تازہ ترین / Latest
  Sunday, December 22nd 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

گندم کی کاشت اور حکومتی اقدامات زرعی فیچر سروس: نظامت اعلیٰ زرعی اطلاعات پنجاب

Green Pakistan - گرین پاکستان , Snippets , / Thursday, November 14th, 2024

گندم کی فصل ملکی فوڈ سیکیورٹی کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ صوبہ پنجاب کے کاشتکار کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ملکی مجموعی پیداوار کا 70 فیصد اناج اگاتے ہیں۔ اس سال پنجاب میں گندم کی کاشت کا ہدف 1 کروڑ 65 لاکھ ایکڑ مقرر کیا گیا ہے جس سے قریباً 2 کروڑ 11 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی پیداوار کا حصول متوقع ہے۔
اس سال حکومت پنجاب نے گندم کے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی اور زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے انقلابی اقدامات کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے گندم کے کاشتکاروں کے لیے خصوصی انعامی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت 25 ایکڑ سے زیادہ رقبے پر گندم کاشت کرنے والے کاشتکاروں کو ایک ہزار ٹریکٹرز جبکہ 12.5 سے 25 ایکڑ تک کے رقبے پر گندم کاشت کرنے والوں کو ایک ہزار لیزر لینڈ لیولرز قرعہ اندازی کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے۔ اس پیکج کا مقصد نہ صرف کاشتکاروں کو جدید زرعی مشینری فراہم کر کے ان کی پیداواری لاگت میں کمی لانا ہے بلکہ ملکی فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے والے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرنا بھی ہے۔ اس پیکج کے علاوہ حکومت پنجاب نے چھوٹے کاشتکاروں کے لئے ” وزیر اعلیٰ کسان کارڈ” کا اجراء بھی کیا ہے جس کے تحت حکومت پنجاب چھوٹے کاشتکاروں کو سالانہ 150 ارب روپے کا زرعی قرضہ فراہم کر رہی ہے۔ اس سکیم کے تحت چھوٹے کاشتکار بلاسود زرعی قرضہ سکیم کے ذریعے بروقت معیاری کھاد، بیج، اور زرعی ادویات مقرر کردہ قیمتوں پر خرید سکتے ہیں۔اس سال محکمہ زراعت پنجاب کی گندم کی منظور شدہ اقسام کے تصدیق شدہ بیج کی قیمت میں بھی قریباً 2 ہزار روپے کی کمی کی گئی ہے جبکہ ڈی اے پی اور دیگر کھادوں کی وافر مقدار میں دستیابی بھی کنٹرول ریٹ پر یقینی بنائی گئی ہے۔
امسال گندم کی کاشت کے ہر مرحلے کو کامیاب بنانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کے مطابق عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ گندم کی کاشت کے ہدف کا باقاعدگی سے جائزہ لینے کے لئے وزیر زراعت پنجاب سید عاشق حسین کرمانی اور سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو باقاعدگی سے جائزہ اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ کمیٹیوں کے اجلاس بھی باقاعدگی سے منعقد کیے جا رہے ہیں۔ مارکیٹ میں معیاری کھاد، بیج، اور زرعی ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کی عملی تربیت اور راہنمائی کے لئے میگا فارمر گیدرنگ اور نمائشی پلاٹس کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے تحت فیلڈ فارمیشنز کو گندم کی کاشت کے سلسلے میں خصوصی ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب انٹرن شپ پروگرام کے تحت بھرتی ہونے والے نوجوان زرعی گریجویٹس کو بھی گندم کی کاشت کے سلسلے میں ذمہ داریاں تقویص کی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی اور محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان کے سنئیر کلاسز کے طلباء بھی گندم اُگاؤ مہم میں شریک ہیں۔ امسال کاشتکاروں کے درمیان صحت مندانہ مسابقت کو فروغ دینے کے لئے صوبائی اور ضلعی سطح پر پیداواری مقابلے بھی منعقد کرائے جائیں گے اور زیادہ پیداوار حاصل ہونے والے کاشتکاروں کو پرکشش انعامات دیے جائیں گے۔مزید برآں، محکمہ زراعت و آبپاشی کے درمیان روابط کو مزید مضبوط بنایا گیا ہے تاکہ گندم کی کاشت کے دوران پانی کی ضرورت کو بلا تعطل پورا کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کی آگاہی کے لئے پرنٹ، الیکٹرانک، اور سوشل میڈیا پر جامع مہم بھی جاری ہے جس کے ذریعے گندم کے کاشتکاروں کو جدید پیداواری ٹیکنالوجی اور حکومتی پالیسیوں سے متعلق آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گندم کی زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کریں۔ اس ضمن میں آبپاش علاقوں کے کاشتکار محکمہ زراعت پنجاب کی منظور شدہ اقسام20 نومبر تک سبحانی 21، صادق 21، این اے آر سی سپر، بورلاگ 16 کاشت کریں جبکہ 21 تا 30 نومبر تک نشان 21، نواب 21، رہبر
21 اور غازی 19 کی کاشت موزوں ہے۔ اس کے علاوہ 10 دسمبر تک گندم کاشت کرنے والے کاشتکار بھکر سٹار 19، اجالا 16 اور اناج 17 کی کاشت کو ترجیح دیں۔ زمین کی تیاری کیلئے کاشتکار ربیع ڈرل کا استعمال کریں۔ دھان کے وڈھ میں بوائی کے لئے سپر سیڈر کا استعمال کریں اور کپاس کے وڈھ میں روٹاویٹر چلا کر زمین کو نرم اور زرخیز بنائیں۔ 20 نومبر تک بیج کی مقدار 40 سے 45 کلوگرام فی ایکڑ اور 21 نومبر سے 10 دسمبر تک 50 کلوگرام فی ایکڑ رکھی جائے۔ بیج کے اگاؤ کی شرح 85 فیصد یا اس سے زائد ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کو کھادوں کے متوازن اور متناسب استعمال بارے آگاہی دی جا رہی ہے جس کے تحت کاشتکار بوائی سے قبل فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کا استعمال جبکہ بعد میں نائٹروجن والی کھاد کریں۔گندم کی زیادہ پیداوار کے حصول میں مناسب آبپاشی کا اہم کردار ہے۔ گندم کی کاشت کے بعد پہلی آبپاشی بوائی کے 20 سے 25 دن کے اندر ہونی چاہیے، جو فصل کی ابتدائی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ دوسری آبپاشی 45 دن بعد اور تیسری آبپاشی 70 سے 75 دن بعد کی جاتی ہے تاکہ پودوں کو ضروری نمی مل سکے۔ چوتھی آبپاشی بالترتیب 100 اور 120 دن بعد کرنا مناسب ہے۔ ان آبپاشیوں سے نہ صرف فصل کی بھرپور بڑھوتری ممکن ہوگی بلکہ پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ حاصل ہوتا ہے۔
یہ امید کی جاتی ہے کہ حکومت پنجاب کے اٹھائے گئے یہ اقدامات گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور ملک کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ان اقدامات کی بدولت پنجاب اور ملک بھر میں گندم کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوگا اور یہ پاکستان کی فوڈ سیکیورٹی میں خودکفالت کا سنگ میل ثابت ہوں گے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International