Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ڈرائیور بادشاہ

Articles , Snippets , / Monday, August 4th, 2025

rki.news

تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
مسز حبیب ایک نشریاتی ادارے کی ڈائریکٹر تھیں،ان کا ڈرائیور پچھلے ایک ہفتے سے چھٹی پہ تھا ان کا گھر آفس سے بہت دور تھا اور ڈرائیور ان کی مجبوری تھا کہ میاں ملازمت کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم تھے اور دونوں بیٹے اپنی اپنی پڑھائی کے سلسلے میں دوسرے شہروں میں، اکیلی مسز حبیب گھریلو ملازمین اور ڈرائیور کے رحم و کرم پہ تھیں اور گھریلو ملازمین اور ڈرائیور حضرات کو اگر بھنک پڑ جاے کہ ما لک کسی پریشانی میں ہیں تو پھر ایسے نازو ادا دکھاتے ہیں کہ زچ کرنے میں کوی کسر نہیں چھوڑتے. تو مسز حبیب کے ڈرائیور کی اچانک چچی فوت ہو جانے کے بعد مسز حبیب کی جان پہ بنی ہوی تھی، ڈراییونگ انھیں آتی نہ تھی اور ڈرائیور صاحب کے ارادے وآپسی کے دکھتے نہ تھے فون کر کر کے ڈرائیور کو وآپس بلانے کے تمام جتن ناکام ہو چکنے کے بعد مسز حبیب نے بھی چھٹی لینے ہی میں عافیت جانی تھی.
تو ڈرائیور بادشاہ اتنی بڑی طاقت ہے کہ چلتے ہوے نظام کو منجمد بھی کر سکتے ہیں.
ساری عمر ڈرائیوروں ہی میں گزر گءی اور اگر سچ پوچھیں تو ڈرائیور برادری کی استادیاں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے، ایک ڈرائیور صاحب محمد بوٹا عرف ایم بی صاحب کسی دور افتادہ گاوں سے تشریف لاے تھے دو دن بعد ایم بی صاحب نے بیگم صاحبہ سے فرمایش ڈال دی کہ بیگم صاحبہ آپ کے گھر کا کھانا مجھے پسند نہیں ہے مجھے ہوٹل سے کھانے کے پیسے دے دیا کریں میں گھر کا کھانا نہیں کھاوں گا، بیگم صاحبہ ٹکر ٹکر اپنے ایم بی صاحب کا منہ دیکھنے لگیں کہ گھر میں جو کک ہے اسے کیا مفت میں تنخواہ دیں گی؟ ، شام کو ڈیوٹی سے وآپسی پہ ایم بی نے بیگم صاحبہ کو حکم دیا بیگم صاحبہ گاڑی روکیے، کچھ پھل خریدنا ہے، بیگم صاحبہ نے ہونق چہرے سے پوچھا کس کے لیے پھل لینے ہیں؟ ، ایم بی صاحب نے کمال ڈھٹای سے دندیاں نکالتے ہوے کہا جی میرے لیے بیگم صاحبہ مجھے رات کو پھل کھاے بغیر نیند نہیں آتی. منٹ منٹ چاے کے آرڈر کرنا تو یہ ڈرائیور اپنا پیدایشی حق سمجھتے ہیں، تیز پتی، تیز چینی ان کی من پسند بھاشا ہے، ڈرایورز اپنے آپ کو آفیسرز ہی سمجھتے ہیں اور کرتوت اور حرکتیں ان کی آفیسرز ٹایپ ہوتی ہیں، ہل کے پانی پینا بھی اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ سواے گاڑی کی فرنٹ سیٹ پہ بیٹھنے کے کوئی دوسرا کام نہ کیا جاے، اپنی گاڑی کی صفائی ستھرائی بھی دوسروں سےکروانے والی عوام کو ڈرائیور ہی کہتے ہیں. ڈرائیور اگر کسی وزیر یا بڑے سرمایہ دار کی کسی بڑی گاڑی کو کچھ عرصے تک چلا لے تو پھر تو اس کے مزاج ہی نہیں ملتے، سمجھیں اس کا مستقبل لگ گیا داو پہ پھر وہ کبھی کسی چھوٹی گاڑی والے کے ہاں ملازمت کر نہیں پاے گا، کیونکہ چند ماہ افسر کی پجارو چلا کر ناہجاز ڈرائیور یہ سمجھ بیٹھا کہ پجارو کا مالک وہی ہے.وہ کہتے ہیں ناں کہ کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا تو یہی حال اس ڈرایور برادری کا ہے، لایسنس اور شناختی کارڈ والے ڈرائیور کے مزاج تو ساتویں مزاج پہ ہوتے ہیں یہ سو فیصد ہے کہ ڈرایور رکھنے والی ملازمت پیشہ خواتین خود کچھ کھایں یا نہ کھایں، ڈرایور بادشاہ کو تین وقت کا کھانا کھلانا ایسے ہی ان پر پہ فرض ہے جیسے ایک دن میں پانچ نمازیں، برتن صاف، روٹی تازہ ڈایریکٹ توے سے اتری ہوی، سالن تازہ اور ہر کھانے کے ساتھ چاے کا بڑا مگ لازم و ملزوم ہے، برتن صاف شفاف اور نیے ہونے ڈرائیور بادشاہ کے لیے بہت ضروری ہیں اگر ان لوازمات کا خیال نہ رکھا گیا تو آپ اور ہم ڈرائیور نامی سہولت سے کسی بھی وقت ہاتھ دھو سکتے ہیں کیونکہ ڈرائیور بادشاہ کے لیے کسی بھی وقت اپنی چاچی یا ماسی کو مارنا ذرا بھی مشکل نہ ہے اور عین ممکن ہے کہ پھر آپ اور ہمیں بھی مسز حبیب کی طرح اپنے کام سے چھٹی لے کر گھر ہی بیٹھنا پڑے، ہاں جیسے پانچوں انگلیاں برابر نہ ہیں ایسے ہی آٹے میں نمک کے برابر اچھے ڈرائیور حضرات بھی ہیں جو مالکوں کے وفادار ہوتے ہیں وقت کی پابندی کا خیال رکھتے ہیں راستوں سے واقف ہوتے ہیں اور کسی کے لیے بھی مصیبت کا باعث نہیں بنتے،
سچ تو یہ ہے کہ ڈرایورز بادشاہ ہوتے ہیں اور بادشاہی کے بڑے انداز و اطوار ہوتے ہیں وہ جیسا چاہے سلوک اپنی رعایا سے کریں، کر سکتے ہیں. اللہ پاک ہمیں ہرشر سے پناہ میں رکھے آمین ثم آمین
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Punnam.naureenl@icloud.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International