rki.news
رپورٹ : احمد وکیل علیمی، دوردرشن کولکاتا
اکثر والدین یہ سمجھتے ہیں کہ اپنی اولاد کے لیے سب سے بڑی وراثت یہ ہے کہ وہ ان کے لیے مال و جائداد چھوڑ کر اس دنیا سے جائیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ سب سے زیادہ خوش نصیب اولاد وہ ہے جن کے والد نے ان کے لیےبا اصول زندگی کی وراثت چھوڑی ہو اور انہوں نے اپنی اولا کو اپنی محنت اور متواتر کوشش پر ایمان رکھنے کا سبق دیا ہو۔ نیز حال کے فائدوں سے مستقبل کے امکانات پر نظر رکھنے کی تلقین کی ہو۔ آدمی کو جب بڑی کامیابی حاصل کرنے کا شوق اور لگن ہو تو اس کی عقل کے دروازے کھُل جاتے ہیں۔ مقصد کو حاصل کرنے کی تڑپ قوتِ عمل کو بڑھا دیتی ہے۔ وہ مقصد کی جصولیابی کی خاطر ہر طرح کی کوشش اور قربانی دینے کے لیے تیاّر ہوجاتا ہے۔ قابلِ ذکر کامیابی اور حصولِ مرام اپنے مقصد میں مکمل انہماک اور بلند ہمّتی کا متقاضی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا ہے کہ
” بلند ہمّتی ایمان کی علامت ہے۔”
اس خیال کو یقیناً اعتماد حاصل ہے کہ کانکی نارہ میں سب سے پہلا پروفیسر ہونے کی سعادت حاصل کرنے والے خانوادۀ ” خواجہ*کے خواجہ مجیب الحق صاحب کی پوتی اور خواجہ معین الحق (سیفی) کی دختر نیک اختر عزیزہ ثنا صاحبہ نےBSS School , Gariahat.Kolkata سے آئی سی ایس سی ایکزام میں 97.3 فیصد سے کامیابی حاصل کرکے اپنی غیر معمولی ذہانت اور بیدار بختی کا ثبوت دیا ہے۔علاوہ ازیں Indian Olympiad Qualifier In Mathematics 2024-25 میں بھی باوقار” سرٹیفیکیٹ آف میرٹ” سے سرفراز کی جا چکی ہیں۔ ثنا عزیزی آل انڈیا میتھ اولمپیاڈ امتحان 10QMمیں ٹاپ 10 میں شامل ہونے کااعزاز حاصل کر چکی ہیں۔ ثنا ریاستی اباکس چمپئن رہی ہیں۔ نیز احمد آباد میں منعقدہ آل انڈیا اباکس چمپئن شپ میں چوتھے رنر اپ سے سرفراز کی گئی ہیں۔ مِس ثنا مڈل اسکول میں آل راؤنڈر کارکردگی میں بہترین کارکردگی سے نوازی جا چکی ہیں۔ ثنا بیٹی کے لیے نیک خواہشات کے ساتھ دعا کررہا ہوں کہ
بلندی ہو حاصل تجھے دوجہاں میں
ہو توقیر و عزّت بھی کون و مکاں میں
Leave a Reply