Today ePaper
Rahbar e Kisan International

گندم کے کاشتکاروں کے لیے 110 ارب روپے کا تاریخی پیکیج

Articles , Snippets , / Wednesday, May 14th, 2025

rki.news

ڈاکٹر عزیز خان چترالی

پاکستان کی معیشت میں زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ گندم کو اس زرعی نظام میں بنیادی حیثیت حاصل ہے کیونکہ یہ نہ صرف خوراک کا سب سے اہم جزو ہے بلکہ قومی تحفظِ خوراک میں بھی اس کا کردار مرکزی ہے۔ قیام پاکستان سے اب تک مختلف حکومتیں کسان دوست پالیسیوں کے دعوے تو کرتی رہی ہیں، لیکن عملدرآمد اور نتائج کے اعتبار سے یہ پالیسیاں ہمیشہ تنقید کی زد میں رہی ہیں۔
پچھلی چند دہائیوں میں گندم کی پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ، موسمیاتی تبدیلیاں، مصنوعی مہنگائی، ذخیرہ اندوزی اور حکومتی عدم توجہی نے کاشتکاروں کو شدید مشکلات سے دوچار کیا۔ گندم کی سرکاری خریداری، امدادی قیمتوں کا اعلان، بروقت ادائیگیاں، کھاد اور بیج کی فراہمی اور مارکیٹنگ نظام کی خامیاں ہمیشہ ایک بڑا مسئلہ بنی رہیں۔ ایسے میں پنجاب حکومت کی جانب سے حالیہ اعلان، جو 110 ارب روپے کے ریکارڈ پیکیج کی شکل میں سامنے آیا ہے، نہ صرف ایک خوش آئند قدم ہے بلکہ یہ زرعی معیشت میں ایک نئی روح پھونکنے کی امید بھی پیدا کرتا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِ قیادت ہونے والے اجلاس میں صرف امدادی رقوم کا اعلان ہی نہیں کیا گیا، بلکہ ویژنری اور اصلاحاتی اقدامات کی بنیاد بھی رکھی گئی ہے۔ 25 ارب روپے کی سبسڈی براہِ راست کسانوں کو فی ایکڑ دی جا رہی ہے، جس سے ان کی پیداواری لاگت کم ہوگی۔ اس رقم کی منتقلی ڈیجیٹل فارمر کارڈز کے ذریعے کی جا رہی ہے جو شفافیت کو یقینی بناتی ہے۔
الیکٹرانک وئیر ہاؤسنگ ری سیٹ پالیسی کی منظوری اور فلور ملز کو کسانوں سے 25 فیصد خریداری کا پابند بنانا، ایک ایسا قدم ہے جو زرعی مارکیٹ کو منظم کرے گا اور کسانوں کو ان کی پیداوار کی صحیح قیمت دلوانے میں مدد دے گا۔ یہ دونوں اقدامات مارکیٹ کی شفافیت اور کاشتکار کے تحفظ کے ضامن ہیں۔
زراعت کو محض معیشت کا حصہ نہ سمجھتے ہوئے اس پیکیج میں حوصلہ افزائی پر مبنی مقابلہ جاتی نظام بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ ہر ضلع میں سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والوں کو لاکھوں روپے اور قیمتی ٹریکٹرز دیے جائیں گے، جو دیہی معیشت میں مسابقتی رجحان پیدا کرے گا۔
9500 ٹریکٹرز پر 10 ارب کی سبسڈی، 1000 مفت ٹریکٹرز، ٹیوب ویل سولرائزیشن پر 8 ارب، اور سپر سیڈر مشینوں پر سبسڈی، یہ سب وہ اقدامات ہیں جو جدید زراعت کی طرف پیش قدمی کی علامت ہیں۔ اس سے نہ صرف فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ پانی، توانائی اور وسائل کا بہتر استعمال بھی ممکن ہوگا۔
پنجاب حکومت نے گندم کے کاشتکاروں کی رہنمائی کے لیے 1.25 ارب روپے کے ایگریکلچر انٹرنی پروگرام کا اجرا کیا ہے۔ ایک ہزار انٹرنیز کسانوں کی رہنمائی کے لیے فیلڈ میں موجود ہوں گے، جس سے زرعی تعلیم، ٹیکنالوجی اور مشورے کا موثر اشتراک ممکن ہوگا۔
یہ پیکیج بظاہر زبردست اور کسان دوست دکھائی دیتا ہے، لیکن اس کی موثر نگرانی اور عملدرآمد کا نظام ہی اس کی کامیابی کی کلید ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ کئی اعلانات فائلوں میں دب کر رہ جاتے ہیں، اگر اس بار بھی بیوروکریسی کی سستی، کرپشن، یا سیاسی مداخلت نے راستہ پایا تو یہ تاریخی موقع بھی ضائع ہو جائے گا۔
علاوہ ازیں پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کے لیے ایسی حکمت عملیوں کی غیر موجودگی، ملکی سطح پر گندم کی پالیسی کو یکطرفہ بناتی ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس ماڈل کو قومی سطح پر وسعت دے تاکہ تمام کسان یکساں سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں۔
پنجاب حکومت کا 110 ارب روپے کا گندم کسان پیکیج، ایک تاریخی، اصلاحاتی اور انقلابی قدم ہے جو زرعی شعبے کو پائیدار بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ پیکیج معاشی بحالی، خوراک کے تحفظ، اور کسانوں کے معاشی مقام کی بحالی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، بشرطیکہ اس پر دیانتداری، شفافیت، اور نظم و ضبط سے عمل کیا جائے۔ اگر یہ ماڈل کامیاب ہو جاتا ہے تو نہ صرف پنجاب بلکہ پورا پاکستان زرعی خودکفالت کے نئے دور میں داخل ہو سکتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International