تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

“کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بڑھتی ہوئی عریانی اور فحاشی اور ان کا حل”

Articles , / Saturday, May 4th, 2024

ز قلم “گُل بنتِ زمان”

( تونسہ شریف)

آج کل کالجوں میں فحاشی اور عریانی عروج پہ ہے۔ جو کے فیشن کے نام پہ منصوب ہے۔
جس لڑکی کو دیکھو فل فیشن میں سر پہ دوپٹہ ہے نہیں شلوار ٹخنوں سے اوپر ہے پینٹ شرٹ ،جینز پہنے میڈم کہاں جا رہی ہے آگے سے جواب ملے گا تعلیم حاصل کرنے۔۔
آج کل کالجوں میں ٹک ٹوک جیسا فتنہ دیکھنے کو عام ملے گا۔ نوجوان بچے بچیاں تعلیم حاصل کرنے کی بجائے یونیورسٹیوں میں ٹک ٹوک بنا کر خود کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے آتے ہیں ۔ جسے وہ اپنا فن سمجھتے ہیں ۔ افسوس صد افسوس ۔۔!! جسے تعلیم کے معنی کا اصل نہیں پتہ، وہ کیا خاک تعلیم حاصل کرے گی۔ ایک مسلم قوم کی بیٹی ہو کر تقلید انگریزوں کی کرئے تو اس کی تعلیم حاصل کرنے کا کیا فائدہ ہے۔ ایک عورت کی تعلیم حاصل کرنے کا اصل مقصد خود کو بہتر بنانا ہے نا کہ بد تر کرنا ہے ۔اعلامہ اقبال رحمتہ اللہ فرماتے ہیں۔
“اللّٰہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ املاک بھی توکیر بھی جھگیر بھی فتنہ”
جب ہم ان موضوعات پر بات کرتے ہیں تب ہمیں بہت زیادہ حساسات اور سنجدگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ بہت سے مسئلوں میں سے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ۔۔ ایسے مسائل کی بنیاد عموماً معاشرتی نظام ، قانونی فریم ورک ، تعلیمی پولیسیوں، ثقافتی عوامل میں پیوست ہے۔
تعلیمی اداروں، خاص طور پر ہوسٹلز میں رہنے والی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ معاملات کا حساس ہونا بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے مختلف اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے:

: تعلیمی نصاب میں جنسی تعلیم کو شامل کرنا ضروری ہے تاکہ طلباء کو اپنے اور دوسروں کے حقوق کے بارے میں شعور حاصل ہو۔

تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ وہ سخت ضوابط بنائیں اور ان پر عملدرآمد کریں تاکہ ہر قسم کی فحاشی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔

: طلباء کے لیے مشاورتی خدمات کا ہونا بھی ضروری ہے، جہاں وہ اپنے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں اور مناسب رہنمائی حاصل کر سکیں۔

کالجز اور ہوسٹلز میں سیکورٹی کے بہتر انتظامات ہونے چاہییں تاکہ طلباء خصوصاً خواتین محفوظ محسوس کر سکیں۔

: معاشرتی سطح پر ثقافتی تبدیلی کی حوصلہ افزائی کرنا ضروری ہے تاکہ عورتوں کے حقوق کا احترام کیا جائے اور ہر قسم کی فحش سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

ان نکات پر عمل پیرا ہوکر ہم نہ صرف تعلیمی ماحول کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ معاشرتی سطح پر بھی خواتین کی حفاظت اور حقوق کو یقینی بنا سکتے ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International