Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ڈاکٹر تنویر انور خان کے افسانے یا معاشرے کی سرجری

Articles , Snippets , / Tuesday, October 14th, 2025

rki.news

عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر تنویر انور خان صاحبہ سے ہمارا پہلا تعارف موجودہ ٹیکنالوجی کی بدولت بذریعہ فیس بک ممکن ہوا، اور جب ڈاکٹر صاحبہ نے اپنا تعارف کروایا، کہ وہ تیرہ کتب کی مصنفہ ہیں، اور ابھی ایک زیر طباعت بھی ہے، تو ہمیں اپنی کتب بینی کے شوق پر شک ہوا۔ ہم جو اپنے تئیں یہ سمجھتے ہیں کہ بہت سے مصنفین کی تحریروں سے لطف اندوز ہو چکے ہیں۔ وہ شائد سمندر میں قطرہ کے برابر ہے، کہ ابھی بہت سے خوبصورت لکھنے والوں کی تحریریں آوازیں دے رہی ہیں، اور کہہ رہی ہیں کہ، ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں۔
لہٰذا اپنی پیاس بجھانے کیلئے فورا ڈاکٹر صاحبہ سے کتب کی فرمائش کردی۔ ڈاکٹر صاحبہ کی بھی کمال شفقت کہ جلد ہی 6 کتب ایک دیدہ زیب پیکنگ میں بند ہمارے ہاتھوں کی زینت بن گئیں۔ ڈاکٹر صاحبہ کا خلوص اور محبت الفاظ کی صورت میں صفحہ اول پر مع خوبصورت  دستخط ہمارے لئے درج تھا۔ دل میں تشکر کے الفاظ اجاگر ہوئے جو ڈاکٹر صاحبہ کی نذر شعر کی صورت
دل کو تسخیر کرنے والوں کا
ایک ہی گر ، بس محبت ہے
(عامرمُعانؔ)
فورا ہی مطالعہ کے لئے تیار ہوئے، لیکن اب مسئلہ یہ تھا کہ کتب ترتیب سے پڑھی جائیں یا آخری کتاب پہلے پڑھی جائے، پھر طے یہ ہوا کہ کسی کو جاننے کیلئے کہانی آغاز سے شروع کی جاتی ہے۔ سو ہم نے بھی ‘زنجیریں’ پہن لیں، اور زنجیریں پہنتے ہی ہم ‘گناہ گار’ ہوگئے کہ اتنی خوبصورت تحریریں ہم سے اب تک پوشیدہ کیوں رہیں۔ ‘قلب حزیں’ میں ‘ کھٹک’ ہوئی اور ہم نے ‘سنگ سمیٹ لئے’ کہ ہم ایک خوبصورت کتاب سے ‘گھائل’ ہو چکے تھے۔ ہر تحریر زندگی کی سچائی لئے ہوئے تھی۔ جلد از جلد ‘تلافی’ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ‘چاندنی’ نے رات گئے نوید سنائی کہ ہم پہلا پڑاؤ پار کر چکے ہیں۔ اب ‘لمحہ فکر’ یہ در آیا، کہ اتنی رات گئے سو جائیں یا دوسری کتاب میں اپنی ‘ پرچھائیں اور عکس’ دیکھنے میں مصروف ہو جائیں۔ پھر دل کو وعدہ فردا پر بہلا کر اگلی صبح کا ‘وعدہ’ کیا اور بشرط زندگی کا ‘سہارا’ لے کر اگلی صبح کو ‘ادھورا سنجوگ’ مکمل کرنے کے لئے ادھورا چھوڑ کر سو گئے۔
کبھی کبھی یہ مناسب ہے زندگی کیلئے
کوئی کسک بھی رہے دل کے نہاں خانے میں
(عامرمُعانؔ)
اگلی صبح کتاب ‘آغوش’ میں لیتے ہی ‘یہ عالم شوق کا’ کی تصویر بنے دوسری سے تیسری کتاب کے سفر پر روانہ ہوئے، ‘پانی کا بلبلہ’ کا آغاز ہوا، اور ایک ‘اڑتا پنچھی” آکر ہمارے کاندھے پر بیٹھ کر اپنی کہانی سنانے لگا، اور ہم ‘تہی دست’ زندگی کو ‘پانی کا بلبلہ’ بنتے اور فنا ہوتے دیکھتے رہے۔ ہم اور ‘ کھویا  کھویا سا چاند’ ساتھ ساتھ زندگی کا کڑوا سچ محسوس کر رہے تھے، کہ اچانک ہماری ‘کاغذ کی کشتی بارش کے پانی’ میں ہچکولے لینے لگی، ‘تہہ خاک’ جانے کا ہولناک احساس ‘بیماری دل’ میں اضافہ کا سبب بننے لگا،  تبھی اچانک ‘میت رے’ نے آکر دل کو حوصلہ دیا اور نیا ‘چاند کتنی خوشیاں لے آیا’ جو چارہ گر بن گیا۔ پھر ‘ شگون کے پھول’ ہمارے ہاتھوں میں تھے اور ‘پیار کی خوشبو’ ‘من مندر’ میں ‘احساس شکست’ کو زائل کر رہی تھی۔ ان کتب کا اختتام اس ‘دعا’ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ انشاءاللہ یہ سب زندہ تحریریں اگلے  سفر میں مزید حقیقتیں آشکار کریں گی۔
ہر چہرہ اک الگ کہانی ہر چہرہ اک الگ سوال
ہم تو چہرے پڑھتے پڑھتے یار بہت تھک جاتے ہیں
(عامرمُعانؔ)
ڈاکٹر صاحبہ کی تحریریں ہمیں معاشرے کی حقیقت سے آگاہ کرتی ہیں۔ چونکہ وہ ڈاکٹر بھی ہیں تو پڑھتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے، جیسے ڈاکٹر صاحبہ وہ واقعات قلم بند کر رہی ہیں جو ان کے سامنے رونما ہوئے ہیں۔ اسی لئے تمام کردار حقیقی اور ہمارے اردگرد چلتے پھرتے نظر آتے ہیں۔
ہمارے ذہن میں کئی عنوان آئے، لیکن ہم نے سرجری اس لئے منتخب کیا، کیونکہ ڈاکٹر صاحبہ ایک ماہر سرجن کی طرح معاشرے کے بیمار پہلو کی ناصرف عکاسی کرتی ہیں، بلکہ ان کی سرجری کر کے ان امراض کا علاج بھی کر لیتی ہیں۔ امید ہے قارئین تحریریں پڑھ کر اتفاق کریں گے کہ سرجری سے بہتر عنوان نہیں ہو سکتا۔
آخر میں ڈاکٹر صاحبہ کا تہہ دل سے شکر گذار ہوں انہوں نے اتنی خوبصورت تحریریں پڑھنے کا موقع عنائیت فرمایا۔ امید ہے آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا، اور ہم ان کی تحریروں سے یونہی لطف اندوز ہوتے رہیں گے۔
جو میرے ذہن میں بسی ھیں کئی
کہانیاں وہ ابھی آشکار ہونی ہیں
(عامرمُعانؔ)
تھوڑے کو بہت جانیں کہ بعض اوقات مکمل احاطہ ضبط تحریر میں ممکن نہیں ہوتا۔ سو کمال کو کمال لکھتے ہیں اور ڈاکٹر صاحبہ باکمال مصنفہ ہیں۔
(نوٹ۔ واوین میں لکھے تمام الفاظ ڈاکٹر صاحبہ کی کتب اور افسانوں کے عنوانات ہیں۔)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International