں اپنے معالج سے مشورہ کر کے آم کو اپنی خوراک میں شامل کرنا چاہئے۔ کیونکہ بعض اوقات دواؤں اور خاص غذاؤں کا باہمی تعامل ناپسندیدہ اثرات پیدا کر سکتا ہے، اور احتیاط ہی فلاح کا پہلا قدم ہے۔
آم کی کہانی صرف ذائقے، رنگ اور خوشبو کی کہانی نہیں۔ یہ فطرت کے اس خزانۂ رحمت کی نمائندگی کرتا ہے جس میں شفا کی لطافت اور زندگی کی مٹھاس چھپی ہوئی ہے۔ ایک ایسا پھل جو ماضی کی تہذیبوں میں شاہی خوان کا حصہ رہا، دیہی میلوں میں جذبوں کا رنگ بن کر ابھرا، اور آج کے سائنسی دور میں ایک ممکنہ شفا بخش غذا کے طور پر دریافت ہو رہا ہے۔ یہ وہ رشتہ ہے جو انسان اور فطرت کے درمیان پل باندھتا ہے۔ آم محض فطرت کا ذائقہ نہیں، بلکہ شاید فطرت کا محافظ بھی ہے، جو مہلک بیماریوں کے خلاف ایک خاموش مگر پُراثر جنگ لڑ رہا ہے۔ اس کی یہی خامشی، اس کا سب سے پُرزور دعویٰ بن جاتی ہے، کہ شفا ہمیشہ دوا میں نہیں، بعض اوقات فطرت کی مٹھاس میں بھی چھپی ہوتی ہے۔

حوالہ جات:
1. Wilkinson, J., et al. (2008). “Mango (Mangifera indica L.) polyphenolics inhibit colon cancer cell proliferation and induce cell cycle arrest.” Journal of Agricultural and Food Chemistry, 56(22), 10752–10760.
2. Noratto, G., et al. (2010). “Mango polyphenolics reduce inflammation in breast cancer cells.” Food and Function, 1(2), 135–147.
3. Masibo, M., & He, Q. (2008). “Major Mango Polyphenols and Their Potential Significance to Human Health.” Comprehensive Reviews in Food Science and Food Safety, 7(4), 309–319


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International