rki.news
احمد وکیل علیمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک تعلیم یافتہ شخص ایک مصروف و معروف ادارے میں ہمہ۔وقتی ملازم تھے۔ اسی کے ساتھ وہ ایک انگریزی اخبار میں سب ایڈیٹر تھے۔ وہ مذ کورہ ملازمت کی ذمہ داریاں پوری طرح نباہتے تھے اور اسی کے ساتھ اخبار کی ادارتی ذمے داریاں بھی۔ کسی شخص نے اُن سے پوچھا ، آپ اتنا زیادہ کام کرتے ہیں، آپ کو وقت کیسے ملتا ہے؟۔ انہوں نے جواب دیا، وقت لوئی چیز نہیں، یہ صرف دلچسپیوں کی کارگزاری ہے۔
Time is nothing but it is afunction of interests .
یہ حقیقت بھی ہے کہ کسی کام کے لیے اصل اہمیت وقت کی نہیں، اصل اہمیت دلچسپی کی ہے، یہ اس آدمی کی دلچسپی ہے جو اس سے کسی کام کو پورا کرادیتی ہےواقعی لگن اور شوق ہوتوکم وقت میں آدمی بہت سا کام کر لے گا، جس طرح فقط دو برسوں میں کانکی نارہ اردو گرلس ہائی اسکول کی تعمیر ہوگئی۔اہلِ کانکی نارہ کو بخوبی علم ہے کہ کانکی نارہ اردو گرلس ہائی(اولڈ بلڈنگ) پہلے کرایہ کی مرہون منت تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ اسکول کی تعمیر بڑے بجٹ کا کام ہے۔
جب جذبہ نیک ، ملّت کا درد اور اسلاف کی قربانیوں کو وسعت بخشنے کے لیے ملّی جذبے اور عزم بالجزم کارفرما ہوتو اسلاف کی قربانیوں کی محافظت کے پیشِ نگاہ اپنی مشن کے سامنے کسی بھی مسئلے اور رکاوٹ کو خاطر میں نہیں لاتے۔ وہ ملّت کا درد ، رفاہیت اور خدمات کا جذبہ ہی تھا کہ نیابازار، کانکی نارہ کے لوگوں کی آنکھوں میںملّت کے لیے ایک خواب تھا، اُمنگ اور حوصلہ تھا۔ اسکول کی اپنی بلڈنگ کی تعمیر کی خاطر اسکول کو کرایے کے حصار سے نکالنے کے جذبے کا سرور اہلِ نی بازار، کانکی نارہ کے جسم میں سرایت کر چکا تھا۔ یہی امنگ تھا کہ علاقے کے علم دوست اور ذی ہوش لوگوں نےاسکول کی مطلوبہ خطیر رقم کی حصولیابی کے لیے مضافات اور کلکتہ سے رقوم کی حصولیابی کے لیے دن ، رات ایک کردیا۔ اسکول کے لیے زمین بھی نہیں تھی۔ جس زمین پرآج گرلس ہائی اسکول ہے، وہ جگہ اُس زمانے میں شرابیوں کی میکشی کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ اہلِ نظر کی تعریف کرنی ہوگی کہ انہوں نے اس بے مقصد زمین کو مقصد عطا کرنے میں اپنی بہترین دور بینی اور مستعدی کا ثبوت دیا۔ اس زمین کو بھاٹ پاڑہ میونسپلٹی سے 999 سال کے لیے لیز پر حاصل کرکے ملّت کو خدمت خلق کا ایک انمول اور ناقابلِ فراموش تحفہ عطا کیا۔ اکیلا چنا بھاڑ نہیں پھوڑتا ۔ کسی بڑے عوامی کام کی کامیابی کے لیے اتحاد اور اتفاق کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اتحاد اور اتفاق کی مثال پیش کرتے ہوئے اہل نیابازار نے فقط دو برسوں میں کانکی نارہ اردو گرلس ہائی اسکول کی نئی عمارت کی تعمیر کا سبب بن گئے۔ گرلس اسکول کی بنیاد سے لے کر جونیئر ہائی اور جونیئر سے ہائی (سکنڈری) اسکول کی تعمیر میں جن لوگوں نے بھی لہو پانی کیا ہے، وہ سبھی لوگ ایک یادگار اور ناقابل فراموش ہیں۔اب اسکول میں تعلیم کا معیار بلند رکھنا ہی مقصد ہونا چاہیے۔
حکومت کے رویے نےتعلیمی دور کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ تقرریاں کم ہونے سے اسکول میں ٹیچرس کی تعداد کم ہوگئی ہے۔ درس و تدریس کا بہت نقصان ہورہا ہے۔۔نصاب نامکمل رہ جانے کے سبب طلباء، طالبات کی پڑھائی کے زیان کی بھر پائی کے لیے مغربنگال اردو اکاڈمی نے اسکولوں میں فری ٹیوشن سنٹر قائم کرکے اسٹوڈنٹس نامکمل نصاب کو مکمل کرانے میں اہم رول ادا کر رہی ہے۔ بیشتر علاقوں میں مغربی بنگال اردو اکاڈمی اپنے ارادے میں سرگرم ہے۔ ہم اہلِ نیابازار کی دیرینہ خواہش تھی کہ اردو اکاڈمی کانکی نارہ میں بھی اپنی سرگرمی پیش کرسکے۔ اسکول کی ہیڈ مسٹریس محترمہ ساجدہ پروین صاحبہ کی کوششوں سے کانکی نارہ اردو گرلس ہائی اسکول میں اردو اکاڈمی نے فری ٹیوشن سنٹر قائم کردیا ہے۔ ایک خاص بات ہیڈ مسٹریس ساجدہ پروین صاحبہ کے اندر یہ دیکھی جارہی ہے کہ وہ اسکول کی تعلیم کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے ہمہ وقت کوشاں نظر آتی ہیں۔ اس کا زندہ ثبوت یہ بھی ہے کہ انہوں نے اردو اکاڈمی کے فری ٹیوشن سنٹر کی خدمات حاصل کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ یقیناً ہمارے کانکی نارہ اردو گرلس ہائی اسکول کی طالبات کے لیے منفعت بخش کوشش ہے۔ اب علاقے کی طالبات کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ پابندی سے اس فری ٹیوشن سنٹر سے استفادہ کرنے کی تدبّرانہ ثبوت پیش کریں۔ نیز دوسری طالبات کو بھی ترغیب دے کر فری ٹیوشن سنٹر سے جُڑ جانے کے لیے متوجہ کریں۔ بہت قیمتی موقع ہے ۔ بڑھ چڑھ کر استفادہ کرکے تعلیمی نصاب کی تکمیل کریں اور بہتر رزلٹ کرکے اکاڈمی کی خدمات کو بامراد کریں۔
لیکن فری ٹیوشن سنٹر سے خدمات لینے والی طالبات کی تعداد سُست روی کے حصار میں ہے۔ مفت کی جب کوئی چیز ملتی ہے تو ہم اس کو. گھاس نہیں ڈالتے ہیں لیکن وہی چیز جب قیمت چکا کر لینا پڑتی ہے تو ہم اپنی غربت، نا مساعد حالات اور دیگر مسائل کا رونا روتے ہیں۔
ضروت اس بات کی ہے کہ اس نادر موقعے کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا ہے۔ اگر ہمارا سماج و معاشرہ خوابِ غفلت میں ہے تو اس جگانا ہم سب کی اخلاقی ذمےّداری ہے۔ جس طرح محنت اور جان کھپاکرہمارے اسلاف اور بزرگوں نے اسکول قائم
کیا ہے،اور اپنی فرض شناسی نیز ذمّے داری کا ثبوت پیش کرنے میں اسکول کی ہیڈ مسٹریس اور تعلیم دینے والے ٹیچرس/ استانیاں بھی اپنی اپنی ذمّے داری کا ثبوت دینے میں چوکس اور مستعد ہیں ، تو پھر علاقے کے گارجین اور طالبات بھی اپنی اپنی بیداری کا ثبوت پیش کرتے ہوئے اس فری ٹیوشن سنٹر کی خدمات حاصل کرکے مغربی بنگال اردو اکاڈمی کو یہ احساس دلائیں کہ اردو اکاڈمی نے کانکی نارہ اردو گرلس ہائی اسکول میں فری ٹیوشن سنٹر قائم کرکے بھول نہیں کی ہے۔
Leave a Reply