Today ePaper
Rahbar e Kisan International

کالے اور گورے لوگ

Articles , Snippets , / Sunday, September 7th, 2025

rki.news

تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
سیف جونہی کلاس میں داخل ہوا، تو ماسٹر جی سر الیگزینڈر بران نے چشمے کو باقاعدہ طور پہ آنکھوں پہ جما کے آنے والے کا بغور جایزہ لیا، کالا سیاہ رنگ، پھیلی اور بیٹھی ہوئی ناک، موٹے ہونٹ، گھنگھریالے بال جو چینٹیوں کی قطاروں کی مانند ایک دوسرے سے الجھے ہوے تھے، آنکھوں میں شدید خوف، یہ خوف بھی نہ ہماری ساری زندگی کو نگل ہی جاتا ہے، نہ ہم کھل کے ہنس سکتے ہیں نہ ہی کھل کے رو سکتے ہیں، تو ایسے ہی ایک خوف کاسیاہ لبادہ اس کے پورے وجود کا غیر محسوس طریقے سے احاطہ کیے ہوے تھے، اس کا پھٹا ہوا بستہ اور ٹوٹا ہوا جوتا اس کی شرمندگی میں مزید اضافے کا باعث بنتا تھا اور سیف کا سر مارے ندامت کے کندھوں کے درمیان کہیں گم ہوا جاتا تھا، یہ غربت بھی نہ ہمیں بیچ چوراہے کے بے حساب ذلیل کروا دیتی ہے، خیر آنے والے طالب علم نے بڑی ہمت جمع کر کے بڑی امید طلب نظروں سے اپنے استاد کی طرف دیکھا جو کہ سارے طالب علموں ماسٹر صاحب کی طرح گورا ہی تھا، ہاے اتنے سارے گوروں کے رحم و کرم پہ ایک گیارہ سالہ نمانا، تن تنہا کالا لڑ کا، تو ڈر، خوف اور وسوسے تو برحق تھے، ہی ماسٹر صاحب نے تنسخرانہ نگاہوں سے علم کے متلاشی، نووارد کو دیکھا اور بڑے رعب سے پوچھا، ہاں کیسے آنا ہوا؟؟
سیف نے کچھ گھگھیا کے اور زیادہ منمنا کے کہا کہ ماسٹر جی میرے ابا کی ٹرانسفر کے بعد میرا سکول بھی تبدیل ہوا، نیو ایڈمیشن سر، ساری کلاس انتہائی بدتمیزی سے ہنس پڑتی ہے اور اس لمحے علم کا پرچار کرنے والے ماسٹر صاحب کا قہقہہ سب سے بلند ہوتا ہے، اچھا اچھا سب سے پیچھے جا کر کونے والی سیٹ پر بیٹھ جاو، سیف ٹوٹے ہوے ہینڈل والی کرسی پہ بیٹھ تو گیا، اس کی مجبوری تھی کہ علم حاصل کرنے کا اور کوئی دوسرا راستہ نہ اس کے پاس تھا نہ اس کے گھر والوں کے پاس، یہ تفاخر، یہ احساس برتری روز اول سے انسان کی رگ و پے میں خون بن کے دوڑتا ہے اور نسلی تنازعات کی بڑی وجہ ہے، انسانوں ازل سے اس اونچ نیچ کی کڑواہٹ کا شکار ہو کے نہ ہی خود جیتا ہے نہ. ہی کسی دوسرے کو جینے دیتا ہے، ایک. لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر، چار الہامی کتابیں اور اللہ پاک کے بے شمار پیغامات انسان کی اندر پھیلے ہوے اس زعم کے زہر کے اثرات کو زایل کرنے میں واشگاف طور پر ناکام ہیں. رسول پاک کا فرمان کہ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فوقیت نہیں ماسوائے تقویٰ کے. مگر دیکھتی آنکھیں اور سننے والے کا صدیوں سے یہ سن رہے ہیں کہ اونچ نیچ، مذہبی تعصب پسندی کا نشہ اتنا زور آور ہے کہ اس نشے نے ہر گورے، ہر زور آور،ہر مذہبی انتہا پسند کو انسان رہنے ہی نہیں دیا وہ انسانیت کو چھوڑ کر شیطانیت کے غلبے میں بہت ہی اکڑ فوں ہے، اپنے آپ کو پاک صاف اور دوسروں کو ناپاک سمجھنے کا یہ آ لوں سے جاری مکروہ کھیل کب تک جاری رہے گا، کب تک گورے افسروں کی سیٹ پہ اور کالے ملازمین کی حیثیت میں ذلیل و خوار ہوتے رہیں گے؟
آخر کب تک؟
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Punnam. Naureen 1@cloud.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International