Today ePaper
Rahbar e Kisan International

کھیل کو کھیل ہی رہنے دیں

Articles , Snippets , / Tuesday, September 16th, 2025

راجا ناصر محمود ۔ قطر
کل ایشیا کپ کے ایک میچ میں بھارت سے یک طرفہ مقابلے کے بعد شکست پر دل برداشہ ہو کر پاکستانی ٹیم کی مسلسل خراب کارکردگی پر بادلِ ناخواستہ قلم اُٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان میں بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن پاکستان BCCP موجودہ PCB یکم مئی 1949 کو وجود میں آیا اور نواب افتخار حسین خان ممدوٹ اِس کے پہلے چئیرمین مقرر ہوئے۔ PCB کے موجودہ چئیرمین تک کُل37 افراد اس ” جلیل القدر“ منصب پر فائز ہونے کا شرف حاصل کر چکے ہیں جن میں سے صرف ایک صفِ اول کے کرکٹر رمیز راجا اور باقی 36 صاحبان کا تعلق سیاست، عدلیہ، بیوروکریسی، افواجِ پاکستان، کاروبار اور صحافت سے تھا۔ یہ حقیقت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ شروع سے ہی ہمارے اربابِ اختیار نے کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے کے لئے اہلیت اور پیشہ وارنہ تجربہ کا کوئی خاص پیمانہ مقرر نہیں کیا بلکہ اِس نہایت پُرکشش اور انواع و اقسام کی مراعات سے بھرپور عہدے پر اپنے من پسند افراد کو نوازنے کا عمل جاری رکھا۔ چیئرمین کے عہدے پر مختلف پسِ منظر، قابلیت اور سوچ رکھنے والے اشخاص کے براجمان ہونے کی وجہ سے کرکٹ کی بہتری اور ترقی کے لئے قومی سطح پر کبھی کوئی قابلِ ذکر اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی بورڈ کی پالیسیوں میں کوئی باقاعدگی یا تسلسل نظر آیا ہے۔ کرکٹ کے قومی ڈھانچے کی موجودہ زبوں حالی کی ایک بڑی وجہ PCB کے معاملات کو ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر غیر پیشہ وارنہ ہاتھوں میں دینا بھی شامل ہے۔
پاکستان میں کرکٹ جیسے مقبول کھیل کے گِرتے ہوئے معیار کی کئی وجوہات ہیں۔ بدقسمتی سے قومی کرکٹرز میں اتحاد اور بھائی چارے کا کافی فقدان نظر آتا ہے اور آئے دن کھلاڑیوں کے مختلف گروہوں میں بٹے ہونے کی اطلاعات آتی رہتی ہیں۔ اس ناپسندیدہ عمل کا آغاز 1987 کے عالمی کپ کے سیمی فائنل میں آسڑیلیا کے ہاتھوں شکست کے فوراً بعد شروع ہوا جب صفِ اول کے 9 کھلاڑیوں نے جاوید میانداد کی قیادت میں عمران خان کی کپتانی میں کھیلنے سے انکار کر دیا۔ کچھ اسی طرح کی صورتِ حال کا سامنا 1999 کے عالمی کپ کے موقع پر وسیم اکرم کو بھی کرنا پڑا اور حال ہی میں نامور بلے باز بابر اعظم کوکپتانی سے ہٹائے جانے کے پیچھے بھی ٹیم میں گروہ بندی جیسے محرکات شامل تھے۔ یوں ہماری ٹیم میں آ ئے دن انفرادی بغاوت اور چھوٹے چھوٹے گروہوں کی من مانی کی بازگشت سنائی دیتی رہتی ہے ۔ اس کے علاوہ ہمارے کچھ کرکٹرز وقتاً فوقتاً سپاٹ فکسنگ ، میچ فکسنگ کے سکینڈلز اور کئی دوسرے تنازعات کا شکار بھی ہوتے رہے ہیں جن میں سےبعض کو جرم ثابت ہونے پر ماضی میں سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں- آج کل بھی اقربا پروری ، روٹی گروپ، سفارشی لفافہ جیسی تراکیب استعمال کر کے کچھ کرکٹرز پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں قومی ٹیم کے کئی بین الاقوامی کوچز بھی اپنی رپورٹس میں ٹیم کی مسلسل خراب کارکردگی کی وجوہات میں اِن عوامل کی نشاندہی کر چکے ہیں۔
بدقسمتی سے PCB نوجوان کھلاڑیوں کی جدید خطوط پر پیشہ وارانہ تربیت اور اُنھیں اخلاقی، اعصابی اور ذہنی طور پر مضبوط بنانے کے حوالے سے مکمل طور پر ناکام ہو گیا ہے اور یوُں قدرتی صلاحیتوں سے مالا مال ہونے کے باوجود ہمارے کھلاڑی مجموعی کارکردگی کے اعتبار سے دوسرے ممالک کے کھلاڑیوں سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں ۔ اِس وقت مُلک بھر میں کہیں بھی گراس روٹس لیول پر کھیل کی ترقی و بہتری کے لئے کوئی منظم ڈھانچہ موجود نہیں ہے اور نہ ہی ٹیلنٹ ہنٹ کا کوئی باقاعدہ پروگرام کہیں رائج ہے۔ آٹھ ، نو سال کی عمر کے باصلاحیت کھلاڑیوں کی رہنمائی اور ٹریننگ کے لیے ضلع یا ڈویژن کی سطع پر جدید سہولیات سے آراستہ کوئی اکیڈمی موجود نہیں ہے۔ آج کل کچھ کھلاڑی اپنی قدرتی صلاحیت کی بنا پر ٹیم میں جگہ تو بنا لیتے ہیں لیکن وُہ چند میچوں میں معمولی کارکردگی دکھانے کے بعد منظر سے غائب ہو جاتے ہیں۔ یہ کھلاڑی کم پڑھے لکھے ہونے کے ساتھ ساتھ نفسیاتی اور اعصابی طور پر کمزور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بین الاقوامی مقابلوں کا پریشر برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ اِن میں سے کچھ ایک دم پیسہ آجانے کی وجہ سے بھی ہوش کھو بیٹھتے ہیں اور اپنی اوچھی حرکتوں کی وجہ سے مُلک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ کرکٹ کو گراس روٹس لیول سے مکمل طور پر ایک پیشہ وارنہ کھیل کے سانچے میں ڈھالا جائے۔ ہونہار کھلاڑیوں کی رسمی تعلیم ، نفسیاتی و ذہنی مضبوطی اور تکنیکی مہارت میں بہتری کے لیے ضلع اور ڈویژن کی سطع پر اکیڈمیز قائم کی جائیں ۔ماہرینِ نفسیات و عمرانیات اور موٹیویشنل سپیکرز کو کوچنگ اسٹاف کا لازمی حصہ بنایا جائے اور سب سے بڑھ کر میرٹ پر کوئی سمجھوتا نہ کیا جائے کیونکہ صرف اِسی صورت میں ہی ہم مضبوط کردار کے حامل اعلیٰ پائے کے کھلاڑی پیدا کر کے مُلک کا نام روشن کر سکتے ہیں ۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International