تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کتنی تنہائی ہے مقدر میں

Articles , Snippets , / Friday, July 26th, 2024

تا حد نگاہ پھیلی ہوی دنیا اور دنیا کے جھمیلے، جو زندگی کو گھن کی طرح کھا جاتے ہیں مگر ختم ہونے میں نہیں آتے. ترو تاز صبحیں، چلملاتی دھوپ میں لپٹی ہوی دوپہریں، اداس شامیں، کالی سیاہ تنہا کر دینے والی راتیں اور اس شب و روز میں رنگینی بھرنے کے لیے انسانوں کے پاگل کر دینے والے جتن. روٹی، کپڑا اور مکان کو اچھی سے اچھی شکل و صورت دینے کے لیے جتنی قر بانیاں ماوں کے لعل دیتے ہیں وہ تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھے جانے کے لائق ہیں کوی پیدا ہوتے ہی علم و دانش کے پل صراط پر سے گزرنا شروع کر دیتا ہے کوی کسی ہنر کی بھٹی کے دوزخ میں پگھل کے کندن بننے کے جتن کی نذر ہو جاتا ہے اور جو تیسری کیٹیگری آج کل کے دور میں بہت زیادہ ان ہے وہ ان نکمے اور لاڈلے حضرات کی ہے جو امیر گھرانوں میں پیدا ہو کے لاڈ کی نذر ہو کے نہ ادھر کے رہتے ہیں اور نہ ادھر کے اور پھر زمینیں، جائیدادیں فروخت کر کے ماوں کے زیورات بیچ کے یہ لاڈلے سمندر پار جا کے ہر طرح کی مشقت اپنے ہوش و حواس میں رہ کر بڑے شوق سے کرتے ہیں اور شو بازی کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے. مجھے اچھی طرح سے ایک صاحب یاد ہیں جن کی فیملی ساری عمر خط غربت سے بھی نیچے کی زندگی گزارنے پہ مجبور رہی مگر جب اللہ پاک کے حکم سے ان کے حالات بدلے گھر میں بایر کے ڈالرز اور یورو آنے لگے تو اہل خانہ کی تو چال ڈھال اور انداز و اطوار سب کچھ ہی بدل گیا. گھر کی والدہ ہر سال باقاعیدگی سے حج و عمرہ کی سعادت پہ جاتی رہیں بات اگر یہاں تک رہتی تو بھی ٹھیک تھی مگر جب نمود و نمایش اور خواہ مخواہ کی ستائش کے رسیا چھوٹے بیٹے نے سر عام یہ کہنا شروع کر دیا کہ ہے کوی چیمہ فیملی کی عورت جو ہر سال حج یا عمرہ کر کے آتی ہے. بس یہی رہ گیا ہے ہمارا دین ایمان.
دکھاوا
دکھاوے کی عبادت ہے
دکھاوے کی نماز ہے
سجدوں پہ سجے اور
ماتھے پہ محراب ہے
ملا.، قاضی ایک ہیں
جیسا بھی خطاب یے
سوچ، چہرے ایک سے
جیسا بھی لباس ہے
تو لبادے اوڑھنی کی ماند اوڑھ کے نجانے ہم کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کیا یہ کہ ہم بڑے متقی ہیں اور پرہیزگار ہیں یا پھر کچھ اور میرے خیال میں انسان کی یہ سوچ کہ میرے جیسا کو ی دوسرا نہیں ہے اور یہی سوچ ہر انسان کو پستی کی گہری دلدل کی مزید گہرای میں دھکیلتی جاتی ہے.
خیر روٹی، کپڑا اور مکان سے تعلق، زشتہ داری کے بیان تک انسان کو ہر شے کی ضرورت ایک مناسب مقدار میں ضرور ہوتی ہے اور اگر یہ مقدار زیادہ ہو جاے تو شاید نقصان کے بجاے فایدہ یوتا ہے مگر ان چار چیزوں روٹی، کپڑا، مکان اور رشتوں کا فقدان انسان کو بڑا بے بس، لاچار اور دربدر کر دیتا ہے.
ہاتھ میں کاسے والوں سے پوچھو
ہاتھ میں کاسے والوں سے پوچھو
کتنا گھمبیر ہے دکھ مانگنے کا
بھلے ہو نوالہ روٹی کا پونم
یا ہو دو گھونٹ مءے مستانہ
چند لمحات کا کوئی ٹھکانہ
یا کوی محل اور آشیانہ
چند رشتوں کی بھیک مانگ کے دیکھ
کتنا مشکل ہے مانگے کا جتن
ہے ایک روگ مانگنے کا جتن
نرا ہی سوگ مانگنے کا جتن
روٹی، کپڑا، مکان اور رشتے
محنت اور پیار کے ہی اچھے ہیں
محنت اور پیار کے ہی سچے ہیں
آپ تخت طاوس پہ بیٹھے ہوں ہیروں سے مزین تاج آپ کے سر کی شان بڑھا رہا ہو، کھانے کو انواع و اقسام کے طعام ہوں رہنے کو قصر شاہی ہو پہننے کو طرح طرح کے ریشم کے مر مریں لبادے ہوں اور رشتوں کے نام پہ طرح طرح کی محلاتی سازشیں آپ کے سر پہ تلوار کی مانند لہراتی ہوں تو آپ سے بڑھ کے بدنصیب اور تنہا دوسرا اور کوئی نہیں. اور سچ پوچھیے تو روے زمین پہ پاے جانے والے تمام انسان ہی اپنی ذات میں یکہ و تنہا ہیں. بھلے کوی پروفیسر ہے یا ڈاکٹر کوی وکیل ہے یا جج، کوئی چپڑاسی ہے یا نانبائی کوئی حلوای ہے یا وزیر کوئی بنجارہ ہے یا بادشاہ کوئی سنیارہ ہے یا ہرکارہ، ہر انسان دنیا میں اپنی اپنی سزا اکیلا ہی بھگتتا ہے اور پھر اسے بھگت کے دنیا سے روانہ ہو جاتا ہے. مجھے سڑکوں پہ مانگنے والے اچھے نہیں لگتے ہاں وہ جو اپنی اپنی معذوریوں کو عیب بنا کے روتے نہیں کوئی نہ کوی کام کرتے ہیں محنت مشقت کی بھٹی میں اپنے آپ کو جھونک کے رزق حلال کے نوالے کھاتے اور کھلاتے ہیں تحسین کے لایق ہی نہیں قابل صد احترام بھی ہیں. مگر ہر شے اپنی جگہ بھلے آپ قاہرہ کی کسی مصروف شاہراہ پہ ہوں یا کسی بے نام چک کی گمنام پگڈنڈیوں پہ آپ یہ ذہن نشین رکھیے گا کہ آپ بالکل تنہا ہیں. اپنے رونے کے بعد اگر آپ کے اشکوں کو پونچھنے کے لیے کوئی پیارا آپ کو میسر ہے تو یقین مانیے آپ خوش قسمت ترین انسان ہیں ورنہ اپنی زندگی میں ہر شخص اپنے طور پہ تنہا ہے. ہاں یہ تنہائی کتنی کس کے نصیبوں میں ہے یہ اس کے اپنے اوپر منحصر ہے. کچھ میلے میں بھی تنہا ہوتے ہیں اور کچھ اپنی تنہائیوں کو بھی آباد کر لیتے ہیں.
کتنی تنہائی ہے مقدر میں
کتنی تنہائی ہے مقدر میں
کتنی رسوائی یے مقدر میں
کون اب جان وارے گا پونم
کون ہرجائی ہے مقدر میں
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drnaureenpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International