Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ڈونلڈٹرمپ کادورہ سعودی عرب

Articles , Snippets , / Wednesday, May 14th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

امریکی صدرڈونلڈٹرمپ مشرق وسطی کا ایک بڑا دورہ کر رہے ہیں۔سعودی عرب میں امریکی صدر اپنےوفدکے ہمراہ پہنچے توان کا فقید المثال استقبال کیا گیا۔ایئرپورٹ پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نےشاہی خاندان کے افراد کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کا استقبال کیا۔قالین بچھائے گئےاور ایئرپورٹ کے بڑے ہال میں روایتی قہوہ پیش کیا گیا۔امریکہ اس وقت دنیا میں اپنی اہمیت منوا چکا ہےاور کوئی بھی ملک امریکہ سے مقابلہ کرنے سے کترا رہا ہے۔چین اور روس کھل کر مقابلے پر نہیں آرہے،لیکن یہ دو ممالک امریکہ کے سب سے بڑے مخالف ہیں۔چین اور امریکہ کے درمیان کچھ برف پھگلنے کےاشارے مل رہے ہیں۔روس یوکرین جنگ کےخاتمہ کے لیےڈونلڈٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔سعودی عرب کےدورے کے علاوہ مختلف خلیجی ممالک کےبھی دورے کیےجائیں گے۔ریاض میں ڈونلڈٹرمپ اور محمد بن سلمان کے درمیان کاروباری معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔300 ارب ڈالر سے زیادہ معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں اور 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر بات چیت کی گئی ہے۔سعودی ولی عہد اور ٹرمپ نےمستقبل میں مزید تعلقات بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔یہ معاہدے معاشی اور دفاعی لحاظ سےاہمیت رکھتے ہیں۔سٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر بھی دستخط ہوئےنیز توانائی، معدنیات،دفاع کےمعاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔امریکی صدر نے شام پر پابندیاں ہٹانے کا بھی اعلان کیا ہے۔یہ پابندیاں بشار الاسد حکومت پر لگائی گئی تھیں، اب جب کہ بشارحکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے تو امریکہ نےپابندیاں ہٹانے کا اعلان کر دیا ہے۔شام میں عبوری حکومت ہےاور وہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ حالات پر قابو پا لیا جائے۔شام میں چار دہائیوں سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے کہ انتشار جاری ہے۔اب بھی مکمل طور پر شام کے حالات کنٹرول میں نہیں آئے۔غزہ کے بارے میں بھی گفتگو کی لیکن جس طرح ٹرمپ الیکشن سے پہلے اعلانات کر رہے تھے کہ غزہ میں جنگ بندی ہوگی اور امن لایا جائے گالیکن کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد نہیں ہو رہا،بلکہ اب بھی جنگ جاری ہے۔
امریکی صدر کےدورہ کو دنیا بھر میں خصوصی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔خصوصی نگاہ سے اس لیے دیکھا جا رہا ہے کہ مشرق وسطی میں نئی تبدیلیوں کا امکان ہے۔سعودی عرب میں غیر معمولی پروٹوکول ملنا خاص اہمیت کاحامل ہے۔امریکی صدر کا یہ دورہ ایران کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ثابت ہوسکتا ہے۔سعودی عرب کے ساتھ اسلحہ اور دیگر دفاعی معاہدے ایران کے لیے تشویش ناک ثابت ہو سکتے ہیں۔امریکی صدر کا دورہ خود امریکہ کے لیے بھی بہتر ثابت ہو رہا ہے،کیونکہ سعودی عرب اربوں ڈالر کی امریکہ میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔محمدبن سلمان کاکہناہےکہ یہ سرمایہ کاری مستقبل ایک کھرب ڈالر تک بڑھ سکتی ہے۔سعودی عرب کے علاوہ دیگر ریاستیں بھی امریکہ میں سرمایہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔دیگر خلیجی ممالک کے دورے امریکہ میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے کافی فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔سعودی عرب اسلحہ کے لحاظ سےکمزور ہے،اس لیے کافی عرصےسے سعودی گورنمنٹ جدید اسلحہ کی خریداری میں دلچسپی لے رہی تھی۔امریکہ کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی سعودی عرب کی طرف سے بھاری ہتھیاروں کی خریداری ہو سکتی ہے۔سعودی عرب اپنے دفاع کو مضبوط کر رہا ہے لیکن یہ بھی ہوسکتاہےکہ امریکہ سعودی عرب پر دباؤ ڈالے کہ وہ ایران پر حملہ کر دے،کیونکہ ایران کے ساتھ امریکہ کی مخالفت کافی عرصہ سے چل رہی ہے۔اب بھی ایران کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں،لیکن وہ مذاکرات ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکے۔سعودی عرب لگتا نہیں کہ ایران کے ساتھ جنگ شروع کر دے،کیونکہ ایران کے پاس بھاری میزائلوں کا ذخیرہ موجود ہےاور اس ذخیرہ کو میزائل سٹی کا نام دیا گیا ہے۔میزائل سٹی کی ویڈیو بھی ایران شئیرکرچکاہے۔بہرحال امریکی صدر کا دورہ،مشرق وسطی کے لیےنئی تبدیلیوں کا باعث بن سکتا ہے۔سعودی عرب کے ساتھ معاہدے بڑھنے کا امکان ہے۔معاہدے اس وجہ سے بھی ہو رہے ہیں کہ امریکی پریشر ہے کہ سعودی عرب امریکہ میں سرمایہ کاری کرےتاکہ امریکہ میں زیادہ دولت آسکے۔ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ سعودی عرب آمدنی کے دیگر ذرائع تلاش کر رہا ہے۔سعودی عرب پر پریشر ڈالا گیا ہو یا سعودی عرب کی خواہش ہے کہ نئے معاہدے کیے جائیں،بہرحال یہ معاہدے خصوصی اہمیت رکھتے ہیں۔
امریکی صدر کا دورہ اس لحاظ سے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کی صدارت سنبھالی تو بہت سے ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔ٹرمپ کے اس اعلان نے دنیا بھر میں بھونچال پیدا کر دیا۔امریکی صدر نے ٹیرف میں اضافہ اس لیے کیا کہ امریکہ خوشحال ہو سکے۔اب سعودی عرب کے ساتھ معاہدے کر کےامریکہ کی خوشحالی میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔سعودی عرب کے ساتھ جو بھی معاہدے ہو رہے ہیں،ان کا فائدہ سعودی عرب کو ہو یا نہ ہو لیکن امریکہ کو ضرور ہوگا۔کسی ایک ملک کی 600 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری معمولی بات نہیں۔دوسرے ممالک بھی امریکہ میں سرمایہ کاری کریں گے۔امریکی صدرکےٹیرف میں اضافہ کرنےکے اعلانات نےیورپی یونین سمیت کئی ممالک کو تشویش زدہ کر دیا تھا۔اب امریکی صدر مشرق وسطی کا دورہ کر رہے ہیں تو سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا امریکہ یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک کی نسبت مشرق وسطی کو ترجیح دے رہا ہے؟ایک نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ امریکی صدر کا دورہ معمول کی بات ہے کیونکہ ہر ملک کے سربراہان ملک کی بہتری کے لیے دوسرے ممالک کے دورے کرتے رہتے ہیں۔اس دورہ مشرق وسطی کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتالیکن مستقبل میں بہت کچھ واضح ہو جائے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International