تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

چل، گھر سے بھاگ جاتے ہیں

Articles , Snippets , / Monday, July 15th, 2024

یہ وہ فقرہ ہے جو ہر گلی محلے، چوبارے، باغات، راہداریوں، کافی، چاے کی چسکیاں لگاتے ہوے، پزے، برگر اڑاتے ہوے ،ہنستے گاتے ہوے ،روتےیا اتراتے ہوے، گجرے ہاتھوں میں پہناتے ہوئے، چوڑیاں کپڑوں سے میچ کرتے ہوئے، دوپٹوں کی رنگای کرواتے ہوے، درزی کو کپڑوں کی خراب کتر بیونت پہ ڈانٹتے گھرکتے ہوے، امتحان گاہوں میں بے دلی سے پرچے حل کرتے ہوئے، انتہائی برے دلوں سے امتحانات کی تیاری کرتے ہوے سولہ سے پچیس سال بالی عمر کے نازک ترین موڑ پہ جب پرندے پر نکال کے اپنا دانہ دنکا خود چگنا شروع کر دیتے ہیں اوراڑان بھرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں تو انھیں اپنی اڑان میں رنگ بھرنے اور سفر کی سنگت کے لیے کسی نہ کسی سنگی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور وہ سنگی ساتھی انھیں اپنے گردو نواح میں اپنے ہمسایوں میں اپنے رشتہ داروں میں اپنے کام کی جگہوں پہ کہیں نہ کہیں مل ہی جاتا ہے پیار محبت کی کہانی شروع ہو جاتی ہے ساری عمر زندگی ساتھ نباہنے کے وعدے کرنےوالے تو شاید اپنے وعدے نباہ ہی لیتے مگر مسئلہ بیچ میں سماج کی جھوٹی انا کا آجاتا ہے جو کسی نہ کسی شکل میں آ کر محبت کرنے والوں کو کسی نہ کسی روپ میں یا تو دیس نکالا دے جاتی ہے یا پھر سانسوں کے خاتمے کا سبب ہی بن جاتی ہے المختصر ہر لیلیٰ مجنوں کی کہانی میں کوئی نہ کوئی کیدو ضرور ہوتا ہے. فایق ایک بیس سالہ ایکس رے ٹیکنیشن تھا ایک سرکاری ہسپتال میں معقول تنخواہ پہ ملازم تھا اسے اسی ہسپتال میں کام کرنے والی نرس ذرینہ سے پیار ہو گیا حسب حال ساتھ جینے مرنے کے وعدے ہوے بات شادی تک پہنچی دونوں گھرانے ذات پات کے پھندوں میں الجھ کے لڑھک گیے لڑکا لڑکی نے کورٹ میریج کر لی شادی کے دو ماہ بعد لڑکی کے والدین نے نیے نویلے جوڑے سے صلح کا ناٹک کیا گھر دعوت پہ بلایا اور دونوں کو گولیاں مار کر موت کی نیند سلا دیا معاف کیجیے گا دونوں کو نہیں تینوں کو کیوں کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ذرینہ ایک ماہ کے حمل سے تھی. یہاں اس دنیا میں یہی رواج رایج ہے جی یہاں محبت کرنے والوں کی خوشی ہم سے برداشت نہیں ہوتی ہم ان کی سانسیں روک کر انہیں قصہ پارینہ بنا دینے میں پل بھی نہیں لگاتے.
غیرت کے نام پہ قتل بھی اسی مکروہ سلسلے کی ایک کڑی ہے.
وہ لوگ، وہ خاندان، وہ معاشرے بڑے خوبصورت اور خوش قسمت ہوتے ہیں جہاں اونچ نیچ، ذات پات اور ریتی رواج کو پس پشت ڈال کر صرف اور صرف انسانی جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے. مگر افسوس کی بات ہے کہ انسان اپنی دو گز کی قبر بنانے کے چکروں میں ماسوائے اپنی ذات، اپنے سماج، اپنے مذہب، اپنے معاشرے کے باقی سب سے سواے نفرت کے کچھ بھی نہیں کر پاتا اور اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت رومیو جیولیٹ، لیلیٰ مجنوں ،ہیر رانجھا، سسی پنوں، سوہنی مہینوال اور ہیر رانجھا کے ناکام معاشقے ہیں. آج کل کے ماڈرن، ڈیجیٹل اور کمپیوٹرائزڈ دور میں جب کہ دنیا سمٹ کے ایک چھوٹے سے موبائل فون میں سمٹ کے آ چکی ہے ایک گلوبل ویلیج بن چکی ہے تو ان حالات میں مغربی معاشرہ تو پہلے ہی اپنی اڑان میں آزاد ہے مسئلہ صرف مشرقی اقوام کے گلے کا کانٹا بن کےبار بار سر اٹھاتا ہے تو یہی وہ وقت ہے جب مشرقی والدین اور خاص طور پر مشرقی ماوں کو اپنے اپنے بچوں کو ان کی پسند کی شادیاں کرنے اور کروانے کے لیے اپنا مثبت کردار بھر پور طریقے سے کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ کسی بھی love bird کو یہ کہنے کی نوبت ہی پیش نہ آے کہ گھر والے تو مان نہیں رہے چل گھر سے بھاگ چلتے ہیں سب بڑوں اور چھوٹوں کے لیے نیک تمنائیں.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drnaureenpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International