تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارٸین!چودھری رحمت علی نقاش پاکستان کی ایک تصنیف ”پاکستان٬پاک قوم کا پاک وطن“مترجم اقبال الدین احمد اور نظرثانی زید بن عمر نے کی ۔اس میں ایک تاریخ موجود ہے۔اس کے مطالعہ سے نہ صرف معلومات میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ماضی کے حالات و واقعات سے آگاہی بھی حاصل ہوتی ہے۔تاریخی حقاٸق کی عکاس کتاب جو دامن میں جدوجہد کی داستان بھی رکھتی ہے ۔اس کے ناشر مکتبہ جمال لاہور ٬اشاعت اول سال 2007 اور اشاعت دوم سال2023 ہے۔کتاب کا انتساب موصوف نے ان مجاہدین کے نام کیا ان مجاہدین کی لافانی اور روح پرور ہیں۔جنہوں نے اسلام کے مقدس مقاصد کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔اور ملت کے عظیم ورثہ کی بنیاد رکھی۔
فہرست کتاب بہت دلکش اور خوبصورتی کی مظہر ہے۔پیش لفظ مترجم ۔۔اقبال الدین احمد کے قلمی اعجاز کا بہترین ثبوت ہے۔حرف اعتراف تو زید بن عمر صاحب کی قلمی کاوش کا بہترین عکس ہے۔پیش لفظ مصنف کے مطالعہ سے بہت سے حقاٸق سامنے آتے ہیں ۔جن سے آگاہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت بھی ہے۔کتاب کے آخرمیں رنگین صفحہ پر زید بن عمر صاحب نے ایک قیمتی تحریر پیش کرتے کتاب کی اہمیت و افادیت کو چارچاند لگا دیے۔موصوف لکھتے ہیں چودھری رحمت علی ؒ تحریک پاکستان کے بانیوں میں شامل ہیں۔انہوں نے یہ تحریک ”پاکستان قومی تحریک “کے نام سے 1933 میں ہی شروع کردی تھی۔پاکستان قومی تحریک کے پلیٹ فارم سے 1933میں پیش کی گٸی پاکستان سکیم ہی 1940میں قرار داد لاہور کی شکل میں سامنے آٸی۔اگرچہ اس قرارداد میں”پاکستان“کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا ۔اس لحاظ سے چودھری رحمت علیؒ قرارداد لاہور سے سات سال پہلے ہی پاکستان کی بنیاد رکھ چکے تھے اور پھر ناکافی وساٸل کے باوجود اپنے جنون سے اسے پورے ہندوستان اور پوری دنیا میں پھیلا چکے تھے۔بلکہ چودھری رحمت علیؒ اس سے قبل ایک علیحدہ مسلم مملکت کی تجویز 1915میں ہی اپنے طالب علمی کے دور میں بزم شبلی کے اجلاس میں پیش کر چکے تھے۔جس کی تصدیق میاں غلام قادر (سابق میٸر لاہور٬میاں شجاع الرحمٰن کے والد)اور مولانا غلام رسول مہر (مدیر روزنامہ انقلاب لاہور) کر چکے ہیں۔(یاران مکتب ٬بیدار ملک٬جلد اول ص 320اور جلد دوم ص 182)۔
بالآخر اس درویش رحمت علیؒ کی یہ پیش گوٸی قاٸد اعظم کی عظیم قیادت میں 1947میں ایک حقیقت بن کر دنیا کے نقشے پر نمودار ہوٸی ۔قیام پاکستان کے لیے بہت سے رہنماٶں نے اپنی اپنی جگہ بہت اہم کام کیا۔ہمیں سب کے کام کا اعتراف اور سب کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے۔کسی رہنما کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔کسی کی بھی احسان فراموشی نہیں کرنی چاہیے۔یہ کتاب چودھری رحمت علی نے1935اور 1939میں انہوں نے اس کتاب کو ساٸیکلو سٹاٸل میں پیش کیا۔پھر 1947میں اسے باقاعدہ طور پر شاٸع کیا۔چودھری رحمت علیؒ نے پاکستان سکیم کے بعد دیگر مسلم ریاستوں کے قیام کی تجاویز بھی پیش کی تھیں۔لیکن چونکہ پاکستان ہی ان کا پہلا مطالبہ اور عشق تھا۔اس لیے انہوں نے اسی کے بارے میں اپنی کتاب لکھی۔انہوں نے یہ کتاب لکھ کر اس مطالبے کو ایک ٹھوس شکل دے دی جس میں اس ملک کی تمام تفصیلات اور اس کے قیام کے لیے دلاٸل و جواز فراہم کیے۔اس کتاب میں چودھری رحمت علیؒ نے اپنے اوپر لگاۓ جانے والے بے بنیاد اور جھوٹے الزمات کا مدلل جواب بھی دیا ہے(ص۔222).چودھری رحمت علیؒ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ”آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا جسد خاکی رنگون سے پاکستان لایا جاۓ گا“(ص۔220)وہ نہیں جانتے تھے کہ پاکستانی قوم کی بے حسی کے باعث خود ان کا جسد خاکی بھی دیار غیر میں پڑا رہے گا(زید بن عمر)
کتاب مختلف ابواب پر مشتمل ہے ۔سرسری جاٸزہ کے مطابق باب اول میں تعارفی خاکہ٬پاکستان کا نام٬محل وقوع٬طول و عرض٬رقبہ٬حدود٬سمندری ساحل٬جزاٸر
باب دوم۔طبعی خصوصیات٬باب 3.پودے ٬جانور جنگلات باب4.زراعت ٬آبپاشی اور معدنیات٬باب5.صنعت ٬تجارت اور ذراٸع آمدورفت۔باب6.صوبے٬باب 7.شہزادوں کی ریاسیں٬باب 8.گھرے ہوۓ علاقے٬باب9.تاریخی علاقے اور شہر۔باب 10.آثار قدیمہ کے مقامات٬باب11.نسلی گروپ باب 12.قومی نشانات باب 13.قومی زیارت گاہیں باب 14۔قومی کہانی باب15.پاکستان قومی تحریک باب 16.ملت اسلام اور ہندوستانیت کا بھیانک چہرہ باب17.ملت اور اس کا مشن باب 18.ملت اور اس کی اقلیتیں باب 19.ملت اور اس کی دس اقسام ٬باب20.انڈیا۔۔باب 21.پاکستان اور مسلم دنیا۔نقشہ جات۔۔۔
کتاب مذکورہ میں تاریخی حقاٸق اور طبعی حالات بیان کرنے کی سعی ہے۔اقوام عالم کا کردار اور پاکستان کی اہمیت اجاگر کرنے کی بھرپور کوشش کی گٸی ہے۔
تحریر۔فخرالزمان سرحدی
گاٶں ڈِنگ ٬ڈاک خانہ ریحانہ
تحصیل و ضلع ہری پور
رابطہ۔03123377085
Leave a Reply