کیوں بستی خون کر ڈالی
کالے گورے لوگوں میں
کالے گورے لوگوں میں
دل کے تھوڑے لوگوں میں
کیا محبت ڈھونڈتے
کیا مروت ڈھونڈتے
کتنا دل کا خوں کرتے
خود کو بے سکوں کرتے
کالے گورے لوگوں کے
دل کے تھوڑے لوگوں کے
دل سیاہ کالے ہیں
اور
خون ہے سفید
دنیا میں لوگوں کی گروہ بندیوں نے جتنا انسانوں اور انسانیت کا خون کر ڈالا ہے اس کی مثال نہیں. بھای بھائی کو مار کے پشیمان نہیں ہے، ایک ملک دوسرے ملک پہ قبضہ کر کے پریشان نہیں ہے اور آنکھ یہ سب دیکھ کے نم ہے مگر حیران نہیں ہے کہ اللہ پاک نے انسان کے جھگڑالو ہونے کی نشاندہی سورۃ الکہف اور سورۃ النحل میں کی. انسانوں کے شاید بس میں ہی نہیں کہ امن سکون سے زندگی گزار کے چین کی بانسری بجاتے ہوے اپنی جان جان آفرین کے سپرد کر دیں یہ ایکدوسرے کے حق پہ ڈاکہ ڈالنا اور ایکدوسرے کی ٹانگیں کھینچنا حضرت آدم کا ہی طرہ امتیاز ہے. ایک میلاد کی تقریب میں سات سالہ احد کھلونا گاڑی سے کھیل رہا تھا
تھا چھ سالہ مصطفیٰ نے اس سے گاڑی کھیلنے کے لیے مانگی تو احد کو مصطفیٰ کی یہ بات اتنی ناگوار گزری کہ دونوں بچوں سے شروع ہونے والی لڑائی کا انجام بڑوں کی اچھی خاصی لڑائی پہ ہوا.
ایک آدم کی اولاد اتنے مذاہب اور فرقوں میں تقسیمِ ہو چکی ہے کہ اب تو صحیح طریقے سے یہ فرقہ بندیاں اورگروہ بندیاں ہم بیان بھی نہیں کر سکتے لیکن اللہ جانے کھاتے پیتے، موج اڑاتے، ہنستے کھیلتے انسان کو کس قسم کا ساڑا ہے جو یہ نہ کسی دوسرے کو ہنستا کھیلتا دیکھ سکتا ہے نہ کھاتا پیتا اور دوسروں کی تباہی اور بربادی کے لیے کءی کءی منصوبہ بندیاں کرتا ہے اب یہ بات اور کہ جو کسی دوسرے کے لیے گڑھا کھودتا ہے وہ خود اس گڑھے میں اوندھے منہ جا گرتا ہے.
اور دوسرا بڑا عیب جو دنیا میں سے امن و امان کے خاتمے کا باعث بن رہا ہے وہ ہے انسان کا ضرورت سے زیادہ لالچی ہونا. اور رسول پاک کا کیا ہی خوبصورت فر مان ہے کہ انسانی لالچ کو صرف اور صرف قبر کی مٹی بھر سکتی ہے. اسی لیے تقریباً تمام انسان کسی نہ کسی لالچ کا شکار ہو کے دوسروں ہی کی نہیں اپنی زندگیاں بھی اجیرن کر لیتے ہیں. مقبوضہ کشمیر کو ہی لے لیجیے پچھلے ستتر سالوں سے آزادی کی جنگ میں مصروف کار کشمیری بھارتی جارحیت کا مقابلہ بڑی بہادری سے کیے جا رہے ہیں اور اہل فلسطین
کی سادگی تو ملاحظہ فرمائیں کہ انھوں نے جن اسراییلیوں کو پناہ دی اب وہی انھیں ان کے اپنے ہی ملک سے نکالنے کے درپے ہیں. اسرائیل کی سر زمین کو میدان کشت و خون بنا دیا گیا ہے بچوں کو قتل کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور فلسطینی بچیوں اور خواتین کی آبروریزی کر کےخدا جانے قوم بنی اسرائیل اپنی کس برتری کا اظہار کرنا چاہ رہی ہے. اور مجھے تو ہٹلر کے وہ تاریخی الفاظ یاد آ جاتے ہیں جو اس نے ہولوکاسٹ کے بعد چند یہودیوں کو زندہ چھوڑنے پہ کہے تھے کہ میں یہ چند نمونے اس لیے زندہ چھوڑ رہا ہوں تاکہ دنیا کو خبر ہو جاے کہ یہودی کس قماش کی قوم ہے. خیر حد سے بڑھا ہوا احساس برتری اور حد سے بڑھا ہوا احساس کمتری دونوں ہی وبال جان ہوتے ہیں اور اسراییلیوں کو یہ غرور لے ڈوبا ہے کہ وہ اللہ کی پسندیدہ ترین قوم ہیں تو بھلے وہ من و سلویٰ کو ٹھکرا دیں یا اللہ کے معصوم، بے گناہ اور نہتے انسانوں کو بھوک اور اسلحے بارود سے مار دیں گے تو اللہ ان سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کرے گا. مگر اللہ ہر قاتل سے ہر قتل عمد کرنے والے ہتھیارے سے ہر قتل عمد کے بارے میں پوچھے گا بھی اور اس کی سزا بھی دے گا.
میرا رب خوب پوچھے گا
کیوں معصوموں کے سر کاٹے
کیوں مظلوموں کی جاں لے لی
کیوں عزت لوٹی عورت کی
کیوں بھوکے کو رلا ڈالا
کیوں انسانوں سے نفرت کی
کیوں اپنی بادشاہت کو بچانے کی جسارت کی
کیوں بستی خون کر ڈالی
کیوں ہستی خون کر ڈالی
میرا رب خوب پوچھے گا
خدا انسان کی جھگڑالو اور لالچی طبیعت پہ اپنے کرم کی نظر ڈالے تو دنیا امن کا گہوارہ ہو جائے.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendoctorpunnam@gnail.com
Leave a Reply