تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کوڑا کرکٹ، پان کی پچکاریاں اورنصف ایمان

Articles , Snippets , / Friday, June 7th, 2024

وہ مکہ کی ایک جاہل، شر پسند اور جاہل بڑھیا تھی جو روزانہ چھت سے گلی میں حضور پاک صل اللہ علیہ والہ وسلم کے گزرنے پہ کوڑا کرکٹ پھینکتی اور حضور پاک صل اللہ علیہ والہ وسلم کا مذاق اڑاتی تھی سلام ہے آمنہ کے لعل پہ کہ انھوں نے اس زیادتی پہ کبھی اف بھی نہ کی تھی ایک دن جب کوڑا کرکٹ پھینکنے والی عورت کے غیض و غضب سے بچ گءے تو رسول عربی نے اوپر جا کے دیکھا تو وہ بڑھیا بخار میں تپ رہی تھی اس کسمپرسی کے عالم میں رسول کریم کے اچھے اخلاق اور احسن سلوک سے بڑھیا اتنی متاثر ہوی کہ اس نے صحت یاب ہوتے ہی اسلام قبول کر لیا طایف کے شرارتی لڑکوں کے جتھے نے بھی رسول پاک کو جب پتھر مار مار کر لہو لہان کر دیا اور جبرائیل علیہ سلام نے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کہا کہ حکم دیجیے طایف شہر کو پہاڑوں کے بیچ ہی کچل دوں مگر رحمت العالمین نے ایذا پہنچانے والوں کو بھی معاف کر دیا اور جب دوران سجدہ ابو لہب، عتبہ اور شیبہ نے جب اوجھڑی جیسی غلاظت رسول پاک کی پشت پہ لا رکھی اور ٹھٹھے لگاے تو وہ غلاظت رسول پاک کی دختر نیک اختر جنت کی عورتوں کی سردار نے اپنے ننھے ہاتھوں سے روتے ہوے اٹھای تھی. صفائی کیا ہے صفائی نصف ایمان ہے صفائی ایک ضابطہ حیات ہے صفای ایک ضابطہ اخلاق ہے. صفائی بیماری سے بچاو کا تیر بہدف نسخہ ہے. دنیا کی تمام اقوام علی الصبح اللہ پاک کی حمد و ثنا کے بعد صفائی ستھرائی میں جت جاتی ہیں. جھاڑو، بانسی جھاڑو، فرشی جھاڑو، تپڑیاں، ڈسٹر، وایپرز، موپس،مختلف اقسام کے ڈٹرجنٹس، جالے اتارنے والے ڈسٹر، دیواروں اور چھت کے پنکھوں کی صفائی کے لیے اونچی اونچی فولڈر سیڑھیاں یا گھوڑیاں اور ان کاموں پہ معمور عملے کے اراکین. پوری دُنیا میں انیس بیس کے فرق کے ساتھ صفائی کا کام ایسے ہی چلتا ہے. صفای ستھرائی اتنی ہی ضروری ہے جتنا کھانا پینا اور پہننا اوڑھنا. کچھ خواتین تو صفائی ستھرائی کی اتنی زیادہ دلدادہ ہوتی ہیں کہ انہیں صفائی سے بڑھ کے نہ کچھ دکھتا ہے اور نہ ہی وہ دیکھنا چاہتی ہیں. ہر وقت جھاڑو ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے ان کی بلا سے کوی مرے یا کوی جیے.
کچھ لوگ ہر وقت ہاتھ ہی دھوتے رہتے ہیں یہ ایک طرح کی ذہنی بیماری ہے جس میں مبتلا افراد کسی نہ کسی قسم کی ناپاکی کے شدید اور نہ ختم ہونے والے احساس میں مبتلا رہتے ہیں اور ہر وقت ہاتھ دھونے یا نہانے میں ہی لگے رہتے ہیں نہ انھیں اپنے کا م کی پروا ہوتی ہے نہ گھر کے دیگر افراد کی ان کی بلا سے کوئی مرے یا جیے وہ تو اپنی بیماری (OCD) کے ہاتھوں مر رہے ہوتے ہیں. صاف ستھرے لوگ اور گھرانے سب کو ہی اچھے لگتے ہیں. لیکن کہتے ہیں ناں کہ
Excess of everything is a poison
تو ضرورت سے زیادہ صفائی اور ضرورت سے زیادہ گندگی دونوں ہی ابنارمل رویے ہیں.
شکیلہ ہاشمی اتنی زیادہ صفائی پسند تھیں کہ ان کے گھر کا فرنیچر ایسے چمکتا تھیا جیسے ابھی ابھی شو روم سے لا کے گھر میں سجایا گیا ہو بیٹے کی شادی بدقسمتی سے ایک ایسی خاتون سے ہو گءی جو لاڈوں پٹی تھی ہل کے پانی بھی نہ پی سکتی تھی صحت مند شکیلہ ہاشمی کو تو اپنی لاڈلی بہو کی ذرا تکلیف نہ تھی مگر بڑھاپے میں جب شکیلہ ہاشمی کی بایں ٹانگ کا neck of femur کا فریکچر ہوا اور وہ چھ ماہ تک صرف بستر کی ہو کر رہ گءی اور گھر ایسے کوڑ کباڑ ہو گیا جیسے واقعی میں کسی شہر کی روڑی ہو تو نفاست پسند شکیلہ ہاشمی تو گھر میں لگے اس روڑی کے ڈھیر کو دیکھ کر ہی ہوکے سے مر گءی تھیں.
ہمیں مسلمان ہونے کے ناطے صفائی کا درس بچپن ہی سے خوب دیا جاتا ہے مگر یہ تمام اسباق اور تعلیمات صرف کتابوں تک ہی محدود ہیں میں نے صفائی ستھرائی اور ادب آداب ہمیں جتنا یورپی اقوامِ کو آگے دیکھا کسی اور کو نہیں. وہ قطار بناتے ہیں
بڑے تحمل سے اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں.
کچرے اور کوڑے کرکٹ کو جگہ جگہ پہ پھیکنے کے کوڑے دانوں میں پھینکتے ہیں. جگہ جگہ پہ تھو کتے نہیں پھرتے جگہ جگہ پہ پیشاب پاخانہ نہیں کرتے مگر مجھے انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم من حیث القوم جہاں دوسری بہت ہی اخلاقی گرواٹوں کا شکار ہیں ہم گندگی پھیلَنے میں بھی کسی سے کسی لحاظ سے پیچھے نہیں. ہسپتالوں میں گڈوی والے اگر کسی مریض کے ساتھ آ جایں سہی پھر ہسپتال کی،دیواروں، دروازوں بستر کی چادروں کی خیر نہیں یہ لوگ بھلے دوا کھایں نہ کھائیں پان کی پچکاریاں جا بجا لگاتے ضرور دکھای دیتے ہیں. مجھے ایک ایمرجنسی کو ڈیل کرنے کلنک جلدی پہنچنا تھا میری سائیڈ سے ایک گاڑی زن سے گزری اور انھوں نے چھلکوں سے بھرا ایک بڑا شاپر بیچ سڑک میں پھینکا اور یہ جا وہ جا. تھوک، گھنگار،پیشاب پاخانہ وہ غلاظتیں ہیں جو ہمارے عوام اپنا حق سمجھ کے جا بجا یہ کام سر عام انجام دے رہے ہوتے ہیں مگر یہی لوگ مغربی ممالک میں جا کے ایسے سیدھے ہوتے ہیں کہ ہر کام مقررہ جگہ پہ جا کرتے ہیں بھکے مثانہ پھٹ کے باہر ہی کیوں نہ آجائے. ہمیں اب صفائی ستھرائی کو عین عبادت سمجھ کر اپنے اوپر لاگو کرنا ہو گا ورنہ تماشا توہم نے اپنا پہلے ہی بہت بنوا لیا ہے اللہ ہم سب جا حامی و ناصر ہو.
صفائی نصف ایمان
صفائی نصف ہے ایمان
کرتے ہیں دوبارہ اعلان
خدارا ملک چمکایے
کسی سے مار نہ کھایے
کہ اپنے تن کے ساتھ ساتھ
اپنا من بھی مہکایے
صفائی نصف ہے ایمان
اسی میں ہو گی اپنی شان
اسی سے پھیلے گا اسلام
صفائی نصف ہے ایمان
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drnaureenpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International