rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
بقول شاعر:-
”رفعتیں اور بلندی بھی تجھ پر ناز کر“
چمنستانِ حیات میں نشاط خیزی٬کردار میں خوبصورتی دھنک جیسی٬پیرہن دل میں محبتوں اور اخلاص کے پھول٬محبت٬مروت اور الفت کے اصول٬خوشی و مسرت کے بہتے جھرنے٬حسنِ اخلاق کی رعنائی٬روشن الفاظ اور مثبت خیال کے امین ٬جذبوں کی دنیا کے سفیر ٬کردار کے غازی روشن ستارے بن کر زندہ رہتے ہیں۔بقول شاعر:-
بات کردار کی ہوتی ہے وگرنہ عارفؔ
قد میں تو سایہ بھی انسان کا بڑا ہوتا ہے
انسان کی جس خوبی کا تذکرہ حسین الفاظ میں کیا جاتا ہے وہ کردار ہے۔جس کا کردار بلند ہو اس کی شخصیت اور سیرت پر ناز کیا جا سکتا ہے۔ایسے بلند پایہ کردار کے مالک ہمیشہ زندہ رہتے ہیں اگرچہ دنیا سے الوداع ہو جاتے ہیں لیکن ان کا کردار زندہ رہتا ہے۔تاہم اس کے لیے محنت درکار ہوتی ہے۔بقول شاعر:-
ہو صداقت کے لیے جس دل میں مرنے کی تڑپ
پہلے اپنے پیکر خاکی میں جاں پیدا کرے(اقبالؒ)
عظیم اور صاحب کردار لوگ تو سماج کی زینت اور معاشرے کا جھومر ہوتے ہیں۔زندگی کے حسن و جمال میں نکھار پیدا کرنے کے لیے ان کا کردار اہم شمار ہوتا ہے۔اللہ کے بندے جو اوج و بلندی کردار کے لیے نفس امارہ کے فریب میں نہیں آتے بلکہ ہر خواہش قربان کرتے رضا الٰہی کی خاطر جیتے ہیں۔یہی صاحب کردار لوگ تو گفتار میں٬کردار میں اللہ کی برہان ہوتے ہیں۔دل کے صاف اور عزم و ہمت کے پیکر ۔انسان کی تخلیق ہی تو درد دل اور عبادت کی خاطر ہوٸی۔لیکن عصرحاضر کا منظر نامہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ انسان کو مال ومتاع جمع کرنے کا اشتیاق تو ہے لیکن کردار کی فکر نہیں۔دانشور توکہتے ہیں کہ کردار سب سے بڑی دولت اور ثروت ہے۔جو صاحب کردار ہوتے ہیں وہ خوشگوار ماحول اور پرامن زندگی کو فروغ دینے کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔نیک سیرت٬خوش اخلاق اور خوش مزاج لوگ تو ایسے گلوں کی مانند ہوتے ہیں جن کی خوشبو سے دل کی وادی مہکتی ہے اور ہر سمت خوشیوں کی بارات ہوتی ہے۔کوٸی دکھ٬کوٸی فکر اور کوٸی اندیشہ انہیں نڈھال نہیں کر سکتا۔معاشرتی شعور اس قدر ان میں پختہ ہوتا ہے کہ ہر کام اسلوب اور قرینے سے کرتے ہیں۔ادب٬وطن٬انسانیت سے محبت کی سرشاری سے زندہ رہنا ان کا شیوہ ہوتا ہے۔بقول شاعر:-
جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں
کے مصداق زندہ رہنے والے لوگ خالص اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں۔ان کی نگاہ بلند ہوتی ہے۔شاہینی پرواز اور مثبت سوچ سے کام لیتے ”ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں“
کی تلاش میں کوشاں رہتے ہیں۔مومن کی شان تو بہت بلند ہے بقول شاعر:-
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
اچھی فضا٬اچھا ماحول اور مثبت طرز عمل سے زندگی میں خوشنما رونق اور رنگِ جمیل پیدا ہوتا ہے۔اچھے کلمات اور اچھے خیالات تو صاحب کردار لوگوں کی شناخت ہوتی ہے۔بقول بیدم شاہ وارثی:-
”ہے عشق کے روزے میں فقط لذتِ سحری“
تعلیم و تربیت سے ترکِ گناہ٬فکرِ آخرت٬ایمانِ کامل٬لذت درد محبت٬مردانِ راہ خدا کی زندگی تو عمل کی تصویر ہوتی ہے۔قرآن مجید مخزن علم و حکمت کا سرچشمہ ہے۔سکون قلب کی تلاش سے زندگی کے روپ میں انوکھی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔مردان راہ حق کی زندگی قابل رشک ہوتی ہے۔وہ راہ حق میں ادب و احترام کی اہمیت سے آشنائی حاصل کر لیتے ہیں۔طوفان گمراہی سے دامن بچاتے سرگرم عمل رہتے ہیں۔گویا شبستان حیات میں رفعت و کردار کے اجالے پیدا کرنے کے لیے مصروف عمل رہتے ہیں۔
Leave a Reply