Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پی آئی اے کے ساتھ سفر کی کہانی

Articles , Snippets , / Sunday, April 13th, 2025

 

rki.news

ہارون رشید قریشی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمد شفیق ، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اسلام آباد میں جنرل منیجر کے عہدے سے 4 اپریل 2025 کو ادارے کیساتھ اپنی 32 سالہ رفاقت پوری ہونے کے بعد عزت اور وقار کے ساتھ ریٹائرڈ ہو گئے ہیں ۔ ہم اگر ان کی کارکردگی پر ایک نظر دوڑائیں تو وہ بہت ہی شاندار رہی ہے ۔ وہ کامونکی شہر میں ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے ، کامونکی صوبہ پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کی ایک تحصیل ہے ، جس کی مٹی بہت زرخیز ہے اور خاص طور پر چاول کی پیداوار نے کامونکی کو تمام دنیا میں اس کی وجہ شہرت بنا دیا ہے ۔ آبادی کے لحاظ سے پنجاب میں سب سے زیادہ مساجد کامونکی شہر میں ہی ہیں ۔ یہ شہر لاہور سے گوجرانوالہ کی طرف جاتے ہوئے 44 کلومیٹر دور شیر شاہ سوری کی بنائی ہوئی جی ٹی روڈ پر واقع ہے۔ شفیق صاحب کے خاندان میں زیادہ تر لوگ زراعت سے وابستہ ہیں ۔ محمد شفیق نے اپنی ابتدائی تعلیم کامونکی سے مکمل کی اور گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ سے گریجویشن کرنے کے بعد قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں اعلٰی درجے میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور سال 1993 میں میرٹ کی بنیاد پر پی آئی اے فیملی کا حصہ بن گئے ۔ دورانِ ملازمت انہوں نے کراچی، لاہور ، اسلام آباد اور مختلف شہروں میں اپنی بھرپور خدمات سے پی آئی اے کا ساتھ دیا ۔ یہ ان کی محنت اور کام کرنے کی لگن ہی تھی جس کی بدولت انہیں عالمی سطح پر اہم عہدوں تک رسائی حاصل ہوئی ۔ محمد شفیق کی بیرون ملک پہلی پوسٹنگ سال 2004 سے 2008 تک قطر میں ہوئی اور اس دوران وہ قطر میں پی آئی اے کے کنٹری منیجر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ بحیثیت کنٹری منیجر انہوں نے بہت سی ایسی خدمات کی نئی روایات ڈالیں جو اس سے پہلے بہت کم منیجر کیا کرتے تھے۔ انہوں نے دفتری کام کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کی مارکیٹنگ بھی شروع کر دی۔ دورانِ ملازمت قطر میں پاکستانی کمیونٹی اور ائیر لائن انڈسٹری میں یہ بات زبانِ زدعام تھی کہ محمد شفیق ایک روایتی منیجر نہیں ہیں جو اپنا تمام وقت صرف دفتر میں گزارتا ہے ۔ انہوں نے جدید دور کے منیجمنٹ کے اصولوں کے مطابق سٹاف میں مکمل دوستانہ ماحول پیدا کیا اور ناجائز اختیاراتی پریشر ختم کیا۔ اپنے آپ کو سٹاف میں ایک ٹیم لیڈر کی طرح پیش کیا، اور ہمیشہ اسی بات پر زور دیا کہ ہم سب ایک ٹیم ہیں۔ پی آئی اے کا عالمی مارکیٹ میں مقابلہ بہت سخت تھا، مگر ان کی انتھک محنت اور ٹیم کے تعاون کے ساتھ پی آئی اے آہستہ آہستہ اپنے پرانے مقام پر واپس آ گئی۔ بڑی پرانی کہاوت ہے درخت کوئی لگاتا ہے اور پھل کوئی اور کھاتا ہے۔ ایک وقت تھا جب قطر سے پاکستان کے لئے ہفتے میں صرف دو پروازیں ہوتی تھیں لیکن یہ محمد شفیق ہی کی محنت کا ثمر ہے کہ اب ہفتے میں لاہور، پشاور،اسلام آباد اور سیالکوٹ سے قطر کے لیے 9 پروازیں آپریٹ ہو رہی ہیں۔
محمد شفیق ایک محنتی، ایماندار اور ویژنری( بصیرت رکھنے والی) شخصیت کے مالک ہیں، جنہوں نے ہمیشہ اپنے آپ کو ہر مشکل وقت کے لئے تیار رکھا ۔وہ ہمیشہ اپنی self grooming اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی کوشش میں لگے رہتے تھے، خاص طور پر پبلک سپیکنگ اور ٹائم منیجمنٹ کو انہوں نے ایک ٹول کی طرح نہایت کامیابی سےاستعمال کیا۔ ان کو یہ ادراک تھا کہ آج کل کے دور میں ان ٹولز کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ اپنے پیشہ وارانہ فرائض سے وقت نکال کر انہوں نے قطر میں پہلے پاکستانی پروفیشنل ٹوسٹ ماسٹرز کلب (PTM) میں شمولیت اختیار کی جہاں نہ صرف انہوں نے فعال رکن کے طور پر کام کیا بلکہ ایک سال کے لیے کلب کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ ان کی قیادت میں PTM نے شاندار ترقی کی اور نئی نسل کے لئے پی ای سی جو آج کل “پاکستان انٹرنیشنل سکول” سے گیول کلب کا آغاز کیا تاکہ نوجوان نسل کی بہترین تربیت کی جا سکے اور وہ اپنے آپ کو آج کی دنیا کے مطابق ڈھال سکیں۔ طلباء کےلئے کئی اہم پروگرامز منعقد کیے جن سے مستفید طلباء آج وقت گزرنے کے ساتھ اپنی اپنی فیلڈز میں کامیابی سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر ایک ایسا ورثہ چھوڑا ہے جو ہمیشہ نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ بنا رہے گا۔ انکی اسی غیر معمولی کارکردگی کی بنیاد پر پی آئی اے منیجمنٹ نے ان کی خدمات دوسری مرتبہ سال 2013 میں بیرون ملک کے لئے لگا دیں ، اور بریڈ فورڈ برطانیہ میں بطور منیجر کے عہدے پر بھیج دیا گیا ۔ یہاں پر ماضی کی طرح انہیں بہت سے چیلنجز کا سامنا رہا لیکن یہاں بھی بھرپور محنت سے جلد قومی ائیر لائن کا نام روشن کیا۔ جب آپ نے چارج سنبھالا تو مانچسٹر سے ہفتے میں چار فلائٹس چلتی تھی آپ کی کاوشوں سے یہ تعداد بڑ کر دس تک پہنچ گی۔ چار سال گزارنے کے بعد 2017 میں پاکستان واپسی پر اسی جذبے اور محنت کے ساتھ کام کرتے رہے۔ قطر کی طرح بریڈ فورڈ میں بھی لوگ ابھی تک انہیں نیک جذبات کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔ پی آئی اے میں شفیق صاحب نے جس طرح لگن اور محبت سے خدمات انجام دیں ان کی وہ خدمات تا دیر یاد رکھی جائیں گی۔ وہ پاکستان میں پی آئی اے کے جنرل منیجر اسلام آباد سیلز کے عہدے پر بھی خدمات انجام دے رہے تھے، جہاں انہوں نے 57 ملکی و بین الاقوامی اسٹیشنز کے ساتھ معاملات کو نہایت مؤثر طریقے سے سنبھالا۔ میرے دل و دماغ میں ایک خاص واقعہ آج بھی تازہ ہے جو شفیق صاحب کی شخصیت کو مزید اجاگر کرتا ہے۔ قطر چھوڑنے کے بعد بھی ہمارے درمیان ایک خوبصورت سا رشتہ قائم ہے۔ جب بھی میرے گھر کے کسی فرد کو پاکستان سے قطر آنا ہوتا، وہ ہمیشہ ان کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔ اس جنوری میں میرا چھوٹا بیٹا فرہاد شادی کرنے بعد اپنی بیوی کے ساتھ قطر آ رہا تھا۔ میں نے شفیق صاحب سے درخواست کی کہ وہ اپنے اسٹاف کی ڈیوٹی لگا دیں تاکہ ایئرپورٹ پر ان کو کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ جب فرہاد اور اس کی بیوی قطر ایئرپورٹ پہنچے، وہ دونوں بہت خوش اور پرجوش تھے۔ انہوں نے بتایا دوران پرواز ایئر ہوسٹس نے اعلان کیا فرہاد اور ثنا کیبن کرو کے پاس آجائیں۔ فرہاد نے سوچا کہ شاید کوئی دستاویز بھول گئے ہوں گے۔ لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو ایئرلائن کے اسٹاف نے ایک نئی شادی شدہ جوڑے کا طیارے میں کیک کاٹ کر جشن منایا جس پر ان دونوں کے نام لکھے ہوئے تھے۔ دونوں نے اس کیک کو کاٹا اور وہ لمحات ان کے لیے یادگار بن گئے ، بعد میں شفیق صاحب نے ہمیں اس کیک کٹنگ کی تصویریں فراہم کیں۔ اس انوکھی مہمان نوازی کو نا کبھی میں اور نہ ہی فرہاد بھول سکے گا۔ ہمارے بچوں کی آنے والی زندگی میں اس تاریخی واقعہ کا ذکر شفیق صاحب جیسی شخصیت کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا تھا۔
فیفا ورلڈ کپ 2022 کے دوران شفیق صاحب قطر میں آئے تو فیفا ورلڈ کپ 2022 کھیلوں کےسب سے بڑے ٹورنامنٹ میں اپنی شرکت کے بارے میں اسے اپنی زندگی کا سب سے یادگار موقع قرار دیا۔ انہوں نے قطر کی شاندار مہمان نوازی، جدید انفراسٹرکچر اور دنیا بھر میں امن کا پیغام دینے کے عمل کو سراہا۔ انہوں نے ٹورنامنٹ میں پاکستانیوں کے اہم کردار کو بھی تسلیم کیا، چاہے وہ سیکیورٹی ہو، تعمیرات ہو یا رضا کارانہ خدمات۔ انہوں نے خاص طور پر اس ٹورنامنٹ میں استعمال ہونے سیالکوٹ کے بنے ہوئے فٹبال” الرحلہ” کا ذکر کیا کہ ہمارے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ میں فیفا ورلڈکپ 2022 وطن عزیز کے فٹبال سے کھیلا جارہا ہے۔
انہوں نے پاکستان آرمی کی سیکیورٹی خدمات کو بھی سراہا۔ شفیق صاحب کی شخصیت میں عاجزی، عظمت اور محبت ہے، اور ان کی زندگی کے تمام شعبوں میں انسانوں کے ساتھ حسن سلوک، محبت، اور ایمانداری ہے۔ وہ ایک عظیم انسان ہیں جو تعلقات کو خلوص اور محبت سے قائم رکھتے ہیں۔
آخر میں، میں شفیق صاحب کو ایک ذاتی پیغام دینا چاہوں گا، آپ حقیقتاً خوش نصیب ہیں کہ آپ نے قومی ایئرلائن میں اپنی ملازمت کو عزت و احترام سے مکمل کیا۔ جب میں نے آپ کی ریٹائرمنٹ کی تصاویر دیکھیں تو جو خوشی آپ کے چہرے پر نظر آرہی تھی اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ یہ اعزاز بہت کم لوگوں کو حاصل ہوتا ہے۔ یاد رکھیں آپ نے اپنی ملازمت سے ریٹائرمنٹ لی ہے زندگی سے نہیں۔ ہم آپ کی مستقبل کی زندگی کے لیے دعا گو ہیں، خوش رہیں اور اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے۔ آج ہم یہ بات تسلیم کرتے ہیں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے کئی دہائیوں کے بعد محمد شفیق جیسے پیشہ وارانہ سٹاف کی وجہ سے خسارے سے منافع کا سفر دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ پرانے زمانے میں پی آئی اے کا بڑا مشہور زمانہ تاریخی سلوگن “باکمال لوگ لاجواب سروس” شاید ان جیسے گمنام ہیروز کی وجہ سے لکھا گیا ہو۔
اپریل 13 2025


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International