Today ePaper
Rahbar e Kisan International

کینہ دل میں نہ رکھیں

Articles , Snippets , / Monday, December 15th, 2025

rki.news

محمد طاہر جمیل دوحہ قطر ۔
عموماً بغض اور کینہ کو ایک ساتھ کہا جاتا ہے کہ دل میں نہ رکھیں۔ یوں تو بغض اور کینہ دونوں منفی کیفیتیں ہیں، لیکن دونوں میں فرق اور ایک تعلق بھی ہے۔کسی کے لیے دل میں نفرت، دشمنی یا ناگواری رکھنا بغض کہلاتا ہے جو کسی کے برے رویّے یا اختلاف کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اگر دل میں زیادہ دیر تک رہے اور انسان اسے چھوڑ نہ پائے، تو وہ کینہ بن کر دل میں بیٹھ جاتا ہے۔ یعنی دل میں پرانا غصہ، بدلہ لینے کی خواہش، یا چھپا ہوا رنج ہو تو وہ وقت کے ساتھ پروان چڑھتا ہے اور انسان معاف بھی نہیں کرتا۔
بعض اوقات بغض میں صرف وقتی نفرت ہوتی ہے جبکہ کینہ میں لمبے عرصے تک نفرت رہتی ہے اورانتقام کی آگ بڑھکتی ہے۔
کینہ پروری دراصل وہ رویہ ہے جس میں کوئی شخص کسی کی بات، غلطی، غلط فہمی یا تکلیف کو بُرا مان کر دشمنی، نفرت یا بدگمانی کو اپنے دل میں رکھے اور اس سے ناراضی یا رنجش کو کبھی نہیں بھولے اور دل میں ٹھان لے کہ موقع ملنے پر بدلہ لے گا یا نقصان پہنچائے گا۔کینہ پرور اپنے انداز یا بناوٹی اخلاص سے پتہ نہیں چلنے دیتا کہ اسے کوئی دشمنی ہے جسے وہ نکالنا چاہتا ہے وہ پیٹھ سے وار کرتا ہے
شاعر نے کہا ہے۔
دل میں اوروں کے لئے کینہ و کد رکھتے ہیں
لوگ اخلاص کے پردے میں حسد رکھتے ہیں
شاعر: سالم شجاع انصاری
کینہ کا دل کی نیت سے تعلق ہے، اور کسی کی نیت کا علم تو ہو نہیں سکتا۔
اسلام میں کینہ یعنی دل میں دشمنی، رنجش یا بدلے کی نیت رکھنا سخت ناپسندیدہ عمل ہے۔
رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
“آپس میں بغض نہ رکھو، حسد نہ کرو، ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو، اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔”
(صحیح بخاری و مسلم)
جو دوسرے کیلئے اپنے دل میں حسد اور کینہ کی آگ میں جل رہے ہوتے ہیں وہ کسی اور کو کیا! خود کو نقصان پہنچا رہے ہوتے ہیں۔آپ کی کوئی بات تعریف کے لائق بھی ہوگی تو وہ تعریف نہیں کرے گا۔بدگمانی رکھے گا اور پرانی باتیں، گزرے ہوئے جھگڑے یا غلطی کو بار بار یاد دلائے گا۔وہ آپ کی کامیابی سے خوش نہیں ہوگا بلکہ دل میں کڑھتا رہے گا۔ بقول شاعر
تماشا دیکھنا غیروں کے گھر کو پھونک کر کیسا
جو اپنی آگ میں جل جائے خود کینہ اسی کا ہے
شاعر: شاد عظیم آبادی
قرآن کریم کی سورہ الحجر کی آیت نمبر 47 کا ترجمہ ہے۔”اور ان لوگوں کے دلوں میں جو کینہ ہے ہم نکال دیں گے، وہ بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے ہوں گے۔
اس سے معلوم ہوا کہ جنت والوں کے دلوں میں کینہ نہیں ہوتا۔ کینہ سے دل کو پاک کرنا نیکی اور روحانی ترقی کا سبب ہے۔ اسی طرح معاف کرنے کی بڑی فضیلت ہے ، معاف کرنا اللہ تعالٰی کی صفت ہے ۔
اسلام بدلہ لینے سے زیادہ معافی اور درگزر کو پسند کرتا ہے۔
قرآن کریم کی سورہ شوریٰ آیت نمبر40 میں ہے کہ
“جو معاف کر دے اور اصلاح کرے، اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے۔” معافی دل سے کینہ نکال دیتی ہے اور انسان کے دل کو پاک کرتی ہے، مختصر سی زندگی ہے سب سے محبت کریں اپنے دل میں کینہ کو جگہ نہ دیں ۔
دل تو آئینہ ہے شفاف رکھیں اے شاہدؔ
کیوں کریں بغض و حسد کس لیے کینہ سیکھیں
شاعر: شاہد ماہلی


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International