تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کتنے ظالم ہیں حسابی دھندے

Articles , Snippets , / Tuesday, October 15th, 2024

کتنے ظالم ہیں حسابی دھندے
اور مجھے اپنا یہ شعر بہت پسند ہے.
ہمیں صرف ضرب کا حساب آیا
پیار کو سود پہ لوٹا دینا
جیسے نیکی کرنے سے پھیلتی ہے ویسے ہی پیار بھی بانٹنے سے بڑھتا ہے. نجانے کیوں ہم اس چار روزہ زندگی کو خواہ مخواہ کی ضد بازی اور انا پرستی کی بھینٹ چڑھا کے بے نام و نامراد دنیا سے چلے جاتے ہیں اور کف افسوس بھی نہیں مل پاتے.
بے نام اور گمنام
یونہی بے نام چلے جایں گے
یونہی گمنام چلے جایں گے
چند پل تو گزار لیں گے یہاں
پر سر شام چلے جایں گے
اس سراے میں کس کا قیام مستقل ہے کون ہے جو یہاں مقررہ ساعتوں کے بعد ایک پل بھی ٹھہر پایا ہوا بس بلاوے کی دیر ہے.
بلاوا
اور جس پل بلاوا آے گا
تو دنیا چھوڑ چلا جاے گا
بھلے جتنے بھی کام باقی ہوں
تو رب کی اور چلا جاے گا
تجوریوں کے منہ بھرتے ہی نہیں ہیں، حسرتوں کے دروازے بند ہی نہیں ہوتے ایک خواہش سرے چڑھتی ہے تو دوسری خود بخود اور خواہ مخواہ ہی جنم لے لیتی ہے
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
سیٹھ ساجد کے پاس دولت کی فراوانی اتنی تھی کہ. پوری دنیا میں گھر ہی گھر تھے بینک بیلنس اتنا کہ کوئی حساب کتاب ہی نہ تھا اور سیٹھ صاحب مزید اور کی تلاش میں اتاولے ہوے جاتے تھے.
یہ do more کی اصطلاح اسی لالچ کو واضح طور پہ تصویر کرتے ہوئے دو الفاظ ہیں مگر پوری کہانی کو انتہائی مدلل طریقے سے بیان کر دیتے ہیں.
انسان کی فطرت بڑی عجیب سی ہے اس میں صبر و قناعت کے جراثیم کم ہی ہیں ہاں لالچ اور طمع کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے اور سچ میں ہماری یہ expectations ہی ہمیں ذلیل و خوار کرواتی ہیں. لیکن کبھی کبھی یہ چھوٹی چھوٹی آسیں امیدیں زندگی کی کٹھنایوں میں مشعل راہ بھی بن جاتی ہیں. سکینا بھابڑہ فیملی کی بڑی بیٹی تھی اس کی گریجویشن کے فوراً بعد ہی اس کی شادی کی تاریخ مقرر ہو چکی تھی اور مزے کی بات یہ تھی کہ
سکینا کی شادی سے پہلے اس کی خالاوں، مامووں، پھوپھیوں اور چچاوں نے علیحدہ علیحدہ سے ڈھولکی کا اہتمام کر رکھا تھا جہاں خاندان بھر کے تمام لوگوں نے خوب انجوائے کیا وہیں سمارٹ سی سکینا کا خون بھی سیروں بڑھ گیا کہ وہ اپنے خاندان کی اتنی اہم اور لاڈلی بچی ہے.
نازلہ پیشے کے لحاظ سے نرس تھی مسیحائی کے ساتھ ساتھ وہ اپنے تمام بہن بھائیوں میں بڑی تھی والدین کے حادثاتی موت کے بعد بہن بھائیوں کی ذمہ داریاں پوری کرتے کرتے نازلہ کی شادی کی عمر ہی بیت گءی سارے بہن بھائی اپنے اپنے گھروں میں سیٹ ہو گیے گھر میں اکیلی نازلہ اپنی بیماری کو اکیلی ہی بھگتتی ہوی اگلے جہان وداع ہو گءی.
آخری وقت
کوئی اس کی مدد کو نہ آیا
آخری وقت میں بھی نہ آیا
وہ جو ہر چھت پہ ایک سایا تھی
اک سرمایہ بے پایاں تھی
خیر ایسا ازل سے ہوتا آ رہا ہے اچھوں کے ساتھ بے انصافی ہوتی ہی رہی ہے.
سلمان پاشا شاہ عالم. مارکیٹ کا بہت بڑا تاجر تھا دولت اس کے گھر کی باندی تھی وہ شادیاں کرنے کے نشے میں بری طرح مبتلا تھا اب تک آٹھ شادیاں کر چکا تھا مگر ابھی تک اس کے لالچ کا پیٹ بالکل خالی تھا.
نزاکت آرا کو اچھی اچھی ساڑھیوں کا چسکا تھا وہ ساری عمر اسی چسکے کو پورا کرتے ہوئے قبر میں اتر گییں.
ادیب لکھاری اور شاعر لفظوں کی مالا پروتے پروتے پورے ہو جاتے ہیں.
چوری چکاری کرنے والے اور دو نمبریاں کرنے والے اپنے ان دو نمبریوں کے شوق پورے کر کے یہاں سے وہاں ہو جاتے ہیں.
ماڈل ٹاؤن میں ہماری ہمسای مسز گولڈی کی ساری عمر بچت کے پیسوں سے سونا خریدتے ہوے گزر گءی ہر کس وناکس ان کے اس شوق سے واقف تھا اور پھر جب ستر سالہ مسز گولڈی کے گھر ڈاکہ پڑا اور ڈاکوؤں نے باقاعدہ ان کے زیورات کے نام کے لے کر ان سے زیورات نکلواے
فلانے کنگن
نولکھا ہار
ماتھا پٹی
جھومر پٹی
ہیرے کے ٹوپس
تو مسز گولڈی کو واقعتاً ہی دن میں تارے نظر آ گیے تھے اور وہ اس ڈاکے کے چند بعد ہی ہارٹ اٹیک سے مر گءی تھیں ہاے ہاے اس دنیا کے حسابی دھندے بھی ناں. کسی کی تجوری کو بھر جاتے ہیں اور کوئی جان ہی سے چلا جاتا ہے.
نسیم اور نسرین دو بہنیں تھیں نسیم چالیس سال کی عمر میں ہی rheumatoid arthritis کا شکار ہو کے تقریباً معذور ہو چکی تھیں بھولی بھالی دل کی سادہ نسیم بیگم ایک بڑے سرکاری افسر کی بیوی رہ چکی تھیں اور دل کی بادشاہ زادی تھیں شوہر کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ اور اپنی معذوری نے انہیں عرش سے فرش پہ لا بٹھایا تھا.
یہ دعا کرو سب بخدا
کبھی وقت نہ ہمیں دے سزا
کبھی وقت پلٹا کھاے نہ
کبھی غم کسی کو ستاے نہ
رہے شہنشاہی کی مان شان
تو نسرین بیگم کے چھوٹے بیٹے کی شادی پہ دھکے کھاتی ہوی نسیم بیگم اپنی معذوری کے باوجود کوکل ٹرانسپورٹ پہ دھکے کھاتی ہویں نسرین بیگم کے بیٹے کی شادی پہ پینچ تو گییں سلامی بھی نکال کے نسرین بیگم کے ہاتھ میں دیے ڈھول باجے بج رہے تھے ہر چہرہ خوشی سے دمک رہا تھا مگر جب نسرین بیگم نے بھرے مجمعے میں اپنی معذور پتا نہیں کن کن جتنوں سے کن کن عذابوں سے کن کن کٹھنایوں سے کتنے دھکے کھا کے اپنی بہن کے بیٹے کی شادی خانہ آبادی میں شرکت کرنے کے لیے آنے والی تقریباً لنگڑی نسیم بیگم کا دل یہ کہہ کے لیرو لیر کر دیا کہ باجی نسیم تسی سلامی گھٹ نہیں دتی.؟
کیا نسرین بیگم کے اس گھٹیا اور قبیح فعل پہ دھرتی روی نہیں ہوگی
کاینات نے بین نہیں ڈالے ہوں گے
فرشتوں نے نسرین بیگم پہ لعن طعن نہیں بھیجی ہو گی کہ ایک لالچی بہن نے اپنی مخلص بہن کے خلوص کو بھی داغدار کر دیا.
خلوص اور لالچ
اس نے میرے خلوص کو
کیا داغدار
گیے نین ہار
اس طمع و لالچ کے دیس میں
کیا اعتبار
کرے کون پیار
اور پھر جب سارے خاندان کے بچوں بڑوں کے اچھے برے وقتوں میں ایک پاوں پہ کھڑی ہو کے سب کی ناز برداریاں کرتی ہوی ساریہ کے اکلوتے بیٹے کی شادی پہ ساریہ کے کسی بھی رشتہ دار نے دولہا دولہن کی دعوت نہ کی تو ساریہ کے بیٹے کے ساتھ ساتھ ساریہ کی آنکھوں میں بھی آنسوؤں کی جھڑیاں لگ گییں.
پیار اور محبت میں جمع، تفریق اور ضرب، تقسیم کا حساب کتاب ناممکن ہے مگر زندگی محبت کے شانوں پہ سر رکھ کے ہی روتی ہے اور محبت کے شانوں پہ سر رکھ کے ہی گزرتی ہے.
اک ہالہ محبت
اک قصہ وفا تھا
جو سبھی گزار آے
گلوں پہ نکھار آے
روح کو قرار آے
اک ہالہ محبت
اللہ پاک ہم سب کو بغیر سود و زیاں کے حساب کے ہالہ محبت کی چھپر چھاوں تلے رکھے. آمین ثم آمین
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendoctorpunnam@gnail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International