rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
چین کی طرف سےخبردار کیا گیا ہے کہ امریکہ تائیوان کے معاملے پر آگ سے کھیلنے سے باز رہے۔یہ اس لیے کہا گیا ہے کہ سنگاپورمیں ایک سیکورٹی فورم میں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے تقریر کی اوریہ تقریر چین کے لیے پریشانی کا سبب بنی۔امریکی وزیر دفاع نے تقریر میں بیجنگ کے فوجی عزائم کے بارے میں خبردار کیا کہ چین ایشیا میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنےکے لیےتیار ہے۔پیٹ ہیگستھ نے یہ بھی کہا کہ چین ایشیا کے کچھ حصوں کو کنٹرول کرنے کے لیے تیار ہےاورکہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔چین نےاس تقریر کا نوٹس لیتےہوئےسخت احتجاج کیااور سنگاپور میں چینی سفارت خانے نے بھی مذمت کی۔چینی وزارت خارجہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو تائیوان کے معاملے کوچین پر قابو پانے کے لیے ایک سودے بازی کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیےاور اسے آگ سے نہیں کھیلنا چاہیے۔یہ معاملہ اس وقت پیش آرہا ہے جب چین اور امریکہ کے درمیان بہت زیادہ تناؤ بڑھ چکا ہے۔چین اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ تو کافی عرصے سے جاری ہےاور اس بات کا امکان بڑھ چکا ہے کہ یہ دونوں ممالک جنگ شروع کر دیں گے۔اس وقت تجارت، ٹیکنالوجی اور دنیا بھر کے سٹریٹجک خطوں میں اثرورسووخ سمیت متعدد مسائل پران دو ممالک کے درمیان تناؤ موجودہے۔پہلے بھی اختلافات پائے جاتے تھے لیکن جب ٹرمپ نےٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا تو چین بھی اس اعلان کی زد میں آگیا۔چین نےرد عمل کے طور پر امریکی اشیاء پر بھی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔تجارتی جنگ میں کچھ کمی واقع ہوئی جب چین اور امریکہ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس میں ٹیرف کو نوے دن کے لیےملتوی کیا گیا۔بہرحال مستقبل میں مزید اختلافات پیدا ہوں گےاور یہ اختلافات اشتعال پھیلائیں گے۔امریکہ اور چین کے درمیان مقابلہ جاری ہے،لیکن جنگ شروع نہیں ہو رہی کیونکہ دونوں ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔تائیوان کی وجہ سےتناؤ بڑھ رہا ہے۔تائیوان ایک خود مختار جزیرہ ہے،لیکن چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے۔تائیوان اس وقت آزاد ہے لیکن چین کسی وقت بھی اس پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے۔امریکہ تائیوان کا ساتھ دے رہا ہےاور چین کی طرف سےہمیشہ مذمت کی گئی ہےکہ چین کے داخلی معاملات میں مداخلت ہو رہی ہے۔سنگاپور میں کی گئی تقریر چین کے لیےتشویش کا سبب بنی ہوئی ہے،کیونکہ واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ چین ایشیا میں طاقت کا توازن تبدیل کرنے کے لیےتیار ہےنیز امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔امریکہ کے اتحادی بہت زیادہ ہیں اور وقت ضرورت بنائے بھی جا سکتے ہیں،اس لیےپیٹ ہیگستھ کا یہ اعلان کہ امریکہ اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا،چین کواضطراب میں مبتلا کر رہا ہے۔تائیوان کا مسئلہ اگر حل بھی ہو جاتا ہے،تب بھی چین اور امریکہ کے اختلافات باقی رہیں گے۔اختلافات باقی رہنے کی وجہ یہ ہے کہ دونوں ریاستیں ایک دوسرے کو طاقتور نہیں دیکھنا چاہتیں۔اس وقت امریکہ اپنے آپ کوطاقتور ریاست کے طور پر منوا چکا ہے اور چین کو کچھ عرصہ درکار ہے۔ہو سکتا ہے چین کچھ عرصے کے بعد امریکہ سے زیادہ پاور فل ہو جائے۔اس وقت ہو سکتا ہے چین بہتر طریقے سے مقابلہ کرےاور امریکہ اپنی ساکھ کھو دے،لیکن حال میں امریکہ آسانی سےچینی برتری کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔
چین اس وقت تائیوان پر اپنا فوجی دباؤ بڑھا رہا ہےاور تائیوان کے گرد فوجی مشقیں بھی کی گئی ہیں تاکہ قوت کا اظہار کیا جا سکے۔ہو سکتا ہےچین کچھ عرصے کے بعد تائیوان پر قبضہ کر لے،اس وقت امریکہ تائیوان کے دفاع کے لیےمیدان میں آئےتو بہت بڑی جنگ شروع ہو جانے کا امکان بڑھ جائے گا۔دونوں ریاستوں کےپاس جدید اسلحہ موجود ہےاور جنگ میں جدید اسلحہ استعمال ہوگا تو بہت بڑی تباہی پھیلے گی۔یہ جنگ تیسری عالمی جنگ کی بھی شروعات ہو سکتی ہیں۔تیسری عالمی جنگ پوری دنیا کولپیٹ سکتی ہے۔تائیوان کے علاوہ دیگر مسائل بھی جنگ کا سبب بن سکتے ہیں،لیکن بڑا امکان تائیوان نظرآرہا ہے۔چین جس طرح وارننگ دے رہا ہے کہ امریکہ آگ سے کھیل رہا ہے،یہ الفاظ سمجھا رہے ہیں کہ چین کے لیےامریکی سرگرمیاں ناقابل برداشت ہیں۔تائیوان پرکنٹرول حاصل کرنا چین کے لیے بھی آسان نہیں،کیونکہ یہ اگرآسان ہوتا تو چین نےتائیوان پر کافی عرصہ پہلے ہی کنٹرول کر لیا ہوتا۔تائیوان کو اپنی بقا کے لیےامریکہ اور دوسری طاقتوں کی مدد کی ضرورت ہےاور بدلے میں مددگار بھی بہت کچھ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔یوکرین بھی امریکہ کو قیمتی معدنیات کی صورت میں دولت دے رہا ہے،اسی طرح تائیوان کو بھی قربانی دینی ہوگی۔اگر چین سب مسائل پر کنٹرول حاصل کر لیتا ہےتو پھر بھی امریکہ بعد میں رکاوٹ ڈالے گا۔رکاوٹ اس لیے ڈالے گا کہ چین اس سے زیادہ پاورفل نہ ہو جائے۔چین معاشی لحاظ سے آگے بڑھ رہا ہےاور یہ ترقی امریکہ کے لیےخطرے کی علامت ہےکیونکہ معاشی لحاظ سے مضبوط چین کا مقابلہ کرنا بعد میں مشکل کی حد تک ناممکن ہو جائے گا حالانکہ اب بھی مشکل ترین ہے۔چین اپنی پوزیشن کو مضبوط رکھنے کے لیے امریکہ کو اچھی طرح جواب دے گا۔جس طرح کہا گیا ہے کہ امریکہ آگ سے کھیلنے سے باز رہے،یہ الفاظ امریکہ کے لیے سخت وارننگ ہیں۔بہرحال مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کیا ہوگا؟ہو سکتا ہے امریکہ اور چین مجبورا ایک دوسرے کے اتحادی بن جائیں۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دونوں ممالک دیگر مسائل میں الجھ جائیں۔یہ بھی ممکن ہےکہ کوئی اور طاقت ان سے آگے بڑھ جائےاور ان کو مجبوری کی حالت میں اس طاقت کو تسلیم کرنا پڑ جائے۔اس وقت تو تناؤ بڑھ رہا ہے اور یہ تناؤ جنگ میں بھی تبدیل ہو سکتا ہے۔
Leave a Reply