rki.news
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
دنیا تیزی سے عسکری، ٹیکنالوجیکل اور اسٹریٹیجک انقلاب سے گزر رہی ہے اور چین اس میدان میں ایک فیصلہ کن قوت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ جون 2025 کے آخر میں اپنے پہلے مشن پر روانہ ہونے والا چینی ڈرون طیارہ ’جیو تیان‘ (Jiu Tian) نہ صرف جدید عسکری صلاحیتوں کا مظہر ہے بلکہ یہ مستقبل کی جنگی حکمت عملیوں کی سمت بھی متعین کر رہا ہے۔
چین نے گزشتہ دو دہائیوں میں اپنے دفاعی اور ایرو اسپیس شعبے میں زبردست ترقی کی ہے۔ ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنا (AVIC) جیسے اداروں نے جنگی طیاروں، میزائل نظاموں اور بغیر پائلٹ پرواز کرنے والے آلات کے میدان میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ’جیو تیان‘ ڈرون کی پہلی جھلک نومبر 2024 میں ژوہائی ائیر شو میں دیکھی گئی، جو کہ چین کی اسٹریٹیجک عسکری ٹیکنالوجی کے ارتقاء کا نمایاں سنگِ میل تھا۔ اس ڈرون کی تیاری ایک ایسے وقت میں مکمل ہوئی جب دنیا میں ڈرون جنگوں کا نیا باب کھل رہا ہے۔
’جیو تیان‘ ایک جیٹ انجن سے چلنے والا بغیر پائلٹ طیارہ ہے جو 15 ہزار میٹر (تقریباً 50 ہزار فٹ) کی بلندی پر اڑنے اور 7 ہزار کلومیٹر تک طویل فاصلے طے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی سب سے منفرد خصوصیت اس کا ‘ڈرون بردار’ ہونا ہے۔ یہ طیارہ 16 ٹن وزنی کارگو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس میں سے 6 ٹن تک کے ہتھیار، خودکش ڈرونز، یا ’لوئٹرنگ ایمونیشن‘ شامل ہو سکتے ہیں۔
یہ صلاحیت اسے ایسے مشن کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں بیک وقت کئی اہداف کو نشانہ بنایا جا سکے۔ جیو تیان کے اندر نصب 100 چھوٹے ڈرونز یا ہتھیار دشمن کے فضائی دفاع کو مفلوج کرنے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ نظام جدید جنگی حکمت عملی ’سوارمنگ‘ (Swarming) پر مبنی ہے، جس میں بیک وقت متعدد چھوٹے ڈرونز دشمن کے ریڈارز، میزائل سسٹمز اور کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز کو نشانہ بناتے ہیں۔
جیو تیان کے جسم پر 8 ’ہارڈ پوائنٹس‘ ہیں جن پر مختلف قسم کے ہتھیار، سینسر، یا الیکٹرانک وارفیئر آلات نصب کیے جا سکتے ہیں۔ اس کا ماڈیولر ڈیزائن اسے ملٹی رول مشنز کے لیے موزوں بناتا ہے، جن میں انٹیلیجنس، نگرانی اور جاسوسی، الیکٹرانک وار فیئر، ہنگامی امداد، سرحدی اور ساحلی دفاع، سمندری نگرانی اور قدرتی وسائل کے تحفظ کی نگرانی شامل ہیں۔
’جیو تیان‘ چین کے عسکری نظریے کی نئی جہت کی نمائندگی کرتا ہے جس میں خودمختار اور سمارٹ جنگی ٹیکنالوجیز کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ ڈرون نہ صرف خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر ڈرون ٹیکنالوجی کی دوڑ میں بھی ایک نیا معیار مقرر کرتا ہے۔ جیو تیان کی طویل پرواز، بھاری ہتھیار اٹھانے کی صلاحیت اور سوارمنگ جیسی حکمت عملی سے لیس ہونا امریکہ، بھارت اور جاپان جیسے علاقائی اور عالمی حریفوں کے لیے ایک چیلنج بن کر ابھرا ہے۔
’جیو تیان‘ ڈرون طیارہ نہ صرف چین کی انجینئرنگ اور عسکری صلاحیت کا شاہکار ہے بلکہ یہ مستقبل کی خودکار جنگوں کی جھلک بھی فراہم کرتا ہے۔ اس کی کامیابی اس امر پر منحصر ہے کہ یہ عملی میدان میں کس حد تک مؤثر اور قابل اعتماد ثابت ہوتا ہے۔ تاہم اس کی موجودگی ہی عالمی اسلحہ کی دوڑ اور ٹیکنالوجی کی سیاست میں ایک اہم اور انقلابی قدم ثابت ہوگا۔
*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ حالات حاضرہ، علم ادب، لسانیات اور تحقیق و تنقیدی موضوعات پر لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
Leave a Reply