Today ePaper
Rahbar e Kisan International

چین میں منشیات کے خلاف سزائے موت کا قانون

Articles , Snippets , / Monday, March 24th, 2025

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

کچھ دن پہلے چین نے کینیڈا کے چار شہریوں کو منشیات کے سلسلے میں سزائےموت دی ہے۔چاروں شہری دوہری شہریت کے مالک تھے۔کینیڈا نے چین سے نرمی برتنےکی اپیل کی تھی،لیکن چین نے ملکی قوانین کو ترجیح دی۔کینیڈا میں چینی سفارت خانےکےترجمان کی طرف سے کہا گیا کہ کینیڈا چین کی عدالتی خود مختاری کا احترام کرے۔آزاد اور خود دار قوموں کا یہی وطیرہ ہوتا ہےکہ اپنے قوانین اور آزادی پر سمجھوتہ نہیں کرتیں۔کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک وہ عدل و انصاف کا نظام نہ قائم کر دے۔معاشرے کی ترقی کے لیے یہی ضروری ہے کہ بلا تفریق ہر کسی سےقانون کے مطابق سلوک کیا جائے۔اگر کوئی معاشرہ یا ملک عدل و انصاف کو چھوڑ دیتا ہے تو وہ تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔چین نےقوانین بنا رکھے ہیں کہ منشیات فروش کو سزائےموت دی جائےگی اور چین اس سلسلے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا۔منشیات انسانیت کی دشمن ہے اور پورے پورے معاشرے برباد کر کےرکھ دیتی ہے۔منشیات فروش اپنے منافع کی خاطر پورے پورے خاندان برباد کردیتےہیں۔معاشرے کے قابل افراد نشہ کے شکار ہو کر اپنی زندگیاں برباد کر دیتے ہیں۔ایسے ایسے افراد نشے کی وجہ سے تباہ ہوئے جنہوں نے معاشرے کوفائدہ پہنچانا تھا۔چین اگر منشیات فروشوں کو سزا دے رہا ہے تو درست ہی کر رہا ہے۔منشیات فروش معاشرے کے دشمن ہوتے ہیں اور وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو منشیات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں چین سر فہرست ہے۔1950 سے پہلے چین میں افیون کا استعمال بہت ہی بڑھ گیا تھا۔چین میں افیون سرعام فروخت ہوتی تھی اور اس کو برائی یا غیر قانونی نہیں سمجھا جاتا تھا۔بڑے بڑے تاجر افیون کو ایک تجارتی ذریعہ سمجھ کر چین میں افیون فروخت کرتے تھے۔یہ ایک ایسا کاروبار بن گیا تھا جس سےافیون کے تاجر تو منافع کما رہے تھے لیکن چینی معاشرہ بہت ہی بدترین دور سےگزر رہا تھا۔افیون زدہ چین منشیات فروشوں کی جنت بن چکا تھا۔تاجروں کو صرف اپنے منافع سےغرض تھی،جس طرح موجودہ دور کے منشیات فروشوں کو اپنے منافع سے غرض ہے۔منشیات فروش ماضی کا ہو یا حال کا،اس کا مقصد منافع کمانا ہوتا ہے۔چین کو منشیات سے پاک کرنے کے لیے کوشش شروع کر دی گئیں۔اگر کسی کام کے لیے بھی کوشش شروع کر دی جائےتو اللہ کامیابی عطا ہی کر دیتا ہے۔چین میں منشیات کے خاتمہ کے لیے سخت قسم کے قوانین بنائے گئےاور ان پر سختی سے عمل درآمد بھی شروع کر دیا گیا۔منشیات کی روک تھام اور کنٹرول کرنے کے لیے سخت قسم کی سزائیں مقرر کر دی گئیں۔سخت قسم کے قوانین بنا کر اور ان پر عمل درآمد کر کے چین منشیات کی دلدل سے نکل چکا ہے۔سکولوں،کالجوں اور عوامی سطح تک منشیات کے خلاف آگاہی مہم چلائی گئی۔نشے کے عادی افرادکو اس بری لت سے چھڑانے کے لیے کونسلنگ کے ساتھ علاج بھی کیاگیا۔دوسرے ممالک سے آنے والے منشیات فروشوں کوسختی سے روک دیا گیا۔افیون کے خلاف چین میں ایک تحریک چلی اوراس تحریک نےمعاشرے کو بہت فائدہ پہنچایا۔یہ نہیں کہاجاسکتا کہ چین میں منشیات بالکل ختم ہو گئی ہے لیکن نہ ہونے کے برابر ہے۔چین اب قانونی لحاظ سےمنشیات فروشوں کو موت دیتا ہے۔کسی بھی ملک کے آئین اور قانون کی حیثیت کا احترام کرنا لازم ہے۔طاقتور ممالک کمزور ممالک پر پریشر ڈال کر غیر قانونی کام بھی کرواتےہیں۔ترقی یافتہ اورطاقت ورممالک،کئی ممالک میں بڑے بڑے جرائم کرتے ہیں اور کمزور ممالک کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ہر ملک کے اپنے قوانین ہوتے ہیں اور قوانین پر عمل کرنا کسی بھی ملک کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ہر ملک کےقوانین کا خیال رکھا جائے تاکہ نا انصافی کا خاتمہ کیا جا سکے۔
منشیات پر صرف چین میں سزائے موت نہیں دی جاتی بلکہ سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں منشیات کی سزا موت ہے۔منشیات فروشی پر سزائے موت دینا ایک بہترین عمل ہے کیونکہ اس سے منشیات فروشی کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔منشیات فروشی کے سلسلہ میں اگر کسی ملک میں قوانین نرم ہیں تواس ملک میں منشیات عام ملتی ہے۔چین پر خود بھی منشیات فروشی کا الزام لگتا رہتا ہے۔کچھ عرصہ پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی چین پر منشیات فروشی کا الزام عائد کیا تھا،چین اگر واقعی منشیات فروشی میں ملوث ہے تو جس طرح اپنے ملک میں منشیات کو سخت نا پسند کرتا ہے تواسی قانون کے تحت دوسروں کے لیے بھی ناپسند کرے۔منشیات سے کمایا جانے والا منافع اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ سزائےموت جیسے قوانین بھی منشات فروشی کو نہیں روک سکتے۔چین میں قتل سمیت کئی جرائم پر موت دی جاتی ہے۔قتل کے جرائم کے علاوہ جس جرم پر سب سے زیادہ سزائے موت دی جاتی ہے وہ ہے منشیات فروشی۔چین میں کم از کم چھیالیس ایسےجرائم ہیں جن پر سزائے موت دی جاتی ہے۔چین اگر منشیات فروشوں کوموت دے رہا ہےتو اس کی حوصلہ شکنی کی بجائے حوصلہ افزائی کی جائے۔جن ممالک میں منشیات فروشی کے خلاف نرم قوانین ہیں،ان ممالک کو چاہیے کہ منشات کے خلاف سخت قسم قوانین بنائیں اور ان پر عمل درآمد بھی کریں۔منشیات پوری انسانیت کی دشمن ہے۔منشات کا مسئلہ صرف چین میں موجود نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔سڑکوں،گندگی کےڈھیروں اور چوراہوں پرنشے کے عادی افراد لیٹے ہوئےنظر آجاتے ہیں۔وہ اپنے آپ کو تو برباد کر دیتے ہیں،ساتھ ہی اہل خانہ اور اپنے ملک کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔نشئی کا سب سے بڑا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اس کو ہر وقت منشیات ملتی رہے۔منشیات کےحصول کے لیے کسی قسم کے ضابطہ اخلاق کی پرواہ بھی نہیں کی۔ جاتی،اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ منشیات حاصل ہوتی رہے،چاہے اس کے لیے ڈکیتی یا کوئی بڑا جرم ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔
منشیات کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔منشیات کا استعمال سکولوں اور تعلیمی درسگاہوں تک پہنچ چکا ہے۔تعلیم حاصل کرنے والے بچے منشیات کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔طالب علموں اور چھوٹے بچوں کا منشیات کی طرف ہونا بڑی تشویش ناک بات ہے۔ہلکے پھلکے نشےزیادہ نقصان نہیں پہنچاتے،لیکن بعض بھاری نشےبہت زیادہ نقصان پہنچا دیتے ہیں۔افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ بعض ادویات بھی نشے کے طور پر استعمال کی جا رہی ہیں۔ان ادویات/گولیوں/کیپسولز کا مقصد بیماری میں ارام پہنچانا ہے،لیکن نشے کے عادی افرادنشہ آور ادویات بے دھڑک استعمال کر رہے ہیں۔جو میڈیکل سٹورز اس قسم کی ادویات بغیرڈاکٹر کی تجویز کےفروخت کر رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔منشیات صرف ایک ملک یا خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور اس کو مل کر ہی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔منشیات فروشوں کے خلاف سخت سےسخت کاروائی کی جائے۔چین اور اس جیسے جو ممالک منشیات فروشوں کوسزائے موت دے رہے ہیں،وہ درست ہی کر رہے ہیں۔منشیات فروشوں کو بھی سوچنا چاہیےکہ یہ آگ ان کے گھروں تک بھی پہنچ سکتی ہے۔افغانستان کا نام بھی منشیات فروشی میں سرفہرست آتا ہےاور پوست کی فصل بھی اگائی جاتی ہے۔افغانستان ہو یا کوئی بھی ملک جہاں نشہ آور چیزیں پیدا یا کاشت کی جاتی ہیں،ان کے خلاف عالمی برادری مل کرآواز اٹھائے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International