Today ePaper
Rahbar e Kisan International

(چھدرو نامہ) 8مئ ورلڈ تھیلیسیمیا ڈے

Articles , Snippets , / Thursday, May 8th, 2025

rki.news

از قلم 🖊
آصف نیازی ملنگ بابا

ورلڈ تھیلیسیمیا ڈے ہر سال 8 مئی کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے تاکہ اس موذی جینیاتی بیماری کے بارے میں آگاہی پھیلائی جا سکے، متاثرہ افراد سے یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے، اور صحت عامہ کے اداروں کو اس بیماری کے تدارک کے لیے اقدامات کی ترغیب دی جا سکے۔ تھیلیسیمیا ایک موروثی خون کی بیماری ہے جس میں جسم میں ہیموگلوبن کی ساخت متاثر ہوتی ہے، جس کی وجہ سے خون کے سرخ خلیے جلد ٹوٹ جاتے ہیں، اور مریض کو شدید خون کی کمی (anemia) کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تھیلیسیمیا کے مریضوں کو عموماً ہر دو سے چار ہفتے بعد خون کی بوتل کی ضرورت پڑتی ہے، جس کے بغیر ان کی زندگی کا پہیہ نہیں چل سکتا۔ یہ ایک دائمی بیماری ہے، جو زندگی بھر ساتھ رہتی ہے اور اس کا مستقل علاج صرف بون میرو ٹرانسپلانٹ ہی ہے، جو بہت مہنگا اور پیچیدہ عمل ہے۔
ورلڈ تھیلیسیمیا ڈے کا مقصد صرف اس بیماری کی تشہیر یا مریضوں سے ہمدردی کا اظہار نہیں، بلکہ یہ دن معاشرے، حکومتوں، طبی ماہرین، اور فلاحی اداروں کو یہ یاد دہانی کرواتا ہے کہ وقت آ چکا ہے کہ ہم اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سنجیدہ، جامع اور مؤثر اقدامات کریں۔ آج دنیا میں لاکھوں افراد تھیلیسیمیا کا شکار ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے، جہاں نہ تو بروقت تشخیص کی سہولت موجود ہے، نہ ہی مناسب علاج۔ پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں ہر سال ہزاروں بچے تھیلیسیمیا میجر کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، جن کی زندگی صرف اس بات پر منحصر ہوتی ہے کہ انہیں بروقت اور محفوظ خون ملتا رہے۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ہمارے ہاں اس بیماری کے بارے میں شعور کی کمی، کزن میرج (رشتہ داروں میں شادیاں)، اور شادی سے قبل خون کے ٹیسٹ نہ کروانے کی وجہ سے یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔
ورلڈ تھیلیسیمیا ڈے ایک موقع ہے کہ ہم اس بات کو اجاگر کریں کہ تھیلیسیمیا قابلِ روکتھام بیماری ہے۔ اگر شادی سے پہلے دولہا اور دلہن کا خون کا ٹیسٹ (تھیلیسیمیا کیریئر ٹیسٹ) کروایا جائے تو یہ بات معلوم کی جا سکتی ہے کہ آیا دونوں تھیلیسیمیا کے کیریئر ہیں یا نہیں۔ اگر دونوں افراد کیریئر ہوں تو ان کے بچوں میں تھیلیسیمیا میجر ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہو جاتے ہیں۔ اس لیے شادی سے قبل ٹیسٹ کا کلچر فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دنیا کے کئی ممالک جیسے ایران، قبرص، اٹلی اور سعودی عرب نے شادی سے پہلے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کو لازمی قرار دے کر اس بیماری پر قابو پا لیا ہے۔ پاکستان میں بھی اگر حکومت قانون سازی کرے اور عوام میں شعور بیدار کیا جائے تو ہم مستقبل میں اس بیماری سے پاک نسلیں پیدا کر سکتے ہیں۔
اس دن کی اہمیت صرف ایک دن کی تقریبات، واکس یا سیمینارز سے کہیں بڑھ کر ہے۔ ہمیں مستقل بنیادوں پر تعلیمی اداروں، میڈیا، مساجد، کمیونٹی سینٹرز اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام میں تھیلیسیمیا کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہوگا۔ خاص طور پر نوجوان نسل کو اس پیغام سے آگاہ کرنا ضروری ہے کیونکہ وہی مستقبل کے والدین ہیں اور ان کے درست فیصلے آنے والی نسلوں کو اس تکلیف دہ زندگی سے بچا سکتے ہیں۔ ہمیں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ تھیلیسیمیا کے مریض صرف خون کے عطیات پر زندہ رہتے ہیں، اور خون کا عطیہ دینا کوئی نقصان دہ عمل نہیں بلکہ ایک زندگی بخش عمل ہے۔ اگر ہر صحت مند شخص سال میں کم از کم دو بار خون عطیہ کرے تو پاکستان جیسے ملک میں کوئی بھی مریض خون کی کمی کا شکار نہ ہو۔
ورلڈ تھیلیسیمیا ڈے ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ متاثرہ بچوں کی زندگی صرف دوائیوں اور خون سے نہیں چلتی، بلکہ انہیں محبت، قبولیت، حوصلہ افزائی اور ایک خوشحال ماحول کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں ان بچوں کو معاشرتی قبولیت دینی چاہیے، ان کی تعلیم، تربیت اور ملازمت کے مواقع کو فروغ دینا چاہیے تاکہ وہ بھی ایک باعزت اور خودمختار زندگی گزار سکیں۔ حکومت کو چاہیے کہ تھیلیسیمیا مریضوں کے لیے ادویات، لیبارٹری ٹیسٹ، خون کی فراہمی اور دیگر سہولیات کو مفت یا کم قیمت پر مہیا کرے، اور ان خاندانوں کے ساتھ مالی و اخلاقی تعاون کرے جن کے بچے اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ ورلڈ تھیلیسیمیا ڈے ایک ایسا لمحہ ہے جو ہمیں جھنجھوڑتا ہے، ہماری غفلت کو بے نقاب کرتا ہے، اور ہمیں ایک اجتماعی ذمے داری کا احساس دلاتا ہے۔ اگر ہم سب، بطور فرد، بطور والدین، بطور استاد، بطور ڈاکٹر، بطور میڈیا، اور بطور حکومت، اپنا کردار ادا کریں، تو یقیناً ہم تھیلیسیمیا کے خلاف جنگ جیت سکتے ہیں۔ یہ جنگ صرف سائنس کی نہیں، بلکہ شعور، انسانیت اور ہمدردی کی جنگ ہے۔ آئیں، اس دن عہد کریں کہ ہم صرف دکھاوے کی تقریبات پر نہیں بلکہ عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، اور آنے والی نسلوں کو اس تکلیف دہ بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International