Today ePaper
Rahbar e Kisan International

کھول آنکھ زمیں دیکھ

Articles , Snippets , / Wednesday, April 9th, 2025

rki.news

عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشہور حدیث نبوی ﷺ ہے کہ ” علم حاصل کرو چاہے تمھیں چین جانا پڑے “، اس حدیث میں ہمارے سوچنے کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ کیا اُس وقت چین میں اسلامی دینی تعلیم سکھائی جا رہی تھی؟ تو جواب اس کا نہیں میں آئے گا ، بلکہ اگر غور کیا جائے تو یہ ایک طرح سے مسلمانوں کو سبق سکھایا جا رہا تھا کہ ہمیشہ دین اور دنیا ساتھ لے کرچلنا ہے ، تاکہ کبھی کسی بھی میدان میں مسلمان کسی سے پیچھے نہ رہیں۔ اُس وقت کے مسلمانوں نے نبی ﷺ کا حکم یوں ازبر کیا کہ مسلمانوں نے دینی اور دنیاوی ہر ہر میدان میں اپنا لوہا منوایا ، پھر چاہے وہ دینی علوم میں تحقیق ہو یا دنیاوی علوم میں تحقیق ، مسلمان آپ کو نمایاں اور ممتاز مقام پر نظر آنے لگے ۔ آج کل تو ہمیں زیادہ تگ و دو کرنے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی ، صرف گوگل میں ڈھونڈنا شروع کیجئے ، اور آپ کی حیرانی بڑھنی شروع ہو جائے گی ، ہر ہر شعبے میں ابتدائی نمایاں نام و مقام مسلمانوں کے حصے میں نظر آئے گا۔ آپ مذاہب کا علم جاننا چاھتے ہیں یا علم نجوم ، آپ کیمسٹری پڑھتے ہیں یا فزکس ، ریاضی میں دلچسپی ہے یا بائیولوجی میں ، حکمت کے دلدادہ ہیں یا شاعری کے ، سائنسی علوم ہو یا مذہبی ، آرٹس ہو یا ادب ۔ آپ صرف ڈھونڈتے چلے جائیں اور حیرانی کے در آپ پر کھلتے چلے جائیں گے کہ مسلمانوں نے کیا کیا گراں قدر خدمات ہر شعبہ ہائے زندگی میں انجام دی ہیں ۔
~ تھے تو آباء وہ تمھارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو
تو پھر آخر ایسا کیا ہوا کہ آج کے مسلمان ہر ایک شعبے میں بہت ہی پیچھے رہ گئے ہیں ؟؟ آپ دنیا کی بہترین درسگاہوں کی رینکنگ مرتب کردہ 2024 میں اسلامی ممالک کی درسگاہیں تلاش کرنا شروع کریں اور آپ پریشان ہو جائیں گے کہ دنیا کی 100 بہترین درسگاہوں میں ایک بھی اسلامی ملک کی درسگاہ شامل نہیں ہے ، اس کے بعد بھی خال خال ہی کوئی یونیورسٹی آپ کو نظر آئے گی، جبکہ ہمارے پیارے ملک پاکستان کی درسگاہیں تو پہلے 500 درسگاہوں میں بھی نظر نہیں آتیں۔ کیا ہم اعلیٰ معیار کی درسگاہوں کے بِنا دنیا کے مقابل اعلیٰ دماغ تیار کر سکتے ہیں؟ کیا ہم ترقی یافتہ دنیا میں اپنی پہچان قائم کر سکتے ہیں؟ کیا اعلیٰ شعبوں کی ترقی میں کردار ادا کر سکتے ہیں؟ ایجادات میں اپنا حصہ شامل کر سکتے ہیں؟ معاشرے میں موجود تاریکی کے بادل مٹا سکتے ہیں؟ دین کی خدمت کر سکتے ہیں یا دنیا کی کوئی خدمت کر سکتے ہیں؟ ان تمام عوامل کے بعد کیا ہم یہ شکوہ کر سکتے ہیں کہ کیوں تمام علوم میں موجودہ دور کے مسلمانوں کے نام شاذونادر ہی کہیں نظر آتے ہیں ، اور جو نام نظر بھی آتے ہیں وہ ان درسگاہوں سے تعلیم یافتہ ہیں جن پر اغیار کا اختیار ہے تو ان سے استفادہ بھی غیر حاصل کر رہے ہوتے ہیں ۔ ایک وقت تھا جب مسلم درسگاہوں کا سکہ چلتا تھا اور پوری دنیا سے علم کے طالب ان درسگاہوں میں علم حاصل کرنا اپنا فخر سمجھتے تھے۔ مسلمان دانشوروں کی کتب کا دنیا کی ہر زبان میں ترجمہ کر کے ان سے فائدہ اٹھایا جاتا تھا اور اب ایسا کیا ہوا کہ گنگا الٹی بہنے لگی ہے؟ کیوں مسلم حکمرانوں نے علم کی افادیت کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا ہے؟ اور اب یہ حال ہے کہ اب کسی نئی ایجاد کا سہرا مسلمانوں کے سر پر نہیں سج رہا ہے ؟؟ کیوں علمی و ادبی میدان میں ہم غیروں کی ہمسری کے دعویدار تک نہیں ہیں ؟؟ کیوں ہم غیروں کی ایجادات سے استفادہ تو کر رہے ہیں لیکن خود اس میں کمال حاصل کرنے میں ہچکچا رہے ہیں ؟؟ کون سے عوامل ہیں جو ہمارے تابناک ماضی کو ہم سے دور رکھ کر ہمیں تابناک مستقبل سے دور کر رہے ہیں ۔ کیوں اس پر غور و خوض کرنے میں درپیش بہت سی رکاوٹیں ہیں ؟؟ کیوں جب اللہ قرآن مجید میں فرماتا ہے جس کا مفہوم ہے کہ ” ہر چیز میں تمھارے لئے نشانیاں ہیں سو خوب غور و خوض کرو ” ، پھر کیوں ہم تحقیق کی دنیا سے دوری اختیار کئے ہوئے ہیں؟ کیوں ہمیں جب دین اور دنیا ساتھ ساتھ لے کر چلنے کی تلقین کی گئی ہے تو ہم ان احکامات سے دوری کے مرتکب ہو رہے ہیں ؟؟ کون ہے جو ہمیں ان میدانوں سے دور رکھنا چاہتا ہے ؟؟ کون ہے جو نہیں چاہتا کہ مسلمان پھر سے عروج کا سنہری دور دیکھ سکیں ؟؟ کون ہے جو ہمارے نظام تعلیم میں رکاوٹیں پیدا کر کے صرف شاہ دولے کے چوہے پیدا کرنا چاہتا ہے، ایسے بند دماغ مسلمان جو ہمیشہ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت سے معذور رہیں ؟؟ کون ہے جو ہمیں آپس میں لڑائے رکھنا چاہتا ہے کہ آپس کی لڑائیوں میں اُن کی دکانیں چلتی رہیں ؟؟
~کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضاء دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
اب بھی وقت ہے کہ ہم خواب غفلت سے جاگ جائیں، اور اپنی آنے والی نسلوں کے لئے ایک سنہری دور کا خواب حقیقت بنانے کی طرف توجہ مبذول کرنا شروع کر دیں ۔ اب بھی وقت ہے کہ ہر ہر شعبہ ہائے زندگی میں اپنا لوہا منوانے کی طرف دوبارہ عملی پیش قدمی شروع کر دیں وگرنہ
~ ہماری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International