تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کر محبت بچوں کی ماں سے تو

Articles , Snippets , / Monday, October 21st, 2024

کر محبت بچوں کی ماں سے تو
باندھ لے نفس پہ ضبط کے دھاگے
تو بٹھا نظر پہ اپنی پہرے
گو کہ ہے حسن بے تحاشا مگر
تیرا تو کاسہ ہی ہے خالی لیکن
کر محبت بس اپنی رانی سے
اسی رانی سے مہارانی سے
جو تیرے گھر کی پاسباں پگلے
جو تیرے بچوں کی ہے ماں پگلے
گھر پیارا گھر اسی وقت پیارا بنتا ہے جب گھر میں امن سکون اور شانتی کا راج ہو گھر کے تمام افراد کے دل اک دوجے کے ساتھ دھڑکتے ہوں جب گھر کے تمام لوگ دکھ درد میں اک دوجے کی آس ہوں ہر پل پاس پاس ہوں. جب چھٹی والے دن کچن آباد ہوں کبھی حلوہ پوری تو کبھی مولی والے پراٹھوں کی خوشبوؤں سے گھر مہک رہا ہو جب واہگہ بارڈر کی پریڈ دیکھنے کے لیے سارے گھر والے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے بڑے شوق کے ساتھ واہگہ بارڈر پہ جھنڈوں کا اتارنا دیکھنے کے لیے بیتاب ہوں جب چڑیا گھر، عجائب گھر
مینار پاکستان، شالیمار باغ دیکھنے کے لیے کوئی ایک آواز لگاے تو سارے کے سارے ہی یک جان و یک قالب ہو کے اس سیر پہ نکل کھڑے ہوں. لبرٹی کے گول گپے ہوں یا پھجے کے پاے، سارے ہی گھر والے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے اپنی خوشیاں ہی نہیں غم بھی ساتھ مناتے پھریں.
صبورہ کو او لیول کرنے کا جنون کی حد تک شوق تھا اس کی والدہ نے اسے ہر حیلے بہانے سے سمجھانے کی کوشش کی کہ او لیول کی پڑھائی اچھی خاصی محنت مشقت ہے مگر صبورہ کی بالک ہٹ اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہ ہوی، بڑی بھاگ دوڑ اور محنت مشقت کے باوجود جب نتیجہ نکلا تو صبورہ ایک نہیں دو نہیں تین نہیں پورے چار مضامین میں بڑی فرصت سے فیل تھی گھر میں صف ماتم تو بچھی سو بچھی تای امی نے باقاعدہ صبورہ کی پڑھائی کی ذمہ داری خود اٹھای اور ایسے نبھای کہ جب صبورہ کے سارے ہی مضامین میں اے سٹارز آے تو سب کی جان میں جان آی. اسے کہتے ہیں دوست وہ جو مصیبت میں کام آئے.
میرے دکھ درد میں ہنسنے والے
تماشا دیکھنے والے تو سن
تو کیسے دوست ہو سکتا ہے میرا
مجھے کنویں میں گرانے والے
مجھے ہاتھوں پہ نچانے والے
تو یاد رکھیے گا کءی کءی کنالوں اور کءی کءی منزلوں کے پھیلے ہوے محلات جہاں ہر شے ہی برانڈڈ ہوتی ہے خوشی، خوشحالی امن اور محبت کی ضمانت نہیں ہوتے
خوشی اور امن
خوشی اور امن کی سوغاتیں تو
رہتی ہیں دامن الفت میں سدا
رہتی ہیں ہالہ چاہت میں سدا
خوشی اور امن کی سوغاتیں تو
کب امیری پہ فدا ہوتی ہیں
, کب کسی شاہ نشین ہالے میں
کب کسی دلنشیں اجالے میں
خوشی اور امن کی سوغاتیں تو
جھونپڑی میں بھی اذاں دیتی ہے
بنا دولت کے جہاں دیتی ہیں
چہروں پہ امن سکوں کی بھاشا
سانسوں کو کون و مکاں دیتی ہیں
تو اچھا پہنیے اوڑھیے
اچھے سے اچھے گھر گھروندے بھی ضرور بناءیے
شرم اور شرح کے داءیروں کی غلام گردشوں میں مٹر گشت کرتے ہوئے ہر طرح کا فیشن کیجئیے ہر طرح کی آسایشوں سے اپنے جسم و جاں کو آسودگی فراہم کیجیے مگر آپ اس وقت تک محبت کی معراج کو نہیں پا سکتے جب تک آپ اپنے پیاروں اور خاص کر اپنے قریب ترین رشتوں سے بے لوث محبت نہیں کرتے.
اور ہمارے پیارے نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم کا کیا ہی پیارا فرمان ہے کہ محبت ہمیشہ گھر سے شروع ہوتی ہے.
حدیث نبوی ہے کہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو. اور تم سب سے زیادہ میں اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہوں. اور بیویوں سے اچھے سلوک کی تاکید بار بار کی گءی اور حضور پاک صل اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے خطبہ حج میں غلاموں اور عورتوں کے حقوق کے بارے میں واضح طور پر بتایا. بیویاں، شوہروں کی ملکیت ہوتی ہیں اور ہر کسی سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جاے گا تو شوھر حضرات جن کا دل ہر رنگ و نسل کے حسن دلربا کو دیکھ کے دھڑک دھڑک جاتا ہے انھیں اپنے دل کی آوارگی اور دھڑکنوں کو اپنی زوجہ محترمہ تک ہی رسای دینی چاہیے. تاکہ معاشرے میں رنگ پکڑتی ہوی بے حیائی اور تباہی کا رنگ کچھ پھیکا پڑ جاے.
پسر آدم
نظر کو اوڑھ لے لبادے میں
کیا محبت پرای آنکھوں سے
کر عشق اپنے خانوادے سے
سلسلیہ اپنے والدین اور تین بھائیوں کے ساتھ گھر کی بالائی منزل میں رہائش پذیر تھی، نچلے پورشن میں اسکے تایا، اپنی دو عدد بیگمات، چار بچوں اور والدہ کے ساتھ رہایش پذیر تھے. سلسلیہ کے والد اس کی والدہ سے بے تحاشا پیار کرتے تھے میاں بیوی کی مثالی محبت نے گھر بھر میں امن و سکون اور شانتی کے بیج بو رکھے تھے نتیجہ یہ تھا کہ سارے ہی بچے پڑھ لکھ کر اپنے پیروں پہ کھڑے ہو چکے تھے جبکہ
تایا ابو کی طبیعت میں ٹھراو نام کی کوی شے سرے سے تھی ہی نہیں ان کی نہ تو اپنی دو نوں بیگمات سے بن پای نہ ہی بچوں سے نتیجتاً سارے ہی بجے نہ صرف نکمے تھے بلکہ آوارہ اور بد چلن بھی تو وہ گھر جس میں عورت کو عزت و تکریم ملی اس گھر کا مستقبل سنور گیا اور جہاں عورت کی تکریم کے جنازے اٹھاے گیے وہاں تباہی و بربادی کی سیا ہی پھیر دی گءی.اور کسی مشہور فلسفی کا یہ قول تو آپ نے سنا ہی ہو گا کہ تم مجھے اچھی مایں دو میں تمہیں اچھی قوم دوں گا اور اچھی مایں وہ نہیں ہوتیں جو اچھا لباس پہن کے اچھا مے کپ کر کے اچھے جوتے پہن کے اچھا فیشن کر کے اچھی ایکٹنگ کر کے دنیا کے سامنے ایک کامیاب عورت کے روپ میں ہر جگہ چھای ہوی نظر آتی ہیں میرے خیال میں اچھی ماں وہ ہوتی ہے جو ہر حال میں صبر و رضا کی ردا اوڑھ کے نہ صرف بچوں بلکہ اپنے گھر اور شوہر کی بھی خیر خواہ ہوتی ہے.
گھر کی پاکباز عورت
اوڑھ لیتی ہے فاقے بھی اکثر
اک شجر سایہ دار ہوتی ہے
گھر کی چھت تو سدا سے باپ ہی ہے
ماں مگر اک دیوار ہوتی ہے
وہ اپنے حلیے اور چال ڈھال سے کسی ماسی جیسی بھی دکھے مگر ہوتی وہ ماں ہی ھے. اور وہ مرد جو اپنی بیویوں سے دیوانہ وار پیار کرتے ہیں وہ بڑے عاقل، بالغ اور سمجھدار ہوتے ہیں وہ اس بھید سے آگاہی رکھتے ہیں کہ کسی ایک گھر میں ایک ہی عورت کی بادشاہت چل سکتی ہے
اللہ سے ڈریے اور نہ صرف اپنے بچوں کی ماںسے محبت کیجئیے بلکہ کھلے دل اور کھلی آنکھوں سے کیجیے پھر دیکھیے گا معاشرے میں َپھیلا ہو ا بگاڑ کس طرح سے سر پہ پاوں رکھے ہوئے بگٹٹ بھاگ جاتا ہے. اللہ پاک سے دعا ہے کہ سب گھروں پہ امن، محبت اور رحمتوں کا نزول ہو.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendoctorpunnam@gnail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International