rki.news
لامحدود سلطنت تھی اور ایک تنہا ذات تھی، ذاتِ واحد، جو بے نیاز، ازل سے ہے اور ابد تک رہے گی جب اس ذاتِ بابرکت نے محبت فرمانے کا ارادہ کیا، تو اپنے ہی نور سے اپنے محبوب ﷺ کی تخلیق فرمائی اور وہی محبوب ﷺ اس کی اولین اور سب سے عظیم تخلیق ہیں،غرور تو صرف اللہ ہی زیب دیتا ہے،مگر وہ بہت مہربان اور رحم کرنے والا ہے، تخلیقِ رحمت العالمین کے بعد وہ ذاتِ یکتا ہر لمحہ، ہر ساعت اپنے محبوب ﷺ سے ہمکلام رہتی کہ اس نے چاہا کہ اپنے محبوب ﷺ کے لیے ایک بے مثال تحفہ عطا کرے۔ اور پھر ارشاد فرمایا: “کُن فَیَکُون”
اور یوں کائنات کا حسن و جمال معرضِ وجود میں آیا چلا گیا ، پھر آسمان سجائے گئے، زمین کو بچھایا گیا، جنت کو زیب و زینت سے آراستہ کیا گیا، دوزخ کو دھکایا گیا، اور نور و آگ سے فرشتے و جنات پیدا کیے گئے۔ جب رب نے اپنی عظمت کا اعلان کیا اور فرمایا “میں ہوں اللہ” تو سب فرشتے سجدے میں گر پڑے اس کے بعد ارادہ فرمایا کہ اپنے محبوب ﷺ کا ذکر تمام عالم پر آشکار کر دے گا۔ اعلان ہوا:”وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ”
یوں بادشاہتِ ازلی میں محبوب ﷺ کا ذکر بلند کر دیا گیا جس کی کوئی حد تھی نہ ہی پیمائش،
اٹھارہ ہزار عالم تلخیق ہوئے ہر عالم پر ہر لمحہ ہر ساعت درود سلام کی محفلیں سجنے لگیں جس میں شرکت تا قیامت تک خوش نصیبوں کے مقدر میں لکھ دی گئی۔۔۔ حکم ہوا کہ آؤ! میرے ساتھ میرے محبوب پر درود و سلام بھیجو۔ اور اللہ جب ارادہ کرتا ہے تو اسے پورا فرما کر ہی رہتا ہے
زندگی کی تخلیق ہوئی، موت کو جنم دیا گیا،قلم بنایا گیا اور علم بخشا گیا۔ عقل عطا ہوئی، لوحِ محفوظ وجود میں آئی، تقدیر لکھی گئی۔ یہ سب کچھ محبوب ﷺ کی خوشی کے لیے تھا۔ محبوب ﷺ کی محبت میں دنیا کی تخلیق عمل میں آئی۔
پھر ربِ کریم نے اپنی سب سے عظیم مخلوق، یعنی اشرف المخلوقات کو وجود میں لانے کا ارادہ کیا مٹی سے حضرت آدم علیہ السلام کو بنایا گیا اور ان کی پشت میں محبوب ﷺ کا نور رکھا فرشتوں نے جب اس نورِ محمدی ﷺ کو پہچانا تو سجدے میں گر گئے، مگر جنات کا سردار ابلیس ملعون حسد کی آگ میں جل کر مردود ٹھہرا۔۔انسان کو اللہ نے اپنا خلیفہ بنا کر دنیا میں بھیجا، اور دنیا کو جنت کی مثل نعمتوں سے مزین کر دی لیکن دنیا اب بھی اس “رحمت” کی متلاشی تھی جس کی خاطر یہ سب کچھ تخلیق ہوا دعائیں اٹھیں، مناجات ہوئیں، اور پھر وعدۂ ازلی پورا ہوا اللہ نے اپنی سب سے عظیم نعمت عطا فرمائی: سرورِ کائنات ﷺ، حبیبِ خدا ﷺ، رحمت للعالمین ﷺ وہ جو قبلۂ قوسین ہیں، وہ جو ہادی و مرشد ہیں، وہ جن کی شفاعت کے بغیر جنت نصیب نہیں عالمِ دنیا میں جلوہ افروز ہو کر محسنِ انسانیت، رحمت العالمین، ساقیِ کوثر، شافعِ محشر ہوئے یوں اللہ کا سب سے بڑا احسان یہ قرار پایا کہ اس نے اپنے محبوب ﷺ کو اس دنیا میں مبعوث فرمایا اور پھر کامیابی کی ابدی شرط بیان کر دی:
بقول علامہ اقبال کہ
“کی محمد سے وفا تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں”
“کہ محمد ﷺ سے وفا کرو، تو ہم تمہارے ہیں اطاعت میری کرو، اور نجات تمہیں میرےمحبوب ﷺ کی شفاعت سے ملے گی”مصطفیٰ ﷺ راضی ہیں تو رب راضی ہے اور یہی پیغام تا ابد ہے:
میلادِ مصطفیٰ ﷺ، وجہِ تخلیقِ کائنات ہے۔
✍ اشعر عالم عماد
تمام عالمِ انسانیت کو جشنِ ولادت مبارک ہو
Leave a Reply